تازہ ترین

اہلبیت[ع] کون لوگ ہیں؟

 

معنوی کمالات کا حصول اور عالمِ غیب سے رابطہ بر قرار کرنا انسان کی خلقت کا آخری ہدف اور مقصد ہے یہ وہ امر ہے جسے پروردگارِ عالم نے ہرانسان کی فطرت اور جبلّت میں قرار دیا ہے ۔
ان کمالات اور معنویات تک رسائی کا راستہ وہی صراطِ مستقیم ہے جس کی راہنمائی آسمانی ادیان اور شریعتوں نے کی ہے ۔ بلا شبہ ایسے راہنماوں کی راہنمائی کے بغیر جو اس راستہ کے پیچ و خم سے بخوبی واقف ہوں اور انبیائے الٰہی کی طرح برگزیدہ ، لائق، اور خدا اور اس کی مخلوق کے درمیان فیض کا واسطہ ہوں، اس راستہ کو طے کرنا ممکن نہیں ہے ۔ ایسے افراد کو شریعت کی اصطلاح میں “امام” کہا جاتا ہے یہ سبھی افراد پیغمبراکرمﷺ کے خاندان سے ہیں اور آنحضرت ﷺ کے اہلبیت کہلاتے ہیں ۔

اشـتراک گذاری
2 آوریل 2014
24 بازدید
کد مطلب: 250

دینِ اسلام کی نگاہ میں امام کے وجود اور اس کی کارکردگی معاشرہ کی ظاہری قیادت اور سیاسی رہبری تک محدود نہیں ہے بلکہ امام ،دینی ، علمی، معنوی اور الٰہی ولایت کے شعبہ میں بھی امّت کا مرجع شمار ہوتا ہے ، بعثتِ انبیاء کےآخری ہدف تک پہنچنے میں امّتِ مسلمہ کی راہنمائی کرتا ہے ۔
بلاشبہ پیغمبرِ اکرم ﷺ کے اہلبیت کی ولایت اور امامت دین کا اساسی ترین رکن ہے ،اہلبیت کی پیروی اور اطاعت شیعہ مذہب کا سب سے بڑا طرّۂ امتیاز ہے جو مذہبِ ہٰذا کو دیگر اسلامی مذاہب سے جدا کرتا ہے ۔
پیغمبرِاکرمﷺ نے اپنی حیاتِ طیّبہ میں بارہا اس کی اہمیت کی طرف توجّہ دلائی اور فرمایا: انّی تارک فیکم الثّقلین کتاب اللہ و عترتی اہل بیتی ، ما ان تمسّکتم بھما لن تضلّوا بعدی : کتاب اللہ فیہ الھدیٰ والنّور حبل ممدود من السّماء الی الارض و عترتی اہل بیتی ، وانّ اللطیف الخبیر قد أخبرنی انّھما لن یفترقا حتّیٰ یردا علیّ الحوض ؛ وانظروا کیف تخلّفونی فیھما ، (ترجمہ) میں تمہارے درمیان دو گرانقدر چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں، اللہ کی کتاب اور میری عترت ،میرے اہلبیت ۔ جب تک تم ان دو چیزوں سے متمسّک رہو گے ہر گز گمراہ نہیں ہوگے ، اللہ کی کتاب میں ہدایت اور نور ہے اور وہ آسمان سے زمین تک پھیلی ہوئی رسّی ہے ، میری عترت میرے اہلبیت ہیں ، مجھے لطیف اور خبیر پروردگار نے اس بات کی خبر دی ہے کہ یہ دونوں ایک دوسرے سے ہر گز جدا نہیں ہوں گے یہانتک کہ حوضِ کوثر پر مجھ سے ملاقات کر لیں ، پس تم اس بات کا خیال رکھنا کہ میرے بعد ان سے کیا سلوک کرو گے ۔
مذکورہ بالا حدیث میں قرآن کے ساتھ ساتھ اہلبیت[ع] کو بھی انسانوں کی ہدایت اور راہنمائی کا سبب قرار دیا گیا ہے ، قرآن مجید کے سورۂ احزاب کی تینتیسویں آیت بھی پیغمبراکرمﷺ کے اہلبیت کی عصمت ، طہارت اور ہدایت پر تاکید کررہی ہے ، ارشادِربّ العزّت ہے: انّما یرید اللہ لیذھب عنکم الرّجس اھل البیت و یطھّرکم تطھیرا، بس اللہ کا ارادہ یہ ہے کہ اے اہلبیت تم سے ہر برائی کو دور رکھے اور اس طرح پاک و پاکیزہ رکھے جو پاک و پاکیزہ رکھنے کا حق ہے ۔
پیغمبراکرمﷺ نے بھی متعدّد احادیث میں جنہیں شیعہ و سنّی محدّثین نے نقل کیا ہے ، حضرت علی بن ابی طالب ، حضرت فاطمۂ زہرا، حضرت حسن ابن علی ، حضرت حسین ابن علی علیہم السّلام اور امام حسین علیہ السّلام کی نسل سے ۹ معصوم اماموں کو اپنے اہلبیت کے طور پر پہچنوایا ہے جو آنحضرت ﷺ کی رحلت کے بعد لوگوں کی ہدایت کے ذمّہ دار ہیں ۔
پیغمبراکرمﷺ اور آپ کے اہلبیت[ع] ،مسلمانانِ عالم کے نزدیک سب سے حسین کلمہ اور سب سے برتر مخلوق ہیں ، بہت سے محقّقوں اور دانشوروں نے مختلف طریقوں سے دیگر اقوامِ عالم کو اہلبیت عصمت و طہارت سے روشناس کرانے کی کوشش کی ہے ، چونکہ ان بلند مرتبہ ہستیوں کی معرفت ،ان کی سیرت طیّبہ سے آشنائی بے شمار افراد کی ہدایت اورصحیح راستہ کے انتخاب کے لئے سازگار ماحول فراہم کرسکتی ہے ۔

 

 

 

 

این مطلب بدون برچسب می باشد.

نوشته های مشابه

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *