ٹیکس نامنظور….گلگت بلتستان پھرجام
گلگت(خصوصی رپورٹ)اپوزیشن اراکین گلگت بلتستان میں وفاق کی جانب سے انکم ٹیکس اور ود ہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کو غیر قانونی و غیر آئینی قراردیتے ہوئے قانون سازاسمبلی کے اجلاس سے واک آﺅٹ کر کے اینٹی ٹیکس مومنٹ کی احتجاجی تحریک میں شامل ہوگئے بدھ کے روز سپیکر فدا محمدناشادکی صدارت میں جب قانون […]
گلگت(خصوصی رپورٹ)اپوزیشن اراکین گلگت بلتستان میں وفاق کی جانب سے انکم ٹیکس اور ود ہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کو غیر قانونی و غیر آئینی قراردیتے ہوئے قانون سازاسمبلی کے اجلاس سے واک آﺅٹ کر کے اینٹی ٹیکس مومنٹ کی احتجاجی تحریک میں شامل ہوگئے بدھ کے روز سپیکر فدا محمدناشادکی صدارت میں جب قانون ساز اسمبلی کے اجلاس کا آغاز ہوا تو بالاورستان نیشنل فرنٹ کے نواز خان ناجی نے پوائنٹ آف آرڈر پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں ٹیکسوں کا نفاذ کس نے کیا ہمیں کچھ علم نہیں ہے ۔انہوںنے کہا کہ چونکہ وفاق میں ہماری نمائندگی نہیں ہے اس لئے ان ٹیکس کا کوئی حساب کتاب ہے نہ ہی کوئی جوابدہ ہے ۔انہوںنے کہا کہ اس وقت پورے گلگت بلتستان میں قوم ٹیکسوں کے غیر قانونی نفاذ کے خلاف سٹرکوں پر ہے اورایسی کامیاب ترین ہڑتال آج تک ملک کے کسی اور حصے میں دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔انہوںنے کہا کہ میں ہر اس ٹیکس کے نفاذ کا حامی ہوں جسے استعمال کرنے کا اختیار عوام کے پاس ہو اس کے علاوہ میں ہر قسم کے ٹیکس کے نفاذ کے خلاف ہوں ۔انہوںنے کہا کہ ٹیکس وہ ادارہ لگائے جو لوگوں کے سکول،ہسپتال اور سٹرکیں بنائے انہوںنے کہا کہ گلگت بلتستان میں اس وقت سے ٹیکسوں کا نفاذ شروع ہوا جب سے جعلی صوبے کی باتیں شرع ہوئیں۔انہوںکہا کہ میں ہر اس ٹیکس کے خلاف ہوں جو اس اسمبلی نے نافذ نہیں کیا ہے ۔انہوںنے کہا کہ اس وقت پوری قوم سٹرکوںپر ہے ہم عوام کے نمائندے ہیں وفاق کے نمائندے نہیں ہیں ہمیں آج عوام کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا پاکستان پیپلزپارٹی کے عمران ندیم نے تجویز دی کہ گلگت بلتستان میں ٹیکسوں کے نفاذ پر تفصیلی بحث کرنے اوراس مسئلے پرمتفقہ موقف اختیار کرنے کےلئے پورے ایک روز اس حوالے سے بحث ہونی چاہےے ۔ایم ڈبلیو ایم کے کاچو امتیاز حیدر نے کہا کہ آج پوری قوم گلگت بلتستان میں ٹیکسوں کے نفاذ کے خلاف سراپا احتجاج ہے ہم بھی احتجاج کرنے والوں کے ساتھ ہیں انہوںنے کہا کہ جب بھی ہم آئینی حقوق کی بات کرتے ہیں توہمیں کہا جاتا ہے کہ یہ متنازعہ علاقے ہیں اوران علاقوں کا فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت ہوگا مگر ٹیکسوں کے نفاذ کے وقت یہ علاقے متنازعہ نہیں ہوتے انہوںنے کہا کہ ہمیں مکمل آئینی حقوق نہیں دئیے جاتے تب تک ہم کسی بھی قسم کے ٹیکس کے نفاذ کے خلاف ہیں اورہم اینٹی ٹیکس مومنٹ کی جانب سے کی جانے والی ہڑتال کی بھر پورحمایت کرتے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ اگر گلگت بلتستان متنازعہ علاقے ہے تو متنازعہ علاقوں میں ٹیکسوں کے نفاذ کا کوئی جواز نہیں ہے اسلامی تحریک کے کیپٹن(ر)محمدشفیع نے کہاکہ ہم ایسے مقتدر ایوان کے نمائندے ہیں کہ ہمیں ڈپٹی کمشنر سے لیکر سیکرٹری تک کوئی گھاس بھی نہیں ڈالتا حتیٰ کہ یہ لوگ ہمارے فون سننا بھی گوارا نہیں کرتے انہوںنے کہاکہ ہم نے ان علاقوں کو آزاد کرایا مگر آج ہم محکموم ہیں اورطرح طرح کے ٹیکسز کا غیرقانونی طورپرنفاذ کیا جارہاہے انہوںنے کہا کہ جب ہم حقوق کی بات کرتے ہیں تو متنازعہ علاقہ قراردیا جاتا ہے جب ٹیکسوں کے نفاذ کی بات آتی ہے تویہ علاقے غیرمتنازعہ ہوتے ہیں انہوںنے کہا کہ آج پوری قوم سٹرکوں پر ہے ہم سب کو اپنی قوم کے ساتھ کھڑا ہونا چاہےے ۔ڈپٹی سپیکر جعفر اللہ خان نے کہا کہ گلگت بلتستان میں ٹیکسوں کے نفاذ کا فیصلہ 2012میں کیاگیا تھا عمل در آمد اب کیاگیا ہے ۔انہوںنے کہاکہ ہمیں ٹیکس دینا چاہےے اور ٹیکس دینے کا عادی ہونا چاہےے انہوںنے کہا کہ گلگت بلتستان میں ٹیکسوں کا نفاذ ہونا چاہےے ہم اس کی حمایت کرتے ہیں ٹیکس کے بغیر صوبہ نہیں چلایا جاسکتا ہے البتہ میںود ہولڈنگ ٹیکس کے خلاف ہوں اورسارامسئلہ ود ہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ سے پیداہواہے۔رانی عتیقہ غضنفر نے کہاکہ گلگت بلتستان میںٹیکسوں کا نفاذ ایک حساس مسئلہ ہے اوریہ چونکہ کونسل کا سبجیکٹ ہے اس لئے اب کونسل کو وجود میں آنا چاہےے تاکہ اس مسئلے کو خوش اسلوبی سے حل کیاجاسکے ۔اورنگ زیب ایڈووکیٹ نے کہاکہ گلگت بلتستان میں ٹیکسوں کے نفاذ کے خلاف ہڑتالوں کاایک سلسلہ شروع ہوا ہے اس لئے اس حوالے سے تفصیلی بحث کےلئے ایک دن مختص کیاجائے تاکہ اس ہاﺅس میں بحث ہو اور حکومت و اپوزیشن کا کوئی مشترکہ موقف سامنے آسکے ۔قائد حزب اختلاف حاجی شاہ بیگ نے کہاکہ ایک طرف ہمیں آئینی حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے دوسری طرف طرح طرح کے ٹیکس لگائے جارہے ہیں انہوںنے کہاکہ ہمیں ایک برائے نام گورننس آرڈر دے کر ٹیکس لگائے جارہے ہیں انہوںنے کہاکہ عوام ٹیکسوں کے نفاذ کے خلاف اپنے کاروباربند کرکے سٹرکوںپر ہیں ہم بھی ٹیکس کے خلاف ہیں اورہم احتجاجاً اجلاس کا بائیکاٹ کرتے ہیں جس پر نوازخان ناجی بھی کھڑے ہوگئے اورکہاکہ ہم عوام کے نمائندے ہیں اورعوام کے پاس جارہے ہیں جس کے بعد اسلامی تحریک ،جمعیت علمائے اسلام مجلس وحدت المسلمین کے اراکین کے ساتھ ساتھ نواز خان ناجی نے بھی اجلاس سے واک آﺅٹ کرکے باہر نکل گئے ۔اس موقع پر سپیکرفدامحمد ناشاد نے انہیں سمجھانے کی کوشش کی مگرکامیاب نہ ہوسکے ۔جس کے بعد سپیکر نے کہاکہ جمعرات کے روزٹیکس کے نفاذ کے حوالے سے تفصیلی بحث ہوگی انہوںنے ڈپٹی سپیکرجعفر اللہ خان سے کہاکہ جمعرات کے روزٹیکس پر بحث ہونی چاہےے اس لئے اپوزیشن اراکین کو آگاہ کر کے ایوان میںلائیں جس پر ڈپٹی سپیکرجعفر اللہ خان ایوان سے باہرگئےاوراپوزیشن سے بات چیت کر کے واپس آئے اور ایوان کو آگاہ کیا کہ اپوزیشن اراکین بائیکاٹ ختم کرنے پرتیار نہیں ہیںاس موقع پر وزیربلدیات فرمان علی نے کہا کہ ٹیکس کونسل کاسبجیکٹ ہے اور یہ ہمارے دائرہ اختیارمیں نہیں ہے اس لئے اس پربات کرنا بے مقصد ہے اس موقع پر سپیکرفدا محمد ناشاد نے اپنے ریمارکس میں کہاکہ اپوزیشن کا بائیکاٹ درست نہیں ہے انہوںنے کہاکہ ٹیکس کے معاملے پر کونسل کے انتخابات کاانتظار کرنے کی ضرورت نہیںہے ہم اس پرتفصیلی بحث کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس کا نفاذ ہمارا سبجیکٹ ہو یا نہ ہو ہمارے دائرہ اختیار میں ہو یا نہ ہو ہم ہرعوامی مسئلے پراس ایوان میں بحث کرسکتے ہیں اورجن کے دائرہ اختیار میں آتاہے یا جن کا سبجیکٹ ہےان تک عوام کے جذبات اوراس ہاﺅس کی رائے سے آگاہ کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ اس سے پہلے وزیرخوراک حاجی جانباز خان نے کہا کہ سکردو اوراستور سے تعلق رکھنے والے ممبران اسمبلی تمام مسائل کومتنازعہ بناتے ہیں سکردوکے ممبران اسمبلی صرف سکردو کی بات کرتے ہیں جبکہ استور کے ممبران صرف استور کی بات کرتے ہیں اورمسائل کو ہمیشہ متنازعہ بناتے ہیں ۔بدھ کے روز ایوان میں ایک موقع پر وزیرتعمیرات ڈاکٹرمحمد اقبال نے کہاکہ سارے منصوبے بہت اہم ہیں پھربھی ہمیں ان منصوبوں کو ترجیحات میں رکھنا چاہےے ہم جب بھی وزیراعظم سے ملتے ہیں تو اتنے سارے مطالبے کرتے ہیں کہ وزیراعظم بھی پریشان ہوتے ہیں انہوں نے کہاکہ میرا حلقہ بہت بڑا ہے اور بہت سے مسائل ہیں مگراس کے باوجود میں نے کبھی بھی اس ایوان میں اپنے حلقے کے مسائل پر بات نہیں کی بلکہ گلگت بلتستان کے مسائل پر بات کی ہے اس موقع پر وزیرخوراک اپنی نشست سے کھڑے ہوگئے اورکہاکہ ڈاکٹر اقبال درست کہتے ہیں سکردواوراستور کے ممبران نے ہمیشہ مسائل کومتنازعہ بنایا ہے سکردو والے صرف سکردو کی اوراستور والے صرف استورکی بات کرتے ہیں انہوںنے کہاکہ ہم لوگ ہرلحاظ سے تیز ہیں مگر ہم نے بابوسر روڈ کی کبھی بات نہیں کی ہے ۔پارلیمانی سیکرٹری حیدر خان نے کہا کہ ہم دیامر والوں کا لہجہ ذرا سخت ہوتاہے ممبران محسوس نہ کریں ۔انہوںنے کہا کہ استورکے ممبران استورکی بات کرتے ہیں سکردو کے ممبران سکردوکی بات کرتے ہیں گلگت اوردیامر کے ممبران اکثر خاموش رہتے ہیں یا استوراورسکردو کے ممبران کا ساتھ دیتے ہیں انہوںنے کہا کہ کے آئی یو کے تین نئے کیمپس منظور ہوئے ہیں دیامر ہر لحاظ سے پسماندہ ہے اس لئے ترجیحی بنیادوں پر پہلا کیمپس دیامرمیں قائم کیاجائے ۔اس موقع پر سپیکر فدا محمد ناشاد نے کہا کہ گلگت بلتستان ایک جسم کا نام ہے اوردیگرعلاقے اس جسم کے مختلف حصے ہیں سب کی اہمیت برابر ہے انہوںنے کہا کہ وزیراعلیٰ سمیت تمام ممبران نے گلگت سکردو روڈ کو ترجیح دی ہے البتہ بابو سر روڈ بھی اہم ہے اس لئے ہم نے سیکرٹری مواصلات سے ملاقات کر کے بات کی ہے یہ پورے علاقے کی ترقی کےلئے ضروری ہے۔
غذر، چلاس(نمائندگان)اینٹی ٹیکس موومنٹ کی کال پر ضلع غذر میں ایک بار پھر کامیاب ہڑتال ضلع میں پہیہ چلا نہ شٹر کھلا گاہکوچ سمیت غذر کی چاروں تحصیلوں میں کاروبار مکمل بند جبکہ ٹریفک بھی سڑکوں سے غائب رہی کامیاب ہڑتال کے دوران گاہکوچ شہر میں میڈیکل سٹوروں سے لے کر چائے کیبن تک بند رہے لوگوں نے ٹیکس کے نفاذ کے خلاف اپنا فیصلہ سنادیا شہر میں اینٹی ٹیکس موومنٹ کے رہنماﺅں سمیت سیاسی و سماجی سول سوسائٹی کے جانب سے ٹیکس کے خلاف ریلی بھی نکالی گئی جہاں غنڈہ ٹیکس ، غیر قانونی و غیر آئنی ٹیکس نامنظور کے نعرے لگائے گئے بعدازاں ڈی سی چوک میں جلسے کا اہتمام کیا گیا اس موقعے پر خطاب کرتے ہوئے اینٹی ٹیکس موومنٹ کے رہنماءو صدر غذر کنٹریکٹر ایسوسی ایشن قاری عبدالخالق، حضرت شاہ ،موسیٰ مدد،کریم شہزاد ، بختاور شاہ،نعمت شاہ اور دیگر نے کہا کہ گلگت بلتستان کی قوم نے غیر قانونی ٹیکس کے خلاف پورے خطے میں تیسری بار کامیاب شٹرڈاﺅن اور پہیہ جام ہڑتال کرکے ثابت کردیا کہ اب علاقے میں کسی بھی جبری ٹیکس کا نفاذ قبول نہیں کیا جائے گا۔ادھر چلاس میں اینٹی ٹیکس مومنٹ ،انجمن تاجران،کنٹریکٹر ایسوسی ایشن اور پٹرول پمپ ایسوسی ایشن نے انکم ٹیکس ،ود ہولڈنگ ٹیکس اور سروس ٹیکس کے خلاف شدید احتجاج کیا ، احتجاجی مظاہرے میں مختلف مکتب فکر کے سینکڑوں لوگوں اور ٹھیکدار برادری سیمت تاجربرادری کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کیا۔ احتجاجی مظاہرے میں مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ اُٹھا رکھے تھے ،جن پر ٹیکس اور گنڈا ٹیکس نامنظور کے فلک شگاف نعرے درج تھے ۔چلاس صدیق اکبر چوک پر منعقدہ احتجاجی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے اینٹی ٹیکس مومنٹ گلگت بلتستان کے رہنماوںمحمد افضل طاہرایدوکیٹ ،سید جان،جانان و دیگر نے کہا کہ سر زمین بے آئین کو حقوق دیئے بغیر ٹیکس کا نفاظ گلگت بلتستان کے 28لاکھ عوام پر ڈرون حملہ ہے ،وفاقی حکومت اپنا قبلہ درست کرے اور اس محکوم قوم پر مزید ظلم و جبر کا ڈرامہ نہ رچائے ۔گلگت بلتستان کے عوام انتہائی غریب ہیں اور ہر قسم کی سہولیات سے محروم ہیں ،ان تمام صورت حال سے بخوبی واقف ہونے کے باوجود وفاقی حکومت گلگت بلتستان کے عوام پر مزید ظلم و ستم کا بازار گرم کرنے پر تلی ہوئی ہے ،جس کے بھیانک نتایج برآمد ہونگے ۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں انجینئرنگ کونسل کا قیام غیر قانونی اور غیر آئینی ہے ،حکومت فوری طور پر انجینئرنگ کونسل کو ختم کرے ،اور یہاں پر نافظ انکم ٹیکس کو ختم کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت دیامر ڈیم متاثرین کیلئے ملنے والی رقم کو گلگت بلتستان میں ٹیکس نافظ کرکے ریکوری کرنے کے چکر میں ہے ،وفاقی حکومت گلگت بلتستان کے وسائل پر قبضہ جمائی بیٹھی ہے ،اور اپنی مرضی کے فیصلے کرکے یہاں کے عوام کو لوٹا جارہا ہے ۔مگر پوچھنے والا کوئی نہیں ۔انہوں نے کہا کہ اگر گلگت بلتستان میں نافظ کردہ غیر قانونی غنڈہ ٹیکس ختم نہ کیا گیا تو گلگت بلتستان کے عوام اپنے حقوق کیلئے وفاق سے جنگ لڑیں گے۔
سکردو،گلگت ، ہنزہ(نزاکت علی+ اجلال حسین+اسحاق جلال ) اےنٹی ٹےکس مومنٹ کی کال پرود ہولڈنگ ٹےکس اور انکم ٹےکس کے نفاذ کے خلاف گلگت بلتستان مےں مکمل شٹر ڈاﺅن اور پہےہ جام ہڑتال کی گئی ٹےکسز کے نفاذ کے خلاف عوام سراپا احتجاج ہےں بدھ کے روز ضلعی ہےڈ کوارٹر گلگت مےں تجارتی مراکز ‘ دکانےں اور ہوٹلز مکمل طور پر بند رہی ۔ جبکہ شہر مےں سڑکےں بھی سنسان تھےں اور پبلک ٹرانسپورٹ بھی نہےں چلی ۔ دوسری جانب گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی مےں اپوزےشن جماعتوں نے اسمبلی اجلاس سے واک آﺅٹ کےا اور عوام کے ہمراہ سڑکوں پر نکل آئے کشروٹ ائےر پورٹ روڈ سے رےلی کے ہمراہ گھڑی باغ پہنچ گئے ۔ احتجاجی رےلی مےں اسلامی تحرےک پاکستان ‘ پاکستان پےپلز پارٹی ‘ جمعےت علماءاسلام ‘ اےم ڈبلےو اےم اور بالاورستان نےشنل فرنٹ کے اراکےن اسمبلی شامل تھے اس دوران اپوزےشن لےڈر حاجی شاہ بےگ بھی خواتےن ممبران اسمبلی کے ہمراہ شرےک ہوئے گھڑی باغ مےں جاری جلسے کے دوران خطاب کرتے ہوئے اپوزےشن لےڈر حاجی شاہ بےگ و ممبران اسمبلی عمران ندےم ‘ کےپٹن(ر) شفےع خان ‘ کاچو امتےاز علی اور نواز خان ناجی سمےت دےگر رہنماﺅں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان مکمل آئےنی صوبہ نہےں ہے ےہاں پر صرف صوبائی سےٹ اپ ہے لہذا وفاقی حکومت گلگت بلتستان کو مکمل آئےنی حقوق دےئے بغےر ٹےکس نافذ نہےں کر سکتی ہے ۔ اےوان مےں اس مسئلے پر بات کی جائے گی اور وفاق کے اس فےصلے کے خلاف اےوان مےں آواز اٹھائےں گے انہوں نے اےنٹی ٹےکس مومنٹ کی اس تحرےک کی بھر پور حماےت کرتے ہوئے کہا کہ اپوزےشن ممبران کا تعاون ہمےشہ ساتھ رہے گا انہوں نے کہا کہ مختلف ادوار مےں آئےنی حقوق کے نام پر ہمےں دھوکہ دےا جاتا رہا ہے مگر اب ےہ فراڈ نہےں چلے گا لہذا وفاق پہلے گلگت بلتستان کی آئےنی حےثےت کا تعےن کرے اور پھر ٹےکس نافذ کرے ۔ مقررےن نے کہا کہ خطے مےں مسائل کے انبا ر ہےں بے روزگاری اور غربت ہے اےسے مےں ٹےکسز کے نفاز سے عوام مےں ماےوسی اور بے چےنی پھےل رہی ہے دو ماہ مےں تےسری بار شڑڈاﺅن ہڑتال کی گئی ہے مگر حکمرانوں کے سروں پر جوں تک نہےں رےنگ رہی ہے انہوں نے کہا کہ حکمران حقےقی نمائندگی کا ثبوت دےتے ہوئے تمام ٹےکسز کو کالعدم قرار دےں تاکہ عوام کو درپےش پرےشانی اور مسائل ختم ہو سکےں۔اینٹی ٹیکس مومنٹ کی کال پر نجی تعلیمی اداروں میں طلبہ و طالبات کی حاضری میں کمی کی وجہ سے سکول انتظامیہ نے بچوں کو صبح ہی چھٹی دیدی ،گلگت شہر کے اندر چھوٹی مسافر ٹرانسپورٹ کا پہیہ تو چلتا رہا لیکن گلگت شہر کے مضافاتی علاقوں او گلگت سے دیگر اضلاع کیلئے مسافر ٹرانسپورٹ مکمل بند رہی ،دو ماہ میں اینٹی ٹیکس مومنٹ کی جانب سے تین بار ہڑتال کی کال سے جہاں معاملات زندگی بری طرح مفلوج ہوکر رہ گئی وہاں اینٹی ٹیکس مومنٹ نامی ٹریڈیونیز کے اتحاد میں شامل تاجر رہنماﺅں ،ہوٹلز ایسوسی ایشن ،پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن اور دیگر نے کہا ہے جب تک گلگت بلتستان کوآئین پاکستان کا حصہ نہیں بنایا جاتا ہے تب تک ہم کسی قسم کا وفاقی حکومت کو ٹیکس دینے کیلئے ہر گز نہیں اور ہمیں جتنا بھی مالی نقصان اٹھانا پڑے ہم کسی بھی قسم کا غیر آئینی اور غیر اخلاقی ٹیکس ادا نہیں کرینگے ،بدھ کے روز اینٹی ٹیکس مومنٹ کی جانب سے شہر کی تمام سڑکوں ،تمام چھوٹی بڑی مارکیٹوں ،ہر قسم کے تجاریت مراکز اور ہوٹلز کے باہر انکم ٹیکس نامنظور کے بینرز بھی آویزاں کئے گئے تھے۔ گلگت بلتستان کے دیگر حصوں کی طرح ضلع ہنگہ میں بھی تاریخی شٹر ڈاﺅن اور پہیہ جام رہا جبکہ ٹرانسپورٹ ہنزہ نگر سیکشن اور گلگت کی جانب سے بند ہونے کی وجہ سے سینکڑوں مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اینٹی ٹیکس مو¿ومنٹ کی کال پر سکردو میں انجمن تاجران نے مکمل شٹر ڈاو¿ن ہڑتال کر دی پورے شہر میں دکانیں مارکٹیں مکمل طورپر بند رہیں سڑکوں پر ٹریفک بھی معمول سے انتہائی کم رہی پہلی مرتبہ ٹیکس کے خلاف ہونے ہڑتال پر ہڑتال پمپ پر بھی تالے لگادیئے ہوٹلز میڈیکل سٹورز بھی مکمل طورپر بند رہے جس کے باعث شہر یوں کو اشیائے ضروریہ کی خریداری میں شدید مشکلات پیش آئیں شہری دن بھر چائے ،کھانے کی تلاش میں مارے پھرتے رہے مگر انہیں بھوک مٹانے کےلئے کہیں سے کوئی چیز نہ مل سکی پیڑول پمپوں پر تالے لگنے کے باعث گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کے پہیے بھی جام ہو گئے اور لوگوں کو سخت دشواریاں پیش آئیں انجمن تاجران نے یاد گار چوک پر بڑا احتجاج مظاہرہ کیا جس سے خطاب کرتے ہوئے انجمن کے عہدیداروں حاجی عسکری ، احمد چوک ، شوکت ، خواجہ مدثر نے کہا کہ حکومت حقوق دینے کے بجائے ہمارے اوپر ٹیکس نافذ کر کے ہمیں پریشان کر رہی ہے ہم ٹیکس کے خلاف نہیں ہیں ہمارا مطالبہ ہے کہ پہلے حقوق دے پھر ٹیکس لیا جائے آئینی حیثیت کا تعین ہوئے بغیر کوئی ٹیکس نہیں دیں گے جبری ٹیکس لینے کی کوشش کی گئی تو شدید مذاحمت کی جائے گی ۔اینٹی ٹیکس موو¿منٹ کی کال پر گمبہ سکردو میں بھی مکمل طورپر شٹر ڈاو¿ن ہڑتال رہی ہوٹلز ، میڈیکل سٹورز کی بندش کے باعث شہری پریشان ہو گئے ہڑتال بہت ہی کامیاب رہی کہیں ایک کپ چائے دسیتاب نہیں تھی جس کی وجہ سے لوگوں کی مشکلات بڑھ گئیں پیڑول پمپ بند رہنے کے باعث سڑکوں پر گاڑیاں بہت کم رہی انجمن تاجران گمبہ سکردو کے صدر حاجی محمد تقی نے کہا کہ ہم اس وقت تک ٹیکس نہیں دیں گے جب تک ملک کے دوسرے حصوں کے شہریوں کے برابر حقوق نہیں دیئے جاتے حقوق کی فراہمی سے قبل ٹیکس لگایا گیا تو مسئلہ سنگین ہو جائیگا۔ ادھر اینٹی ٹیکس موومنٹ گلگت بلتستان کی کال پر گلگت بلتستان کے دیگر شہروں کی طرح ضلع شگر میں بھی مکمل شٹرڈاﺅن ہڑتال کی گئی ہے۔ دکانیں، مارکیٹ ، بنک اور تمام نجی ادارے مکمل طور پر بند رہے۔
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید