بداء قرآن و حدیث کی روشنی میں

بداء قرآن وحدیث کی روشنی میں
بداءکے لغوی معنی مخفی اور پنہان ہونے کےبعد ظاہرو آشکار ہونا ہیں ۔جب یہ لفظ انسان کے لئے استعمال ہو تو اس کا معنی یہ ہے کہ کسی شخص پر کوئی شئے مخفی وپنہان ہونےکےبعد ظاہرو آشکارہوجائے۔

معاشرتی مشکلات اور ان کےراه حل

معاشرتی مشکلات اور ان کےراه حل امیرالمومنین حضرت علی(علیه السلام)کی نظر میں
همارا معاشره هرروز اخلاقی سقوط اور بےعملی اور عدم برداشت کی طرف بڑھ رهاہے۔اس کی بنیادی وجه تعلیم اور تهذیب میں جدائی هے۔چوده سوبرس گزرنےگزرنےکےباوجود تعلیم و تربیت کی اصلی کتاب قرآن مجید کےفردی اور اجتماعی قوانین سےهم بےبهره هیں۔بدکرداری اور سوءعمل میں ہمارا کوئی ثانی نهیں ہے۔امت مسلمه پر جوآفتیں اور مصیبتیں پڑھ هی هیں ان کےذمه دار خود مسلمان هی هے۔حرام خوری هرجگه نظرآتی هےدهوکه دهی،فراڈ،خیانت مسلمان معاشرےکی پهچان بن چکی هے۔فحاشی کےاڈےاور زنا کےمراکز اور زناکی دعوتیں عام هوچکی هیں۔

احسان آیات و روایات کی روشنی میں

آیات
إِنَّ الْمُصَّدِّقِيْنَ وَالْمُصَّدِّقَاتِ وَأَقْرَضُوا اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا يُضَاعَفُ لَهُمْ وَلَهُمْ أَجْرٌ كَرِيمٌ.
یقینا صدقہ دینے والے مردوں اور صدقہ دینے والی عورتوں نیز ان لوگوں کے لیے جنہوں نے اللہ تعالٰی کو قرضِ حسنہ دیا ہے کئی گنا کر دیا جائے گا اور ان کے لیے پسندیدہ اجر ہے۔
وَمَا تَأْتِيْهِمْ مِّنْ آيَةٍ مِّنْ آيَاتِ رَبِّهِمْ إِلَّا كَانُوا عَنْهَا مُعْرِضِينَ.
اور ان کے رب کی نشانیوں میں سے جو بھی نشانی ان کے پاس آتی ہے وہ اس سے منہ موڑ لیتے ہیں۔
وَإِذَا قِيْلَ لَهُمْ أَنفِقُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰهُ قَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلَّذِيْنَ آمَنُوا أَنُطْعِمُ مَن لَّوْ يَشَاءُ اللّٰهُ أَطْعَمَهُ إِنْ أَنتُمْ إِلَّا فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ.