تازہ ترین

شام کے مسئلے کا فوجی حل ممکن نہیں، سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ

 سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ جناب بان کی مون نے کویت میں منعقدہ عرب یونین کے ۲۵ ویں سربراہی اجلاس کے نام اپنے پیغام میں کہا ہے کہ شام کا مسئلہ فوجی طریقے سے حل نہیں کیا جا سکتا۔

اشـتراک گذاری
25 مارس 2014
26 بازدید
کد مطلب: 119

ان کا پیغام شام کے بارے میں اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی جناب اخضر ابراہیمی نے پڑھ کر سنایا۔ اس پیغام میں تمام عرب ممالک سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ شام میں سرگرم حکومت مخالف مسلح دہشت گرد گروہوں کو اسلحہ کی فراہمی فوری طور پر روک دیں۔ جناب بان کی مون نے اپنے پیغام میں عرب یونین میں شریک عرب حکمرانوں پر زور دیا ہے کہ وہ شام کے مسئلے کا سیاسی راہ حل تلاش کریں۔
عرب یونین کے سربراہی اجلاس کے نام اپنے پیغام میں سیکرٹری جنرل جناب بان کی مون نے شام میں پیدا شدہ بحران کے نتیجے میں ہمسایہ ممالک پر انتہائی منفی اثرات پڑنے کی جانب بھی اشارہ کیا ہے اور کہا ہے کہ شام میں بدامنی کا سب سے زیادہ اثر لبنان پر پڑا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ دہشت گردے سے مقابلے میں بیروت کی ہر ممکنہ مدد کریں۔ اسی طرح جناب بان کی مون نے شام کی اپوزیشن سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ جنیوا ۲ معاہدے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے روس اور اقوام متحدہ سے مکمل تعاون کریں۔
دوسری طرف شام کی وزارت خارجہ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل جناب بان کی مون کو لکھے گئے ایک خط میں ان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شام میں سرگرم دہشت گرد گروہوں کی کھلی مدد کرنے پر سیکورٹی کونسل کے ذریعے سعودی عرب کے خلاف فوری کاروائی کریں۔ تفصیلات کے مطابق شام کی وزارت خارجہ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور سیکورٹی کونسل کے چیئرمین جناب بان کی مون کے نام ایک خط لکھا ہے جس میں ان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ سعودی عرب کی جانب سے شام کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور دہشت گردوں کی مدد کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر سیکورٹی کونسل کے ذریعے سعودی عرب کے خلاف کاروائی کریں۔
اس خط میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے حال ہی میں دہشت گردی کے خلاف وضع کئے گئے نئے قوانین کا حقیقی مقصد عالمی برادری کو دھوکہ دینا ہے۔ یاد رہے چند ہفتے قبل سعودی عرب نے دہشت گردی کے خلاف بعض نئے قوانین وضع کئے ہیں جن کے مطابق سعودی شہریوں کا کسی دوسرے ملک جا کر “جہادی سرگرمیوں” میں شرکت کرنا جرم قرار دیا گیا ہے اور اس جرم کے مرتکب شخص کیلئے جرمانے اور قید کی سزا مقرر کی گئی ہے۔
شام کی وزارت خارجہ کی جانب سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو لکھے گئے اس خط میں سعودی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اپنے مفتیوں کو بھی کنٹرول کرے اور انہیں گمراہ کن اور فتنہ انگیز فتوے دینے سے باز رکھے۔ یاد رہے کہ گذشتہ چند سالوں کے دوران سعودی مفتیوں نے بارہا شام میں جہاد فی سبیل اللہ کے فتوے جاری کئے ہیں بلکہ بعض سعودی مفتیوں نے تو انسانیت کی تمام حدیں پار کرتے ہوئے “جہاد النکاح” جیسے اخلاق سے گرے ہوئے اور غیراسلامی فتوے بھی صادر کئے ہیں۔ اس خط میں کہا گیا ہے کہ سعودی حکومت کی جانب سے دنیا بھر میں پھیلائی جانے والی وہابی طرز فکر عالمی امن کیلئے ایک بڑا خطرہ ہے۔ کیونکہ دنیا بھر میں سرگرم دہشت گرد گروہ اسی وہابی اور تکفیری سوچ کو اپنے غیرانسانی اور مجرمانہ اقدامات کا بہانہ قرار دیتے ہیں۔ سعودی حکومت کی جانب سے وہابی اور تکفیری سوچ کی حمایت اور پھیلاو درحقیقت دنیا بھر میں دہشت گردی کے فروغ کا سبب بنا ہے۔
شام کی وزارت خارجہ کی جانب سے لکھے گئے اس خط میں کہا گیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کو ایسے ۲۲۸ سعودی شہریوں کے ناموں کی فہرست بھی مہیا کر سکتی ہے جو اب تک شام میں دہشت گردانہ اقدامات کرتے ہوئے سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہو چکے ہیں اور شام کے اندرونی معاملات میں سعودی عرب کی کھلی مداخلت کا واضح ثبوت ہیں۔ اس خط میں سعودی حکومت کی جانب سے اس فیصلے کو بھی محض دکھاوا اور ڈرامہ قرار دیا گیا ہے جس کے مطابق ایسے سعودی شہریوں پر مقدمہ چلانے کا اعلان کیا گیا ہے جو دوسرے ممالک میں جہاد کے نام پر دہشت گردی کرنے میں مصروف ہیں۔ خط میں سعودی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ان ڈراموں کی بجائے دنیا بھر میں دہشت گردی برآمد ہونے کو سنجیدگی سے روکنے کی کوشش کرے۔
شام کی وزارت خارجہ کی جانب سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل جناب بان کی مون کو لکھے گئے اس خط میں سعودی حکومت کو مشورہ دیا گیا ہے کہ اگر وہ واقعی طور پر دہشت گردی کی روک تھام میں مخلص ہے تو اسے چاہئے کہ دہشت گردی کی ترویج کرنے والے افکار و نظریات جیسے وہابیت اور تکفیریت کا موثر انداز میں مقابلہ کرے۔ کیونکہ سعودی مفتیوں کی جانب سے جہاد اور تکفیریت کے فتوے اس سوچ کو پروان چڑھانے کا باعث بنے ہیں جس کی وجہ سے شام اور دوسرے مسلم ممالک میں دہشت گردی کی لعنت معرض وجود میں آئی ہے۔ اس خط میں کہا گیا ہے کہ ہم اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ سعودی عرب کو دہشت گردی کی مزید حمایت اور مدد کرنے سے روکنے کیلئے خاطرخواہ اور موثر اقدامات انجام دے گی۔

این مطلب بدون برچسب می باشد.

نوشته های مشابه

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *