تازہ ترین

پاکستان کے فیصلے پاکستان میں کئے جائیں

پاکستان مسلم لیگ  قاف کے سیکرٹری جنرل سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ پاکستان کے فیصلے پاکستان میں ہونے چاہئیں جبکہ اپنی سرزمین کسی کو استعمال نہیں کرنے دیں گے۔ مسلم لیگ ہاؤس اسلام آباد سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مستقبل میں بہت بڑی تبدیلی آرہی ہے،

اشـتراک گذاری
28 مارس 2014
30 بازدید
کد مطلب: 166

موجودہ وقت میں حکومت مفلوج اور خوفزدہ نظر آرہی ہے اور وقت کا تقاضا ہے کہ پاکستان کی بہتری کیلئے گرینڈ یونائیٹڈ فرنٹ بنانا ہوگا، جہاں پر بیٹھ کر پاکستان کے مسائل کا حل نکالا جاسکتا ہے جبکہ نگراں حکومت بنانے کے طریقہ کار کو تبدیل کرنا ہوگا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے زیراہتمام پاکستان میں شفاف سیاسی نظام کے قیام کے لئے چیلنجز کے نام سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کے دوران کیا۔

وہ ایس یو پی کی جانب سے دی جانے والی دعوت پر مسلم لیگ قائد اعظم سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ کے ہمراہ سیمینار میں شریک ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ماضی سے سبق سیکھنا ہوگا امریکہ کی جنگ میں پڑ کر ہم نے بہت نقصان اٹھایا۔ مسلم دنیا میں شروع ہونے والی نئی جنگ تباہی کا باعث ہے۔ ہم چاہتے ہیں پاکستان کے فیصلے پاکستان کی عوام کرے۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی اسٹیبلشمنٹ طے کرے، ایسا نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایشوز کی سیاست کرنے کی ضرورت ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم نے ہمیشہ عوام کی خدمت کیلئے سیاسی مفادات کو بالائے طاق رکھا۔ انہوں نے مسلم لیگ کے صوبائی صدر حلیم عادل شیخ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ تھرپارکر میں متاثرہ عوام کی دن رات خدمت کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔ آواران میں ان مشکل مقامات پر جہاں پر فوج نہ جاسکی وہاں پر جاکر حلیم عادل شیخ نے زلزلہ متاثرین کی مدد کی، آج پاکستان کی سیاست میں اسی جذبے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھی قوم سیاسی شعور سے مالا مال ہے۔ جب الیکشن کا وقت تھا تو بہت سی قباحتیں تھیں اور بہت گڑ بڑ ہوئی اور یہ بات کھل کر سامنے آئی کہ پاکستان میں چند لوگوں کی اجارہ داری قائم ہے۔ انہوں نے سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے سربراہ جلال محمود شاہ کی جانب سے منعقدہ سیمینار کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پاکستان کی خاطر جو قدم آگے بڑھایا ہے ہم ہمیشہ ان کے ساتھ ہیں۔ اس موقع پر سیاسی جماعتوں کے رہنما سینیٹر طلحہ محمود، سینیٹر حاصل بزنجو، غوث علی شاہ، لیاقت بلوچ، حفیظ الدین، ڈاکٹر جہانزیب، جام مدد علی و دیگر موجود تھے۔

 

 

 

این مطلب بدون برچسب می باشد.

نوشته های مشابه

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *