روز قیامت مقام خاتون جنت جناب سیدہ نساء العالمین “سلام اللہ علیہا
*** روز قیامت مقام خاتون جنت جناب سیدہ نساء العالمین “سلام اللہ علیہا “
(از مصادر اہل سنت ) ***
” الحاكم النيسابوري” نے اپنی اسناد میں بسند “حذيفه ” یہ روایت نقل کی ہے کہ
رسول الله صلّى الله عليه وآله وسلّم نے فرمایا

( نزل ملك من السماء فاستأذن الله أن يسلم عليّ لم ينزل قبلها فبشرني أن فاطمة سيدة نساء أهل الجنة)
ترجمہ
ایک فرشتہ اسمان سے نازل ہوا پس اس نے اللہ عزوجل سے مجہ پر سلام کرنے کی اجازت طلب كی
یہ فرشتہ اس سے پہلے کبہی نازل نہیں ہوا تہا .اس فرشتے نے مجہے یہ خوشخبری سنائی کہ
فاطمہ جنتی عورتوں کی ملکہ ہیں علي بن ابیطالب علیہ السلام راوی ہیں رسول الله صلی اللہ علیہ والہ نے مجہے خبر دی اور فرمایا
” قیامت کے دن سب سے پہلے میں جنت میں داخل ہونگا پہر میرے بعد فاطمه .ع و حسن.ع . اور حسين.ع. داخل جنت ہونگے
میں نے پوچہا يا رسول الله صلی اللہ علیہ والہ !پہر ہمارے محبوں کا ( جنت ميں داخلے کا) کیا ہوگا ؟
تو آپ صلی اللہ علیہ والہ نے فرمایاوہ تم لوگوں کے پیچہے داخل جنت ہونگے (1)
انہی اسناد سے بذریعہ “ابو هريرة” یہ روایت رسول الله صلّى الله عليه وآله وسلّم سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ نے ارشاد فرمایا
«تبعث الأنبياء يوم القيامة على الدواب، ليوافوا بالمؤمنين من قومهم المحشر، ويبعث صالح على ناقته، وابعث على البراق، خطوها عند اقصى طرفها وتبعث فاطمة أمامي»(2)
انبیاء علیہم السلام قیامت کے دن اپنی سواریوں پر سوار حالت میں میدان محشر لائے جائیں گے. تاکہ وہ اپنی امتوں سے ملحق ہو سکیں. ( اس دن ہم ہر شخص کو اس کے اپنے امام یعنی “رہبر یا قاید و ہادی” کیساتہ بلائیں گے – القران )
پس جناب صالح علیہ السلام اپنے ناقہ پر سوار ہوکر میدان محشر ایین گے اور میں براق پر سوار ہوکر اونگا پس اس وقت فاطمہ.ع. میرے اگے ہونگی ” ” الشبلنجي ” نے اپنی اسناد میں بسند عائشہ زوجہ رسول .ص. یہ روایت نقل کی ہے کہ ایک دن انہوں نے جناب فاطمه ع. سے کہا «ألا أبشرك اني سمعت رسول الله صلّى الله عليه وآله وسلّم يقول: سيّدات نساء أهل الجنة أربع (3)
” کیا میں تمہیں یہ خوشخبری نہ دوں کہ بلاشبہ میں نے رسول اللہ.ص. کو یہ کہتے سنا کہ اپ. ص. نے فرمایا” اہل جنت کی عورتوں کی سردار چار خواتین ہین.مریم بنت عمران. فاطمہ بنت محمد. اسیہ بنت مزاحم اور خدیجہ بنت خویلد”” الخوارزمي” نے اپنی اسناد سے بحوالہ ” ابو هريرة” رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ روایت نقل کی ہے کہ آپ صلّى الله عليه وآله وسلّم نے فرمایا ( أوّل شخص يدخل الجنة فاطمة مثلها في هذه الأمة كمثل مريم بنت عمران في بني اسرائيل) (4)
” خلق خدا میں سب سے پہلے جو هستي داخل جنت ہونگی وه فاطمه بنت محمد صلي الله عليه واله هونگی . فاطمہ.ع . کی مثال اس امت میں ایسی ہے جو مثال مریم بنت عمران کی بنو اسرائیل میں ہے “
علاوہ ازیں کثیر روایات مین یہ درج ہے کہ جب جناب زہرا سلام اللہ علیہا میدان محشر میں تشریف لاییں گی تو میدان حشر مین اللہ عزوجل کے حکم سے بذریعہ منادی یہ ندا کرائی جائے گی کہ” اے اہل محشر !!!
اپنی نگاہیں جہکالو تاکہ فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ والہ یہاں سے گذر جائیں”
پس جناب زہراء سلام اللہ علیہا مانند برق میدان محشر سے گذر جائیں گی.
اور مقام شفاعت پر بحکم خدا وند عزوجل فایز ہوکر اپنے محبین اور شیعوں کیلیے شفاعت طلب فرمائیں گی اس دن اپکی شفاعت عند اللہ مقبول ہوگی اسی لیے اپکے ناموں میں سے ایک نام (الشفیعة) ہے.
اللہ ہمیں اس پاک بی بی کی شفاعت سے روز قیامت فیضیاب کرے. اور ہم سب کو سلامتی و عافیت کیساتہ توفیق خیر سے نوازے.
بحق فاطمه وابيها وبعلها وبنيها وسر مستودع فيها امين امين يا رب العالمين
بحوالہ
(1) المستدرك على الصحيحين ج3 ص151
(2 ) المستدرك على الصحيحين ج3 ص152 و 153
(3) نور الأبصار ص52.
(4) مقتل الحسين ج1 ص
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید