تازہ ترین

شیعہ کے لغوی اور اصطلاحی معنی

لفظ شیعہ لغت میں

لغت میں لفظ شیعہ دو معانی میں استعمال ہوا ہے۔
١: دو افراد یا دو گروہ کے درمیان عقیدہ یا عمل کے لحاظ سے موافقت ، بغیر اس کے کہ ایک دوسرے کا تابع ہو۔ جیسا کہ ”لسان العرب” میں مادہ ”شیع” کے ضمن میں آیا ہے : شیعہ اس جماعت کو کہتے ہے جو کسی ایک امر پر اجتماع کریں۔ پس جو قوم کسی ایک امر پر اجتماع کرے اسے شیعہ کہا جائے گا”۔ ( لسان العرب، مادہ ‘شیع’)۔

اشـتراک گذاری
27 مارس 2014
26 بازدید
کد مطلب: 145

یہ معنی قرآن کریم میں بھی استعمال ہوئے ہیں جیسا کہ حضرت ابراھیم کو حضرت نوح کا شیعہ کہا ہے۔ ” و ان من شیعتہ لابراھیم” ( صافات، آیہ ٨٣)
حضرت ابراہیم اولوالعزم پیغمبر اور صاحب شریعت تھے حضرت نوح کی شریعت کے پیرو نہیں تھے لیکن چوں کہ توحید الٰہی میںدونوں کی روش ایک تھی لہٰذا جناب ابراہیم کو حضرت نوح کاشیعہ کہا گیا۔
٢: دوسرے کی پیروی کرنا۔لغت ”قاموس المحیط” میں آیا ہے۔” کسی کا شیعہ یعنی اس کی پیروی کرنے والا” کسی کے عقیدہ اور راہ و رسم کی پیروی کرنا محبت اور دوستی کے بغیر ممکن نہیں”۔جیسا کہ قرآن کریم اس قبطی آدمی کا بارے میں جو جناب موسیٰ کا پیرو تھا فرماتا ہے:”فاستغاثہ الذی من شیعتہ علیٰ الذی من عدوہ” پس اس آدمی نے جو موسیٰ کا پیرو تھا دشمن کا مقابلے میں موسیٰ سے مدد چاہی”۔
مذکورہ دونوں معانی میں سے دوسرے معنی زیادہ معروف و مشہور ہیں اور اگر کوئی قرینہ کلام میں موجود نہ ہو تو یہی معنی مراد لئے جاتے ہیں جیسا کہ لغت اور تفسیر کی کتابوں میں شیعہ کو اسی معنی میں استعمال کیا جاتا ہے۔
مفہوم شیعہ اصطلاح میں۔
ملل و نحل کے محققین اور مورخین نے” شیعہ” کے عنوان کو کلی طور پر بارہ اماموں کے ماننے والوں پر اطلاق کیا ہے کہ جن میں سے بعض کی طرف ذیل میں اشارہ کیاجاتا ہے:۔
١: شہرستانی کہتے ہیں: ” وہ لوگ جو علی  کی پیروی کرتے ہیںاور ان کی امامت اور خلافت کو نص اور وصیت پیغمبر ۖ کے سبب مانتے ہیں انہیں شیعہ کہا جاتا ہے” ( الملل و النحل، ج١، ص ٤٧)
٢: ابن خلدون لکھتے ہیں: لغت میں شیعہ پیرو اور ساتھی کے معنی میں ہے لیکن عرف میں علی اور اولاد علی کی پیروی کرنے والے فقہا ء اور متکلمین کو کہا جاتا ہے”۔ ( مقدمہ ٔ ابن خلدون، ص ١٣٨)
٣: میر سید شریف جرجانی رقمطراز ہیں۔”شیعہ ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جو علی  کی پیروی کرتے اور رسول خدا کے بعد ان کی امامت کو قبول کرتے ہیں اور معتقد ہیں کہ امامت علی اور اولاد علی  سے باہر نہیں جا سکتی”۔ ( کتاب التعریفات، ص ٥٧)
٤: محمد فرید وجدی لکھتے ہیں: ” وہ لوگ جو علی  کو امام مانتے اور ان کی پیروی کرتے ہیں اور امامت کو ان کی اولاد سے خارج نہیں مانتے ان کوشیعہ کہا جاتا ہے۔ یہ لوگ قائل ہیں کہ امامت کوئی ایسا مصلحت آمیز قضیہ نہیں ہے کہ امت اپنے اختیار سے کسی کو بہ عنوان امام پہچنوا دے بلکہ امامت ارکان دین کا ایک اساسی رکن اور ستون ہے۔اسی وجہ سے رسول خدا ۖ نے واضح طور پر اپنے بعد امام کی معرفت کروائی ہے ۔ شیعوں کا عقیدہ یہ بھی ہے کہ وہ اپنے اماموں کو گناہان کبیرہ وصغیرہ سے معصوم جانتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ انسان کو اپنی رفتار و گفتار میں تولّیٰ اور تبرّیٰ کی رعایت کرنا چاہئیے مگر یہ کہ کسی ظالم دشمن کا خوف ہو اس صورت میں تقیہ کر سکتا ہے”۔ ( دائرة المعارف، ص ٥٧)

٥:ابو الحسن اشعری کہتے ہیں: ”شیعوں کو اس وجہ سے شیعہ کہتے ہیں کہ وہ علی  کے پیروکار ہیں۔اور انہیں تمام اصحاب پر مقدم جانتے ہیں ۔ (مقالات اسلامیین،ص٦٥)

٦: پطرس بستانی کہتے ہیں: ” شیعہ اسلام کے بڑے فرقوں میں سے ایک ہے ۔ یہ وہ لوگ ہیں جو معتقد ہیں کہ امامت رسول خدا ۖ کے بعد نص جلّی اور خفی کے ساتھ علی  تک پہنچی اور یہ منصب ان کی اولاد سے خارج نہیں ہو سکتا”۔

٧:شیخ مفید علیہ الرحمہ کہتے ہیں : وہ لوگ جو امام علی  کی پیروی کر تے ہیں اور انہیں دوسرے اصحابہ پر مقدم جانتے ہیں شیعہ کہلاتے ہیں۔ وہ معتقدہیں کہ امام علی  رسول خدا کے بعد ارادۂ خدا اور وصیت پیغمبر اسلامۖ کے مطابق امام مقرر ہوئے ہیں۔

ماخوذ از شیعہ شناسی ( استاد رضوانی)

 ترجمہ و تلخیص :سیدافتخار علی جعفری

 

 

 

 

این مطلب بدون برچسب می باشد.

نوشته های مشابه

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *