تازہ ترین

امام موسی بن جعفر الکاظم علیہ السلام کی قبر انور سے توسل

 

 

 

خطیب بغدادی نے اپنی تاریخ میں ابو علی الخلال سے روایت کیا ہے : وہ فرماتے ہیں کہ مجھے جو بھی مسئلہ درپیش ہوا میں نے موسی بن جعفر کی قبر کی زیارت کا قصد کیا ، اور پھر میں نے بارگاہ خداوندی میں ان سے توسل کیا تو جو کام میں چاہتا تھا اللہ نے وہ میرے لیئے آسان کردیا۔ خطیب نے یہ روایت بایں سند نقل کری ہے۔

شئیر
57 بازدید
مطالب کا کوڈ: 182

أخبرنا القاضي أَبو محمد الحسن بن الحسين بن محمد بن رامين الإستراباذي، قَال: أَخبرنا أَحمد بن جعفر بن حمدان القطيعي، قَال: سمعت الحسن بن إِبراهيم أبا علي الخلال، يقول: ما همني أمر فقصدت قبر مُوسَى بْن جعفر، فتوسلت به إلا سهل الله تعالى لي ما أحب.

تاريخ بغداد // المجلد 1 // الصفحة 442 // الناشر: دار الغرب الإسلامي – بيروت

روایت کی اسنادی حیثیت : قال الديوبندي : اسناده مقبول ان شاء الله لا بأس به۔

القاضي أَبو محمد الحسن بن الحسين بن محمد بن رامين الإستراباذي۔ قال الخطيب : كتبت عنه وكان صدوقا فاضلا صالحا. (1) و أَحمد بن جعفر بن حمدان هو أبو بكر القطيعي : قال الحافظ فيه صدوق في نفسه مقبول تغير قليلا.(2) و رد الحافظ علی ما قال ابن الصلاح فیه فتعقب علیه بقوله : قلت: فهذا القول غلو وإسراف.(3) قال الخطيب: لم نر أحدا امتنع من الرواية عنه، ولا ترك الاحتجاج به.(4) وقال الحاكم: ثقة مأمون.(5) والراوي هو الحسن بن إِبراهيم قال الخطيب حدث عن محمد بن منصور الطوسي، وأَبو بكر المروذي- صاحب أحمد بن حنبل.(6)

دیوبندی نے کہا اس کی سند قابل قبول ہے ان شاء اللہ، اس کی اسناد میں کوئی حرج نہیں ہے۔

پہلے راوی قاضی ابو محمد کے بارے میں خطیب کہتے ہیں کہ یہ صدوق، فاضل، اور صالح تھے۔

دوسرے راوی أَحمد بن جعفر بن حمدان کے بارے میں حافظ ابن حجر کہتے ہیں کہ یہ بذات خود صدوق تھے البتہ عمر کے آخری حصہ میں ان کا حافظہ تھوڑا کمزور ہوگیا تھا، ابن الصلاح نے ان پر جرح کی ہے جس کو حافظ نے رد کیا ہے، حافظ کہتے ہیں کہ ابن الصلاح کا کلام زیادتی اور غلو پر مشتمل ہے، خطیب بغدادی کہتے ہیں کہ أَحمد بن جعفر بن حمدان سے کسی نے بھی روایت کرنے سے منع نہیں کیا اور نہ ہی کسی نے ان سے احتجاج ترک کیا ، یعنی سب نے ان سے احتجاج کیا ہے، اسیطرح امام حاکم فرماتے ہیں کہ أَحمد بن جعفر بن حمدان ثقہ اور امین ہیں۔

اور آخری راوی حسن بن ابراہیم ہیں جنہوں نے اپنا یہ عمل بیان کیا ہے ، ، خطیب کہتے ہیں کہ انہوں نے محمد بن منصور طوسی اور محدث ابو بکر المروذی سے روایت کری ہے، یہ امام احمد بن حنبل کے ساتھیوں میں سے ہیں۔

=====================================================

(1) تاريخ بغداد // المجلد 8 // الصفحة 255 // الناشر: دار الغرب الإسلامي – بيروت-

(2) لسان الميزان // المجلد 1 // الصفحة 418 // الناشر: دار البشائر الإسلامية-

(3) أيضا

(4) تاريخ بغداد // المجلد 5 // الصفحة 116 // الناشر: دار الغرب الإسلامي – بيروت-

(5) نقل الحافظ عنه : لسان الميزان // المجلد 1 // الصفحة 418 // الناشر: دار البشائر الإسلامية-

(6) تاريخ بغداد // المجلد 8 // الصفحة 229 // الناشر: دار الغرب الإسلامي – بيروت-

 

 

 

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *