آغا سيد جعفر شاه تهگس

تحریر : سید بشارت حسین تھگسوی

[email protected]

قَالَ الله تَعالی : يَرْفَعِ اللَّهُ الَّذينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَ الَّذينَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجاتٍ‏.( سورہ مجادلہ ،آیت ١١)

ترجمہ :خدا صاحبان ایمان اور جن کو علم دیا گیا ہے ، ان کے درجات کو بلند کرنا چاہتا ہے۔

علم انسان کے نفس میں تحول ایجاد کرکے نفسانی حالات کو مضطرب کرتا ہے ۔ علم و دانش کی وجہ سے نفس میں ایجاد ہونے والا تحول ، انسان کو کمال کے درجات تک پہنچاتا ہے ۔ علم و دانش اور اعلیٰ مراتب پر فائز ہونا ، دانشمندوں کو جاہلوں سے ممتاز کرتا ہے ۔ خداوند متعال اس بارے میں ارشاد فرماتا ہے :

شیخ غلام رسول نجفی(کتی شو) کی حالات زندگی کا ایک جائزہ

مقدمہ:

الحمد الله الرب العالمين وصلوات واسلام على خير خلقه محمد وعلى اله طبيبين الطاهرين المعصومين اما بعد:قال امام علی عليه السلام "یا کمیل هلك خزان الأموال وهم أحياء والعلماء باقون ما بقي الدهر،اعيانهم مفقودة وامثالهم فى القلوب”[1] امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں "اے کمیل ؛ مال جمع کرنے والے ہلاگ ہوگئے اور علماء زندہ رہیں گے جب تک دنیا باقی ہے، ان کے اجسام موجود نہیں مگر ان کی امثال لوگوں کے دلوں میں ہیں”۔

مولوی سمیع الحق کا بہیمانہ قتل اور سوچنے کی باتیں/تحریر:محمد حسن جمالی 

 

اسلامی تعلیمات میں جابجا بنی نوع انسان کو ظلم کرنے اور ظالم کی حمایت کرنے سے اجتناب کرنے کی تاکید ہوئی ہےـ قران مجید اور احادیث میں صریح طور پر یہ حقیقت بیان ہوئی ہے کہ ظلم کرنے والوں کا انجام برا ہی ہوتا ہےـ متون دینی میں ظلم کی بہت ساری قسمیں بیان ہوچکی ہیں جن میں سے ایک انسان کا دوسرے انسانوں کی جان سے کھیلنا ہے ـ یہاں تک کہ اللہ تعالی نے اپنی لاریب کتاب میں ایک انسان کے قتل کو پوری انسانیت کے قتل کا مترادف قرار دیا گیا ہے ـ یہ طے ہے کہ ظالم اور اس کے مددگار وسہولت کاروں کو نہ دنیا میں چین کی زندگی میسر ہوتی ہے اور نہ ہی ابدی زندگی میں انہیں عذاب الہی سے محفوظ رہنے کا کوئی راستہ ملتا ہے، وہ ظلم کا مزہ اسی دنیا میں ہی چکھ لیتا  ہے ،جس کی مثال تاریخ بشریت میں فراوان دیکھنے کو ملتی ہےـ