تازہ ترین

پاکستانی نژاد صادق خان نے لندن کے میئر کےعہدے کا حلف اٹھالیا

پاکستانی نژاد صادق خان نے لندن کے میئر کےعہدے کا حلف اٹھالیا تقریب حلف برداری کے موقع پر صادق خان کو بھی نسلی تعصب کا سامنا کرنا پڑا لندن: برطانیہ کی تاریخ کے پہلے مسلمان میئر منتخب ہونے والے پاکستانی نژاد صادق خان نے اپنےعہدے کا حلف اٹھالیا۔ برطانوی دارالحکومت کے نومنتخب میئرکی حلف برداری […]

اشـتراک گذاری
7 می 2016
18 بازدید
کد مطلب: 1844

پاکستانی نژاد صادق خان نے لندن کے میئر کےعہدے کا حلف اٹھالیا

تقریب حلف برداری کے موقع پر صادق خان کو بھی نسلی تعصب کا سامنا کرنا پڑا

لندن: برطانیہ کی تاریخ کے پہلے مسلمان میئر منتخب ہونے والے پاکستانی نژاد صادق خان نے اپنےعہدے کا حلف اٹھالیا۔

برطانوی دارالحکومت کے نومنتخب میئرکی حلف برداری کی تقریب کیتھیڈرل چرچ میں ہوئی جس میں نومنتخب ارکان کےعلاوہ لیبر پارٹی کے رہنماؤں اورشہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ لندن کے میئر کا حلف اٹھانے کے بعد صادق خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ وہ ایک دن لندن کے میئر بن جائیں گے، تقریب حلف برداری کے لیئے ایک چرچ کا انتخاب انہوں نے خود کیا ہے کیونکہ وہ سب کو بتانا چاہتے ہیں کہ وہ لندن میں رہنے والے تمام افراد کی نمائندگی کرتے ہیں۔

نومنتخب میئر نے کہا کہ میرا وعدہ ہے کہ اب لندن کی ہر چیز بہترہوگی، میں شہر کو بہتربنانے کے لئے ہرممکن کوشش کروں گا اور شہریوں کے مسائل حل کرنے کے لئے بھرپور کردار ادا کروں گا۔

واضح رہے کہ لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والے پاکستانی نژاد صادق خان  لندن کے پہلے مسلمان میئر منتخب ہوئے ہیں، ان کے مدِ مقابل چیرمین تحریک انصاف عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما کے بھائی زیک گولڈ اسمتھ تھے جو کہ کنزرویٹو پارٹی کے امیدوار تھے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق صادق خان 44 فیصد ووٹوں کے ساتھ سر فہرست رہے جب کہ زیک گولڈ سمتھ نے 35 فیصد ووٹ حاصل کیے۔

صادق خان 1970 میں لندن میں پیدا ہوئے، ان کے 6 بہن بھائی ہیں جب کہ ان کے والدین کا تعلق پاکستان کے شہر کراچی سے ہے، وہ لندن شہر کے جنوب میں رہتے ہیں جہاں مختلف قومیتوں اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد آباد ہیں، ان کے والد بس ڈرائیور تھے اور ان کا ایک بھائی مکینک کا کام کرتا رہا۔ صادق خان ڈینٹسٹ بننا چاہتے تھے لیکن ان کے ایک استاد نے انھیں قانون کی تعلیم حاصل کرنے کا مشورہ دیا۔ تعلیم حاصل کرنے کے بعد وہ انسانی حقوق کے علمبردار بنے اس کے علاوہ انہوں نے نسل پرستی کے خاتمے میں بھی نمایاں کردار ادا کیا۔ 2005 میں وہ برطانوی پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہوئے اور 2008 میں وہ  کمیونیٹیز کے وزیر بنے جب کہ اس کے بعد  انھیں ٹرانسپورٹ کا وزیر بنایا گیا تھا۔

 

این مطلب بدون برچسب می باشد.

نوشته های مشابه

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *