نماز تہجد کی اہمیت قرآن و حدیث کی روشنی میں
نماز تہجد کی محبوبیت
اَنَسِ بنِ مالِكٍ سَمِعْتُ رَسُولَ اللّهَ صلي الله عليه و آله يَقُولُ: اَلرَّكْعَتانِ فِى جَوْفِ اللَّيْلِ اَحَبُّ اِلَىَّ مِنَ الدُّنْيا وَما فِيْها.[1]
رسول خدا صلي الله عليه و آله فرماتے ہیں:رات کے اندھیرے میں دو رکعت نماز پڑھنا میری نظر میں، دنیا اور اس میں موجود تمام اشیاء سے بہتر ہے۔
آخرت کا زیور
عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عليه السلام قالَ: اَلمالُ وَآلْبَنُونُ زينَةُ الْحَيوةِ الدُّنْيا وَثَمانُ رَكَعاتٍ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ وَالْوَتْرُ زينَةُ الآخِرَةِ، وَقَدْ يَجْمَعُهَا اللّهُ لاَِقْوامٍ. [2]
امام صادق عليه السلام نے فرمایا: مال و دولت اور اولاد، دنیا کی زندگی کے زیور ہيں، لیکن رات کے آخری حصہ میں آٹھ رکعت اور ایک رکعت نماز «وتر» پڑھنا آخرت کا زیور ہیں اور بعض اوقات اللہ تعالی ان تمام زیوروں کو ایک خاص گروہ ( جس پر اس کی خاص عنایت ہوتی ہے) کے لئے اکٹھا کر دیتا ہے۔
اللہ کی دوستی کا معیار
عَنْ جابِرِ بْنَ عَبْدِاللّهِ الاْنـْصارِى قالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللّهِ صلي الله عليه و آله يَقُولُ: مَا اتَّخَذَّ اللّهُ اِبْراهِيمَ خَليلاً اِلاّ لاِِطْعامِهِ الطَّعامَ، وَصَلاْتِهِ بِاللَّيْلِ وَالنَّاسُ نِيامٌ. [3]
جابربن عبدالله انصارى(رضی اللہ عنہ) کہتے ہيں: میں نے رسول خدا صلي الله عليه و آله کو فرماتے سنا: خدا تعالی نے حضرت خلیل کو دو کاموں کی وجہ سے اپنا دوست اور خلیل اختیار کیا:
1۔ دوسروں کو کھانا کھلانا
2۔ نمازتہجد کا پڑھنا جب کہ لوگ سو رہے ہوتے۔
سعادت کا سبب
قالَ النَّبِىُّ صلي الله عليه و آله: خَيْرُكُمْ مَنْ اَطابَ الْكَلامَ وَاَطْعَمَ الطَّعامَ وَصَلّى بِاللَّيْلِ وَ النّاسُ نِيامٌ. [4]
پيامبر اكرم صلى الله عليه و آله نے فرمایا: تم میں سے بہترین شخص وہ ہے کہ جو اچھی بات کرے، لوگوں کو کھانا کھلاۓ اور جب لوگ سو رہے ہوں تو نماز تہجد پڑھے۔
بهترين نماز
عَنْ رَسُولِ اللّهِ صلي الله عليه و آله قالَ: اَفْضَـلُ الصَّـلاةِ بَـعْدَ الصَّـلاةِ الْمَـكْتُوبَةِ الصَّـلاةُ فِى جَوْفِ الَلَّيْل۔[5]
رسول بزرگوار اسلام صلى الله عليه و آله نے فرمایا: واجب نماز کے بعد بہترین نماز رات کی تاریکی میں نماز تہجد پڑھنا ہے۔
دنیا اور اس میں پائی جانے والی تمام اشیاء سے بہتر
عَنْ رَسُولِ اللّهِ صلي الله عليه و آله قالَ: رَكْعَتانِ يَرْكَعُهُما اِبْنُ آدَمَ فِى جَوْفِ اللَّيْلِ الآخِرِ خَيْرٌ لَهُ مِنَ الدُّنْيا وَما فِيها، وَلَوْلا اَنْ اَشُقَّ عَلى اُمَّتِى لَفَرَضْتُهُما عَلَيْهِمِ[6].
رسول اكرم صلى الله عليه و آله نے فرمایا: جب کوئی شخص رات کی تاریکی میں دو رکعت نماز پڑھے تو وہ نماز دنیا و مافیہا سے بہتر ہے، اور اگر یہ امر میری امت پر دشوار نہ ہوتا تو میں ان دو رکعت نماز کو ان پر واجب کر دیتا۔
خیر و سعادت کے دروازے
قالَ رَسُولُ اللّهِ صلي الله عليه و آله لِمَعاذِبْنِ جَبَلٍ فِى غَزْوَةِ تَبُوكٍ: وَاِنْ شِئْتَ أَنْبَأْتُكَ بِاَبْوابِ الْخَيْرِ؟ قالَ: قُلْتُ: اَجَلْ يارَسُولَ اللّهِ قالَ: اَلصَّوْمُ جُنَّةٌ، وَالصَّدَقَةُ تُكَفِّرُ الْخَطيئَةَ، وَقِيامُ الرَّجُلِ فِى جَوْفِ اللَّيْلِ يَبْتَغى وَجْهَ اللّهِ، ثُمَّ قَرَءَ هذِهِ الآيَةَ: «تَتَجافى جُنُوبُهُمْ عَنِ المَضاجِعِ»[7].
رسول خدا صلي الله عليه و آله نے جنگ تبوک میں جناب معاذ بن جبل سے فرمایا: اگر تم چاہو تو میں تمھیں خیر و سعادت کے دروازوں کے متعلق خبر دوں؟ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول! فرمائیں ! پيامبر صلي الله عليه و آله نے فرمایا: وہ دروازے یہ ہيں:
1۔ روزہ ہے کہ جو آتش جہنم سے سپر ہے
2۔ صدقہ ہے کہ جو خطاؤں کو مٹا دیتا ہے
3۔ انسان کا رات کی تاریکی میں خدا کی رضا کی خاطر نماز کے لئے بیدار ہونا، اور پھر اس آیت “تَتَجافى جُنُوبُهُم عَنِ المَضاجِعِ” کی تلاوت فرمائی۔
جبرئیل کی سفارش
قالَ رَسُولُ اللّهِ صلي الله عليه و آله: مـازالَ جَبْـرَئيلُ يُوصينـِى بِقِـيامِ اللَّيْلِ حَتّـى ظَنـَنْتُ اَنَّ خِـيارَ اُمَّـتى لَـنْ يَـنامُوا. [8]
رسول خدا صلى الله عليه و آله نے فرمایا: جبرئیل ہمیشہ سے مجھے نماز تہجد کی سفارش کرتا رہا ہے یہاں تک میں نے گمان کیا کہ میری امت کے بہترین افراد رات کو ہر گز نہیں سو سکیں گے۔
مؤمن کا افتخار
يَقُولُ الصّادِقُ عليه السلام: ثَلاثَةٌ هُنَّ فَخْرُ المُؤْمِنِ وَزينَةٌ فِى الدُّنْيا وَاْلآخِرَةَ: الَصَّلاةُ فِى آخِرِ اللَّيْلِ، وَ يَأْسُهُ مِمّا فِى اَيْدىِ النّاسِ، وَوِلايَةُ اْلاِمامِ مِنْ آلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ۔[9]
امام صادق عليه السلام نے فرمایا: تین چیزیں مؤمن کے لئے افتخارہیں اور دنیا اور آخرت کے لئے زیب و زینت ہیں۔
1۔ رات کے آخری حصہ میں نماز تہجد کا پڑھنا
2۔ جو چیز لوگوں کے پاس ہے اس سے بے نیاز ہونا
3۔ حضرت محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے خاندان میں سے امام معصوم کی ولایت کو قبول کرنا
مؤمن کا شرف
قالَ اَبُو عَبْدِاللّهِ عليه السلام: شَرَفُ الْمُؤْمِنِ صَلاتُهُ بِاللَّيْلِ، وَعِزُّهُ كَفُّ الاَذى عَنِ النّاسِ. [10]
امام صادق عليه السلام نے فرمایا: مؤمن کی شرافت ، نماز تہجد میں ہے اور اس کی عزت اور بزرگواری اس میں ہے کہ لوگوں کو اذیت نہ پہنچاۓ۔
فخر و مباهات الهى کا سبب
عَنِ النَّبِىِّ صلي الله عليه و آله: اِذا قـامَ الْعَبْدُ مِنْ لَذيذِ مَضْـجَعِهِ وَالنُّعـاسُ فِى عَيْنَـيْهِ لِيُـرْضِىَ رَبَّـهُ جَلَّ وَ عَزَّبِصَـلاةِ لَيْلِهِ، بـاهَى اللّهُ بِهِ مَلائِـكَتَهُ، فَقـالَ: اَمـا تَرَوْنَ عَـبْدى هذا، قَدْ قـامَ مِنْ لَذيذِ مَضْـجَعِهِ اِلى صَـلاةٍ لَمْ اَفْـرُضْها عَـلَيْهِ اِشْـهَدُوا اَنِّى قَـدْ غَفَـرْتُ لَهُ. [11]
پيامبر اكرم صلى الله عليه و آله نے فرمایا: جب انسان اللہ تعالی کی رضا کی خاطر خواب آلود آنکھوں کے ساتھ اپنے آرام دہ بستر سے اٹھتا ہے۔ اللہ تعالی فرشتوں کے سامنے فخر و مباہات کرتے ہوۓ، فرماتا ہے: آیا تم نے میرے اس بندہ کو دیکھا ہے کہ جو اپنی میٹھی نیند چھوڑ کر اس نماز کو پڑھنا چاہتا ہے کہ جسے میں نے اس پر واجب بھی نہیں کی ہے، تم اس بات کے گواہ رہنا کہ میں نے اس کے گناہوں کو بخش دیا ہے۔
اجر عظیم
عَنْ اَبِى عَبْدِاللّهِ عليه السلام قالَ: ما مِنْ عَمَلٍ حَسَنٍ يَعْمَلُهُ الْعَبْدُ اِلاّوَلَهُ ثَوابٌ فِى الْقُرْآنِ اِلاّ صَلاةُ اللَّيْلِ فَاِنَّ اللّهَ لَمْ يُبَيِّنْ ثَوابَها لِعَظيمِ خَطَرِهِ عِنْدَهُ فَقالَ: «تَتَجا فى جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضاجِعِ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ خَوْفا وَطَمَعَا وَمِمّا رَزَقْناهُمْ يُنْفِقُونَ فَلا تَعْلَمُ نَفْسٌ ما اُخْفِىَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِّ اَعْيُنٍ جَزاءً بِما كانُوا يَعْملُونَ».
امام صادق عليه السلام نے فرمایا: ۔نماز تہجد کے علاوہ اللہ تعالی نے انسان کے ہرعمل کا ثواب( کہ جسے وہ انجام دیتا ہے) قرآن مجید میں بیان کیا ہے، سواۓ نماز تہجد کے چونکہ اللہ کے نزدیک اس کا ثواب بہت عظیم ہے۔ پھر اس آیت کی تلاوت کی : «تَتَجا فى جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضاجِعِ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ خَوْفا وَطَمَعَا وَمِمّا رَزَقْناهُمْ يُنْفِقُونَ فَلا تَعْلَمُ نَفْسٌ ما اُخْفِىَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِّ اَعْيُنٍ جَزاءً بِما كانُوا يَعْملُونَ»۔ [12] (رات کے وقت) ان کے پہلو بستروں سے الگ رہتے ہیں (اور) وہ بیم و امید سے اپنے پروردگار کو پکارتے ہیں۔ پس کوئی شخص نہیں جانتا کہ ان کے (اچھے) اعمال کے صلہ میں ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک کی کیا کیا نعمتیں چھپا کر رکھی گئی ہیں۔
ایک رکعت
عَنْ رَسُولِ اللّهِ صلي الله عليه و آله قالَ: عَلَيْكُمْ بِصَلاةِ اللَّيْلِ وَلَوْرَكْعَةً واحِدَةً، فَاِنَّ صَلاةَ اللَّيْلِ مِنْهاةٌ عَنِ اْلاِثْمِ، وَتُطْفِئُ غَضَبَ الرَّبِّ تَبارَكَ وَ تَعالى، وَتَدْفَعُ عَنْ اَهْلِها حَرَّ النَّارِ يَوْمَ القِيامَةِ۔[13]
رسول خدا صلى الله عليه و آله وسلم نے فرمایا: نماز تہجد پڑھا کرو اگرچہ ایک رکعت ہی کیوں نہ ہو، چونکہ نماز تہجد انسان کو گناہوں سے بچاتی ہے اور غضب الہی سے نجات دینے کا سبب بنتی ہے اور قیامت کے دن کی آگ کی تپش کو دور کرتی ہے۔
شیعہ اور نماز تہجد
قالَ الصّادِقُ عليه السلام: لَيْسَ مِنْ شيعَتِنا مَنْ لَمْ يُصَلِّ صَلاةَ اللَّيْل۔[14]
امام صادق عليه السلام نے فرمایا: جو نماز تہجد نہ پڑھے ہمارے شیعہ میں سے نہیں ہے۔
وضاحت: شیخ مفید فرماتے ہیں: اس حدیث کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ ہمارے مخلص شیعوں میں سے نہیں ہے اس سے منظور یہ ہے کہ جوشخص نماز شب کی فضیلت کا معتقد نہ ہو وہ ہمارے شیعوں میں سے نہیں ہے۔
نماز کے لئے بیدار کرنا
قالَ رَسُولُ اللّهِ صلي الله عليه و آله: رَحِمَ اللّهُ رَجُلاً قامَ مِنَ اللَّيْلِ فَصَلّى وَاَيْقَظَ اِمْرَأَتَهُ فَصَلَّتْ، فَاِنْ اَبَتْ نَضِحَ فِى وَجْهِهَا المآءَ، رَحِمَ اللّهُ اِمْرَأَةً قامَتْ مِنَ اللَّيْلِ فَصَلَّتْ وَاَيْقَظَتْ زَوْجَها، فَاِنْ اَبى نَضِحَتْ فِى وَجْهِهِ المآءَ[15].
رسول خدا صلى الله عليه و آله نے فرمايا: خدا رحمت کرے اس شخص پر کہ جو رات کے ایک حصہ میں بیدار ہو اور نماز تہجد پڑھے اور اپنی بیوی کو بھی بیدار کرے تا کہ وہ بھی نماز پڑھے، اگر وہ بیدار نہ ہو تو اس کے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارے تاکہ وہ وہ بیدار ہو اور خدا رحمت کرے اس عورت پر کہ جو اپنی میٹھی نیند سے اٹھے اور نماز پڑھے اور اپنے شوہر کو بھی بیدار کرے ، اگر وہ بیدار نہ ہو تو اس کے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارے تاکہ وہ بیدار ہو جاۓ( البتہ یہ کام رضایت اور تمایل کی صورت میں ہونا چاہیے)۔
نماز تہجد کی نیت
قالَ رَسُولُ اللّهِ صلي الله عليه و آله: ما مَنْ عَبْدٍ يُحَدِّثُ نَفسَهُ بِقِيامِ ساعَةٍ مِنَ اللَّيْلِ فَيَنامُ عَنْها اِلاّ كانَ نَوْمُهُ صَدَقَةً تَصَدَّقَ اللّهُ بِها عَلَيْهِ وَكَتَبَ لَهُ اَجْرَما نَوى[16].
رسول خدا صلي الله عليه و آله و سلم نے فرمایا: اگر کوئی شخص نماز تہجد کے پڑھنے کی نیت سے سو جاۓ تو اس کا سونا بھی صدقہ شمار ہوتا ہے اور اگر وہ سویا رہے اور وقت گزر جاۓ تو خدا وند سبحان اسے اس کی اس نیت کے بدلے میں نماز تہجد کے پڑھنے کا ثواب عطا کرے گا۔
.[1] بحارالأنوار، ج ۸۷، ص ۱۴۸
بحارالأنوار، ج ۸۷، ص ۱۴۴ . .[3]
[5] ۔. كنز العمال، ۷/۲۱۳۹۷ .
[6] ۔. كنز العمال، ۷/۲۱۴۰۵
[7] ۔ بحارالأنوار، ج ۸۷، ص ۱۲۳
[9] ۔. ایضا، ص ۱۴۰
[10] ۔ بحارالأنوار، ج ۸۷، ص ۱۴۱
[11] ۔ بحار الانوار،ج ۸۷، ص ۱۵۶
[12] ۔ وسائل الشيعه، ج ۵، ص ۲۸۱
[13] ۔ كنز العمال، ۷/۲۱۴۳۱ .
[14] ۔. بحارالأنوار، ج ۸۷، ص ۱۶۲
[15] ۔ ميزان الحكمة، ج ۵/۱۰۴۴۶
[16] ۔ ایضا، ج ۵/۱۰۴۷۰
دیدگاهتان را بنویسید