پاکستان ميں شيعہ نسل کشي کا راہ حل ہمارا باہمي اتحاد ہے۔ غلام محمد فخر الدين
جامعہ روحانيت کيطرفسے مستونگ کے شہدا اور بلتستان سے تعلق رکھنے والے حجت الاسلام اکبر جسکو کراچي مہنگوپير ميں شہيد کيا گيا ہے۔ کي ايصال ثواب کيليے ايک مجلس کا انعقاد کيا گيا جس سے جامعہ روحانيت بلتستان کے نظارتي کونسل کے رکن حجت الاسلام غلام محمد فخر الدين نے خطاب فرمايا
آپ نے پاکستان ميں حاليہ شيعہ نسل کشي کے علل و عوامل پر روشني ڈالتے ہويے فرمايا اسکا واحد راہ حل ہماري صفوں ميں باہمي اتحاد اور اتفاق ہے۔
آپ نے کويٹہ ميں ٹارگٹ کلنگ کے علل و عوامل کي وضاحت کرتے ہويے چار مہم عوامل کي طرف اشارہ کرتے ہويے فرمايا کہ 2003 ميں واشنگٹن پوسٹ ميں ايک کالم ديا گيا تھا جس ميں يہ صراحت تھي کہ دھشتگري عالمي طاقتوں کي ايک پاليسي ہے۔ اور آج اس کے تحت استعماري طاقتيں کام کر رہي ہيں۔ اور يہ ايک طبيعي امر ہے کہ جب طوفان ميں سب سے پہلے کمزور درخت ہي گر جاتے ہيں اور شيعہ پاکستان ميں اقليت ميں ہيں اور استعمار کي ہر سازش ہمارے خلاف ہوتي ہے۔ کل تک ديوبندي پاکستان کے بنانے کے مخالف تھے اور آج پاکستان کے ہر پوسٹ اور مقام پر پہنچے ہيں
عالمي استکبار نے انقلاب اسلامي ايران کي کاميابي کے بعد يہ احساس کيا کہ اب دنيا ميں اسلام بڑي تيزي سے پھيل رہا ہے اور استکبار مورد سوال قرار پايا جارہا ہے تو اس نے اسلام اور مسلمين کو بدنام کرنے کيليے کويي کسر باقي نہ رکھا۔ عراق ميں حزب بعث کو ايجاد کيا اور صدام کو اپنا آلہ کار بنايا اسے خليجي ممالک کے خلاف جنگ پر آمادہ کيا اور اسيطرح ايران کے خلاف بھي اگسايا، افغانستان ميں طالبان اور القاعدہ کو اسلام کے لبادے ميں پہنچايا اور آج ان کي نافہمي کي وجہ سے اسلام کو عالمي سطح پر 100 پيچھے کو دھکيل ديا۔ انہي سازشوں کي ايک صورت پاکستان ميں پھيلي اور شيعوں کو اس کي قرباني بنايا۔ کويٹہ ميں سات لاکھ کي آبادي شيعوں کي ہے اور اس آبادي کو کم کرنے اور اسلام کو بدنام کرنے کيليے استعمار نے بلوچستان کے مشکلات کو برجستہ کر ديا چونکہ بلوچي قوم لساني اور قومي رنگ ميں متعصب ہے اور علمي اور اقتصادي حوالے سے بھي باقي صوبوں کي نسبت پسماندہ ہے تو استعمار نے سب سے پہلے اس قوميت کو ہوا ديا جس کے نتيجے ميں بلوچستان کو ہر غير بلوچ کيليے نا امن قرار ديا۔ وہ بھي اپنے حقوق کےمطالبہ کے بہانے۔
دوسرا عامل کويٹہ ميں شيعہ نسل کشي کي لينڈ مافيا ہے۔
اب تک دو لاکھ کے قريب شيعہ آبادي کويٹہ ترک کرچکي ہے اور اپني جايداد کو سستے داموں فروخت کرکے چلي گيي ہے جس کا فايدہ انہي سود جو لينڈ مافيا کيليے پہنچا ہے۔
تيسرا عامل شدت پسندي ہے استعمار نے شدت پسندوں کو ہوا ديا اور مذہبي نام پر منافرت پھيلايي اور يہ شدت پسند ہر جنايت کرنے کو تيار ہوگيے اور وہ بھي اسلام کے نام پر
آخر عامل جو آپ نے ذکر کيا وہ اسلام ہراسي تھا
عالمي استکبار نے اسلام کي بڑھتي ہويي محبوبيت کو روکنے کيليے دنيا ميں اسلام ہراسي کو اجاگر کيا اور آج لوگ اسلام اور مسلمين سے ڈرنے لگے ہيں اسلام کو خشونت اور ٹروريزم کے ساتھ مشابہ قرار ديا ہے۔
ليکن ضرورت اس امر کي ہے کہ ہميں اس کے مقابلے ميں کيا کرنا چاہيے؟
ہميں سب سے اہم اس وقت باہمي صفوں ميں اتحاد قايم کرنا ہوگا۔
آخر ميں جامعہ روحانيت کيطرفسے ان تمام مومنين اور مومنات کا شکريہ ادا کيا گيا جنہوں نے سانحہ مستونگ کے شہدا کے حق ميں دھرنوں کي صورت ميں يا احتجاج کي صورت ميں حکومت وقت کے سامنے اپنا اعتراض پيش کيا اور اپني اتحاد و يگانگي اور شہدا سے ہمدردي کا ثبوت ديا۔ خاص کر بلتستان کي سرزمين پر جہاں منفي 15 سينٹي گريڈ کي سردي ميں سڑکوں سے برف ہٹا کر دھرنا ديا اور شہدا کے وارثين سے اظہار ہمدردي کي اور شہدا کي ياد کيا انکا بھي شکريہ ادا کيا گيا۔
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید