تازہ ترین

حقیقی اسلام کی بقاء میں شہادت حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کا کردار

حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی مظلومانہ شہادت نے باطل اور نفاق کے چہرے سے پردہ اٹھایا اور منافقوں کی شازشوں سے سب آگاہ کیا
شئیر
47 بازدید
مطالب کا کوڈ: 5347

امام اپنے زمانے کا افضل ترین اور نیک ترین شخص ہوتا ہے جبکہ خلیفہ میں ایسی صفات کا ہونا ضروری نہیں۔
امام رضا۔ع۔ امام کی علامات بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: لِلْإِمَامِ عَلاَمَاتٌ يَكُونُ أَعْلَمَ اَلنَّاسِ وَ أَحْكَمَ اَلنَّاسِ وَ أَتْقَى اَلنَّاسِ وَ أَحْلَمَ اَلنَّاسِ وَ أَشْجَعَ اَلنَّاسِ وَ أَسْخَى اَلنَّاسِ واعبد۔امام کی علامت یہ ہے کہ وہ تمام لوگوں کی نسبت علم، حکمت، تقوا، حلم، شجاعت، سخاوت اور عبادت میں اعلی ترین درجہ پر فائز ہوتے ہیں۔
پیغمبر اکرم ۔ص۔ کی رحلت کے بعد جن افراد کو ان کے جانشین کے طور پر انتخاب کئے گئے ان میں ان صفات میں سے کوئی ایک بھی نہیں پائی جاتی تھی جس وجہ سے یہ انتخاب اور امامت سے روگردانی ایسی بڑی غلطی تھی جس کا خمیازہ قیامت تک پوری انسانیت کو بھگتنا پڑ رہے ہیں اور اللہ کی طرف سے تعیین شدہ امام کی منصب کو غصب اور نظام امامت سے لوگوں کو محروم رکھنے کی وجہ سے قیامت تک کے لوگوں پر اتنا بڑا ظلم ہوا جس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی معروف کہاوت ہے کہ لوگ اپنے حکمرانوں کے دین ہر ہوتے ہیں اسی وجہ سے جب حکمران ایسے افراد آئے جن کو اسلام کی الفبا سے بھی آشنائی نہ ہو تو نتیجہ میں مسلمانوں نے بھی حق اور باطل کی پہچان میں غلطی کرگئے اور حقیقی اسلام کا چہرہ بدل گیا۔ حضور اکرم کی سنت مسخ ہوگئی بقول علامہ اقبال رہ گئی رسم اذان روح بلالی نہ رہی۔
ایسی کٹھن اور سخت حالات میں حقیقی اسلام کی بقاء خطرہ میں پڑ گئی تو حضرت زہرا۔س۔ نے اپنا سب کچھ قربان کرکے اسلام کی بقاء کی ضمانت دے گئی اور یہ کام آپ کی مظلومانہ شہادت کے ساتھ مکمل ہوگیا۔
معلوم ہوا کہ حقیقی اسلام کی بقاء میں آپ کی شہادت کا بڑا کردار ہے اس حوالے سے مختصر اشارہ کریں گے۔
1- حق کی پہچان
حضرت زہرا سلام اللہ نے اپنے بابا کی رحلت کے بعد امت کی طرف سے ایجاد ہونے والے مظالم پر خاموش نہیں بیٹھی کیونکہ ان مظالم کا سب سے بڑا خطرہ یہ تھا کہ حق کا سورج باطل کے بادلوں میں چھپ گیا تھا اور حق کی شناخت عام افراد کے لئے ناممکن ہوچکی تھی لہذا آپ نے اپنی شعلہ انگیز تقریر کے ذریعے حق اور حقیقت سب پر واضح کردی۔
2- باطل کی شناخت
حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی مظلومانہ شہادت نے باطل اور نفاق کے چہرے سے پردہ اٹھایا اور منافقوں کی شازشوں سے سب آگاہ کیا آپ کی شہادت نہ ہوتی تو شاید اتنی وضاحت کے ساتھ اس غبار آلود دور میں باطل کے طرفداروں کی پہچان بہت مشکل تھی۔
3 – حقیقی اسلام کی حمایت۔
کسی بھی مکتب کی بقاء اور ترویج کے لئے جان کی قربانی اور خون کی آبیاری کی ضرورت ہوتی ہے۔
دین مقدس اسلام بانی اسلام رحمت للعالمین۔ص۔ کی رحلت کے بعد دنیا پرست شیطان صفت انسانوں کی بالادستی کی وجہ سے خطرے میں پڑگیا تھا اس وقت حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی قربانی اور آپ کی شہادت نے دین اسلام کی آبیاری کی اور حقیقی اسلام رہتی دنیا تک باقی رہنے میں بہت بڑا کردار ادا کیا۔
4- نظام ولایت سے دفاع
دین مقدس اسلام کی بنیادی رکن اور اس کی جان نظام ولایت اور امامت ہے جو انسانوں کی زندگی کے ہر ہر شعبے میں جاری و ساری ہے یہ ایک الہی نظام ہے جو مکمل ظابطہ حیات ہے اور انسانوں کی دنیا اور آخرت دونوں کی سعادت کا ضامن ہے لیکن جب امام بر حق کو اپنی مسند سے محروم رکھا گیا تو لوگوں کی سیاسی زندگی میں نظام ولایت کا نفاذ ناممکن ہو گیا اور لوگوں کے ذہن یہ بات بٹھائی گئی کہ امامت فردی اور عبادی زندگی سے مخصوص ہے۔
حضرت زہرا سلام اللہ علیہا نے نظام امامت کی تمام پہلو اور حدود کو واضح کردیا اور اس کے عملی زندگی میں نفاذ کا عملی نمونہ پیش کیا۔
تحریر: فدا حسین ساجدی

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *