تازہ ترین

مستحب قربانی کے احکام

مستحب قربانی کے احکام/بمطابق فتوی آیۃ اللہ سیستانی

۱سوال: مستحب قربانی کے بارے میں کیا احکام و مستحبات ہیں؟
جواب: مستحب اضحیہ یا قربانی کے بعض احکام یہ ہیں۔۔
۱۔ قربانی کرنا مستحب تاکیدی ہے ہر اس شخص کے لیے جس کے لیئے ممکن ہو۔ اور وہ شخص جو قربانی کرنے کی قدرت تو رکھتا ہو مگر اسکو قربانی کا جانور نہ ملے اس کے لیئے مستحب ہے کہ اسکی قیمت صدقہ میں دے، اورچونکہ بازار میں جانوروں کی قیمت مختلف ہوتی ہیں تو کم سے کم قیمت ادا کردینے سے مستحب ادا ہو جائے گا۔

شئیر
60 بازدید
مطالب کا کوڈ: 5039

۲۔ کوئی شخص اپنی اور اپنے اہل خانہ کی طرف سے ایک ہی حیوان کی قربانی دے سکتا ہے،جیسا کہ قربانی میں شراکت کی جا سکتی ہے خاص طور پر جب کہ جانوروں کی قلت ہو اور قیمتیں زیادہ ہوں۔
۳۔ قربانی کا افضل و بہترین وقت ( یوم نحر) قربانی کے روز طلوع شمس کہ بعد سے نماز عید کے ادا کرلینے تک ہے جبکہ اسکا آخر وقت، منیٰ میں چار روز تک اور غیر منیٰ میں تین دن تک باقی رہتا ہے ۔اگرچہ احوط و افضل تو یہ ہے کہ منیٰ میں پہلے تین دنوں میں جبکہ غیر منیٰ میں پہلے دن ہی قربانی کردینی چاہیئے۔
۴۔ اضحیٰ کی قربانی کے جانور میں شرط ہے کہ وہ ان تین جانوروں میں سے ہو( اونٹ، گائے،بھیڑ) اور اونٹ وہی کافی ہوگا جو پانچواں سال مکمل کرچکا ہو، جبکہ گائے اور بکرے کا دو سالہ مکمل ہونا شرط ہے البتہ بھیڑ یا دنبہ سات ماہ مکمل کیا ہوا کافی ہے۔
۵۔ مستحب قربانی میں وہ شرائط و صفات واجب نہیں ہیں کہ جو ھدی واجب میں شرط ہیں ۔پس کانا، لنگڑا کان کٹا یا سینگ ٹوٹا ،خصی،یا لاغر جانور کی قربانی دینا جایز ہے۔ اگرچہ احوط(احتیاط سے قریب تر) اور افضل یہ ہے کہ اسکہ اجزاء سلامت ہوں اور موٹا ھو۔جبکہ مکروہ ہے اپنے پالتو جانور ہی کی قربانی کی جائے۔
۶۔ جو شخص قربانی کرے اسکہ لیے جایز ہے کہ وہ قربانی کا ایک تہائی حصہ اپنے لیے مخصوص کرلے یا اپنے اہل خانہ کو کھلانے کہ لیے رکھ لے۔ اسی طرح ایک تہائی حصہ مسلمانوں میں سے جسکو چاہے دے دے،اور احوط و افضل یہ ہے کہ باقی تیسرے حصہ کو فقرای مسلمین پر صدقہ کرے۔
۷۔ مستحب ہے کہ قربانی کی کھال کو بھی صدقہ کردے اور کھال کو اجرت کے بدلے قصائی کو دے دینا مکروہ ہے البتہ اس کھال کو جائے نماز بنا لینا یا بیچ کر گھر کی کوئی چیز خریدلینا جایز ہے
۸۔ اضحیہ یا قربانی عقیقہ سے مجزی ہے پس جو شخص قربانی کرے اس سے عقیقہ کرنا مجزی ہوجائے گا۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *