انقلاب اسلامی ایران کے بنیادی اہداف رہبر معظم کی نظر میں/ تحریر سیدہ معصومہ بتول موسوی

رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای کی نظر میں انقلاب اسلامی ایران کے بنیادی اہداف
تمہید:
سنہ 1978 عیسوی میں سرزمین ایران پر وقوع پذیر ہونے والے انقلاب اسلامی کی تاریخ اسلام میں مثال نہیں ملتی، کیونکہ اس انقلاب کا اصلی ہدف اور مقصد اسلامی اقدار کے نفاذ کے لئے میدان فراہم کرنا تھا، اور ایرانی قوم ان اہداف کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی اس طرح حقیقی اسلامی نظام، ولایت فقیہ کی حکومت کی شکل میں پوری دنیا کے لئے ایک ماڈل کے طور پر پیش کیا گیا ، اس نظام میں انسان کےرشدوتکامل کےلئے راہیں ہموار کرنا، عدالت کا قیام اور اقربا پروری کا خاتمہ، کرامت انسانی اور تشخص کا احیاء، اسلام اور اس کے اعلی اقدار کی حاکمیت قائم کرنا، مظلوم کی حمایت اور ظالم کی مخالفت جیسے اسلامی بنیادی تعلیمات پر بھر پور انداز میں عمل ہوتا ہوا نظر آتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس انقلاب کے آغاز سے آج تک چار عشرے میں داخلی اور خارجی دشمنوں کی طرف سے انتہائی تخریب کارانہ سازشوں کے باوجود یہ ملک ہر میدان میں ترقی کی منازل بہ آسانی طے کررہا ہے ۔ اس مدت میں دشمن کو ہمیشہ ہزیمت اٹھانا پڑی ہے۔
شہنشاہیت کے دور حکومت میں لوگ ظالم وجابر حکمران کے ہاتھوں پس رہے تھے اور خود حکومت ایک بیگانہ طاقت کی انگلیوں پر کٹ پتلی بنی ہوئی تھی اور اس کی غلامی کا طوق اپنے گلے میں ڈالے اس کے اشاروں پہ عمل کررہی تھی۔ اس حکومت نے خود کو بیگانہ طاقت کے آگے کمزور بنا رکھا تھا، مگر دوسری طرف یہ حکومت اپنی عوام کے لئے ظلم و جبر کی تمام حدیں پارکرچکی تھی۔ حتی کہ عوام کو آزادانہ رائے استعمال کرنے کا اختیار بھی نہیں تھا، بظاہرتو ایسی حکومت چل رہی تھی کہ جس میں انتخابات کے ڈھونگ بھی رچاتے تھے، برائے نام کی اسمبلی بھی تشکیل دی جاتی تھی۔ مگر ان سب کے پیچھے ایک بیگانہ قدرت کارفرما تھی۔ ایک طرف حکومت کا یہ حال تھا تو دوسری طرف عوام کے عزم و حوصلے بلند تھے۔ ظالم حکومت کے ظلم سے عوام کے حوصلے دبنے کے بجائے مزید بلند و مضبوط ہوتے جارہے تھے۔

توصیه‌های حضرت آیت‌الله خامنه‌ای به معتکفین

گلچینی از بیانات رهبر معظم انقلاب اسلامی پیرامون «اعتکاف»
برای سه روز اعتکاف باید برنامه‌ریزی بشود
اعتکاف جای عبادت است؛ البتّه عبادت فقط هم نماز خواندن نیست؛ تماسّ خوب با معتکفین، ارتباط دوستانه و برادرانه، فراگیری از آنها، تعلیم‌‌دهی به آنها، معاشرت اسلامی را تجربه کردن و آموختن؛ همه‌‌ی اینها فرصتهایی است که در اعتکاف ممکن است پیش بیاید؛ [برای] این باید برنامه‌‌ریزی بشود. مهم‌‌ترین کار، برنامه‌‌ریزی است. اگر چنانچه برنامه‌‌ریزی نشد و کمک نشدند این جمعِ جوانِ مشتاق و شوریده‌‌ای که برای اعتکاف وارد این مسجد شده‌‌اند، این نیروها هدر خواهد رفت و احیاناً زیان‌‌آفرین خواهد شد.

حضرت فاطمہ ؑ  رسول کے لئے ایک مشیر اور تیماردار کی طرح تھیں، رہبر معظم

سوال:یونیورسٹی کی طالبات کے لحاظ سے ہم حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کی زندگی کو اپنے لئے کیسے عملی نمونہ بناسکتی ہیں؟ آپ کی جوانی میں آپ کے آئیڈیل کون تھے؟

جواب: اچھا سوال ہے۔ سب سے پہلے تو میں یہ عرض کردوں کہ آئیڈیل خود ڈھونڈنا چاہئے، کسی دوسرےے کا بنایا ہوا آئیڈیل سب کیلئے آئیڈیل نہیں بن سکتا۔ یعنی ہمیں چاہئے کہ اپنے نظریات کے افق پر نظر ڈالیں اور دیکھیں کہ وہاں موجود چہروں میں سے کون ہمیں زیادہ اچھا لگتا ہے وہی ہمارا آئیڈیل ببن جائےے گا۔ میرا عقیدہ ہے کہ مسلمان جوان کیلئےے خاص طور پر اس جوان کیلئے جو ائمہ علیھم السلام ، اہلبیت اور آغاز اسلام کے مسلمانوں سے پوری طرح آشنا ہے آئیڈیل تلاش کرنا کوئی مشکل کام نہیں ہے اور اس کیلئےے آئیڈیل شخصیات کی کمی بھی نہیں ہے۔ جیسا کہ آپ نے حضرت فاطمہ زہرا علیہا السلام کا ذکر کیا۔ تو میں چند جملے آپ ؑ کی شخصیت کے سلسلے میں عرض کرتا ہوں۔ شاید دوسرےائمہ ؑ اور بزرگوں کے حوالے سے بھی یہ آپ کے سوچنے میں مدد دے سکیں۔