تازہ ترین

دنیا عنقریب شام میں حزب اللہ کی فتح اور اسرائیل کی شکست کا مظاہرہ دیکھے گی ،

 حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے کہا ہے کہ عنقریب آنے والا وقت گواہی دے گا کہ حزب اللہ کا شام میں اسرائیلی حمایت یافتہ دہشت گردوں سے مقابلہ کرنے کا فیصلہ درست اقدام تھا، ہمارے دشمن بھی جان لیں گے اور دوست بھی کہ بہت جلد شام میں امریکہ اور اسرائیل کی سازشوں کا خاتمہ ہونے والا ہے او ر اسرائیل کو حزب اللہ کے ہاتھوں بد ترین شکست کا سامنا ہو گا۔

شئیر
37 بازدید
مطالب کا کوڈ: 233

حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ گذشتہ شب جنوبی لبنان بنت جبیل میں اسلامی مزاحمت کی غاصب اسرائیل کے مقابلے میں چودھویں سالگرہ کی مناسبت سے ایک عظیم الشان اجتماع سے خطاب کر رہے تھے، اجتماع میں لاکھوں کی تعداد میں مر د و خواتین اور بچوں سمیت بزرگوں کی بڑی تعداد موجود تھی جبکہ لبنان میں موجود شیعہ سنی علماء کی تنظیموں اور دیگر مذاہب جس میں عیسائی اور درز سمیت دیگر کے اعلیٰ عہدیداران سمیت لبنانی فوج کے اعلیٰ عہدیداران بھی موجود تھے۔
واضح رہے کہ25مئی سنہ2000ء میں حزب اللہ نے غاصب اسرائیل سے لبنان پر غاصبانہ تسلط کا خاتمہ کیا تھا جس کے نتیجے میں اسرائیلی افواج بد ترین شکست سے دوچار ہونے کے بعد لبنان سے فرار اختیار کر گئی تھیں،ا س دن کو مزاحمت کا دن قرار دیا گیا ہے اور ہر سال پورے لبنان میں عوام اس دن کو مزاحمت کی کامیابی اور لبنان کی آزادی کے دن کے عنوان سے مناتے ہیں۔
حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ کاکہنا تھا کہ پچیس مئی سنہ2000ء کی کامیابی کے بغیر لبنان آزاد نہیں تھا اور ہم نے اپنے عظیم جوانوں اور قائدین کی قربانیوں کو پیش کیا تاکہ لبنان اور لبنان کے عوام کو اسرائیلی چنگل سے آزاد کروائیں، انہوں نے مزید کہا کہ آج اسلامی مزاحمت صرف لبنان ہی نہیں بلکہ شام سمیت فلسطین اور دیگر ممالک میں بھی اسرائیلی دشمن کے سامنے سینہ سپر ہے۔
سید حسن نصر اللہ کاکہنا تھا کہ 25مئی کی کامیابی کسی ایک فرقہ سے تعلق نہیں رکھتی بلکہ ایک قومی اور عرن فتح ہے جو اسرائیل کے مقابلے میں لبنان کو حاصل ہوئی۔انہوں نے واضح اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ لبنانی قوم کی غاصب اسرائیل کے مقابلے میں عظیم الشان فتح ہے۔
پچیس مئی کی عظیم الشان کامیابی کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے لبنان کے ان تمام شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا کہ جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، ان خاندانوں کو سلام عقیدت پیش کیا کہ جنہوں نے غاصب اسرائیلی افواج کے ہاتھوں مظالم برداشت کئے، عقوبت خانوں کی سختیاں برداشت کیں، دہشت گردی کے خطرات کو برداشت کیا، اپنے پیاروں کی قربانیاں کی دیں، حتیٰ اپنے مال و متاع کی قربانی بھی دی،۔ سید حسن نصر اللہ نے لبنانی افواج کو بھی زبرد ست خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ لبنانی افواج کی قربانیاں نا قابل فراموش ہیں اور حزب اللہ لبنانی افواج کو عزت اور حمیت کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے شامی افواج سمیت فلسطینی مزاحمتی تنظیموں کو بھی اس موقع پر سلام اور خراج تحسین پیش کیا جو فلسطین کی جد وجہد آزادی میں مصروف عمل ہیں۔
حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ ہم نے اللہ پر توکل کیا اور اپنے لوگوں پر بھروسہ اور یقین رکھا اور اللہ نے ہمیں عظیم کامیابی سے نوازا،اور یہ مشاہدہ ہم نے پچیس مئی سنہ 2000ء میں بھی کیا جب غاصب اسرائیل لبنان سے فرار اختیار کر گیا پھر اسی طرح سنہ2005ء، اور 2006ء میں بھی اسرائیل کی شکست کا مشاہدہ کیا جبکہ سنہ2008ء میں بھی ہم نے غزہ میں اسرائیل کو بد ترین شکست سے دوچار ہوتے دیکھا۔
سید حسن نصر اللہ نے حزب اللہ کی صلاحیتوں پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ ایک واحد ایسی اسلامی مزاحمتی تحریک ہے جو ان تنظیموں ارو گروہوں سے بالکل بر عکس ہے جو شام میں شامی حکومت کے خلاف جنگ کر رہے ہیں اور شام کو اسرائیل کے مقابلے میں غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔آج بد قسمتی سے چند گروہ اسلام او ر جہاد کا نام لے کر مسلمانوں کے گلے کاٹ رہے ہیں ،ان کو بم دھماکوں میں قتل کر رہے ہیں ، انسانوں کے کلیجے چبائے جا رہے ہیں ،نبی کریم (ص) کے برگزیدہ صحابہ کرام کے مقدس مزارات کو منہدم کر نے کے ساتھ ساتھ مزارات مقدسہ سے صحابہ کرام کے اجساد کی توہین کی جا رہی ہے، یہ ہر گز ہر گز اسلام اور جہاد نہیں ہے بلکہ یہ اسلام کے خلاف سازش ہے اور اسلام کے اصل چہرہ کو مسخ کرنے کی کوششیں ہیں۔
سید حسن نصر اللہ نے ایک مرتبہ پھر 25مئی سنہ2000ء کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جب سنہ2000ء میں جنوبی لبنان کے علاقے بکا میں حزب اللہ کے سیکڑوں جوان داخل ہوئے تو وہاں ہر مذہب اور فرقہ سے تعلق رکھنے والے لوگ بستے تھے لیکن تاریخ گواہ ہے اور لبنان اس بات پر گواہ ہے کہ کسی کو بھی کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچا کیونکہ حزب اللہ کے جوان اسرائیل کے مد مقابل تھے اور انہوں نے جس طرح اپنی زمین اور عزت کی حفاظت کی جنوبی لبنان کے لوگ اس بات سے بخوبی واقف ہیں اور اسی لئے میں کہتا ہوں کہ حزب اللہ ایک اسلامی اور جہادی حقیقیت ہے او ر عملی نمونہ ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے لبنانی افواج کی اہمیت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لبنان میں اسرائیل سے مقابلے کے لئے مزاحمت اور عوامی حمایت سمیت لبنانی افواج ایک گولڈن فارمولا ہیں،حزب اللہ کے سربراہ نے واضح طور پر اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ لبنان اور فلسطین سرحدوں پر اسرائیل کی کسی بھی جارحیت کو برداشت نہیں کرے گی۔
حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ شام میں حزب اللہ کی مزاحمت کا مقصد شامی اور فلسطین مزاحمت کا دفا ع کرنا ہے ، دنیا یہ دیکھے گی کہ حزب اللہ کا شام میں اسرائیلی حمایت یافتہ دہشت گردوں سے ہمارا مقابلہ فلسطینیوں کے حق میں اور اسرائیل کے خلاف ایک درست قدم تھا۔شام میں عالمی سامراجی طاقتوں کے منصوبے بری طرح ناکام ہو گئے ہیں کہ جس کے نتیجے میں وہ شام کو تقسیم کرنا چاہتے تھے، اورا س ناپاک منصوبے کے لئے دنیا بھر کے درجنوں ممالک سے تکفیری دہشتگردوں کو مالی اور مسلح حمایت کے ساتھ جمع کیا گیا اور عوام کا قتل عام کیا گیا۔ لیکن میں آج یہ کہتا ہوں کہ ان تمام دشمنوں اور سامراجی قوتوں کے ناپاک عزائم خاک میں مل چکے ہیں۔
سید حسن نصر اللہ نے کہ شام میں اسرائیل مداخلت کو واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ جہاں حکومت مخالف گروہوں کو مالی معاونت کی گئی جد ید اسلحہ بھی فراہم کیا گیا اور جبکہ تکفیری دہشت گردوں کو خصوصی طیاروں کی مدد سے مقبوضہ فلسطین (اسرائیل) لے جایا گیا جہاں صیہونیوں نے ان کا علاج معالجہ کیا۔
سید حسن نصرا للہ نے شام کی جنگ کو سنہ2006 ء کی اسرائیل لبنان لڑائی کا نیا طریقہ تھا جس کا مقصد سنہ2006ء کی طرح ایک نئے مشرق وسطیٰ کی تعمیر کا منصوبہ تھا لیکن اسرائیل ایک مرتبہ پھر اسلامی مزاحمت کے سامنے شکست سے دوچار ہو گیا ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے لبنان میں صدارتی انتخابات کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ چاہتی ہے کہ لبنان میں صدارتی انتخابات کا عمل جلد از جلد مکمل ہو اور نئے صدر کا اعلان ہو، ہم یہ نہیں چاہتے کہ ٓنے والا صدر مقاومت کا مدد گار ہو بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ وہ اسلامی مزاحمت کی مخالفت نہ کرے اور پیٹھ پیچھے مقاومت کے خلاف منفی پراپیگنڈا نہ کرے، ہم جموہری عمل کے قائل ہیں اور مقاومت ہی حکومت ، عوام، وطن اور اس کے وجود کی ضامن ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے اختتامی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسرائیل اور اس کی دھمکیوں سے کبھی ڈرنے والے نہیں ہیں، مقاومت ہمیشہ آگے بڑھتی رہے گی اور کامیاب رہے گی۔

 

 

 

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *