تازہ ترین

متعہ کے موضوع پر ایک مناظرہ

متعہ اور اسلام

متن :
عبداللہ : جب تمام مسلمان متعہ کے حرام ہونے پر اجماع رکھتے ہیں تو آپ شیعہ حضرات اس کو جائز کیوں مانتے ہیں ۔

رضا: عمر خطاب کے قول کے مطابق ’’رسول خدا (ص) اس کو حلال اور جائز سمجھتے تھے ‘‘ہم بھی اس کو جائز مانتے ہیں ۔

اشـتراک گذاری
3 آوریل 2014
25 بازدید
کد مطلب: 264

عبد اللہ : پیغمبر (ص) نے کیا کہا تھا ۔

رضا : جاحظ ، قرطبی ، سرخسی حنفی ، فخر رازی اور بہت سے دوسرے اہل سنت اماموں نے نقل کیا ہے کہ عمر نے خطبہ میں کہا متعتان کانتا علیٰ عہد رسول اللہ (ص) و انا انہی عنھا و اعاقب علیھا متعۃ الحج و متعۃ النساء رسول (ص) کے زمانہ میں دو متعہ جائز تھے میں انہیں منع کررہا ہوں اور جو اس کا مرتکب ہوا اس کو سزادوں گا ، متعہ حج اور متعہ نساء ( ازدواج موقت )۔

تاریخ ابن خلکان میں آیا ہے کہ عمر نے کہا دو متعہ پیغمبر (ص) اور بوبکر کے زمانہ میں جائز تھے اور انھیں منع کرتا ہوں۔

آپ کا اس کے بارے میں کیا نظریہ ہے کیا عمر کا یہ کہنا کہ دومتعہ رسول (ص) کے زمانے میں جائز اور حلال تھے ایک سچی بات ہے یا جھوٹ ہے ۔

عبداللہ: عمر سچ کہہ رہے ہیں ۔

رضا : تو پھر رسول (ص) کے کہنے کو چھوڑ دینا اور عمر کے کہنے کو مان لینے کی کیا وجہ ہے ۔

عبد اللہ: اس بات کی وجہ عمر کا منع کرنا ہے

رضا: تو پھر ( حلال محمد(ص) روز قیامت تک حلال ہے اور حرام محمد (ص) روز قیامت تک حرام ہے ) کا کیا مطلب یہ ایک ایسی بات ہے جس پر تمام علمائے اسلام بغیر کسی استثناء کے متفق ہیں ۔

عبداللہ: ( کچھ فکر کرنے کے بعد ) صحیح کہہ رہے ہیں ، لیکن پھر عمر بن خطاب نے اس کو حرام کیسے کردیا اور انکے پاس اس کے لئے کیا سند تھی ۔

رضا: یہ ان کا پنا اجتہاد تھا اگر چہ ہروہ اجتھاد جو نص کے مقابلہ میں کیا جائے قابل قبول نہیں ہے ۔

عبداللہ : حتی اگر وہ اجتہاد عمر بن خطاب کا ہو ؟!

رضا: اگر اس سے بھی بزرگ کا ہو تب بھی اس پر توجہ نہیں کی جاسکتی آپ کی نظر میں خدااور رسول(ص) کا فرمان پیروی کرنے لائق ہے یا عمر بن خطاب کی بات ؟

عبداللہ : کیا قرآن میں متعہ اور اس کے جائز ہونے کے سلسلہ میں کوئی آیت آئی ہے ؟

رضا: ہاں خداوند عالم فرماتا ہے : فما استمتعتم بہ منھن فأتوھن اجورھن فریضۃ۔۔۔۔ ؛؛؛سورہ نساء  ۔ پس جو بھی ان عورتوں سے تمتح (متعہ) کرے ان کی اجرت انھیں بطور فریضہ دیدے ۔۔۔۔)

مرحوم علامہ امینی نے اہل سنت کی کتابوں سے بہت زیادہ مدارک اکٹھا کیے ہیں کہ جن میں سب کے سب اس آیت کی شان نزول کو متعہ کے بارے میں مانتے ہیں اور اسی کو متعہ کے جائز ہونے کی سند قرار دیتے ہیں.

عبد اللہ: آج تک اس بارے میں کچھ بھی نہیں جانتا تھا ۔

رضا: کتاب الغدیر کا مطالعہ کرنے سے آپ دیکھیں گے کہ اس میں وہ تمام باتیں موجود ہیں جو میں نے کہیں اور یہ کہ حلال خدا و رسول (ص) کو صرف عمر کے کہنے سے کیسے کنارہ کردیا جائے ؟ آخر ہم کس کی امت ہیں رسول خدا (ص) کی یا عمر کی ؟

عبد اللہ: ہم تو رسول (ص) کی امت ہیں، اور عمر کی فضیلت اس لئے ہے کہ وہ رسول کی امت میں سے ہیں ۔

رضا: تو پھر وہ کیا چیز ہے جو تم کو رسول کو کہے پر چلنے سے روکتی ہے ؟

عبد اللہ : متعہ کے حرام ہونے پر مسلمانوں کا اتفاق مجھے ایسا کرنے پر مجبور کرتا ہے ۔

رضا: لیکن یہ مسئلہ مسلمانوں کا مورد اتفاق نہیں ہے ۔

عبداللہ : کس طرح ۔

رضا: جس طرح کہ تم نے ابھی کہا کہ شیعہ متعہ کو جائز سمجھتے ہیں شیعہ مسلمانوں میں تقریبا ً آدھے ہیں جو کہ ایک ارب تک ہیں اب جبکہ شیعوں کی اتنی بڑی جماعت اس کو جائز اور حلال سمجھتی ہے تو پھر یہ اتفاق نظر کیسے وجود میں آئیگا ؟ ۔

اس بھی آگے بڑھ کر معصوم اماموں کہ جو رسول کے خاندان سے تھے کہ جن کی مثال پیغمبر (ص) نے کشتی نوح سے دی تھی.

’’ مثل اہل بیتی فیکم کمثل سفینۃ نوح ‘‘میرے اہل بیت (ع) کی مثال تمہارے درمیان کشتی نعح کی طرح ہے

اور یہ بھی فرمایا ’’انی تارک فیکم الثقلین کتاب اللہ و عتری اہل بیتی ‘‘ ۔میں تمہارے دو گرانقدر چیزیں چھوڑیں جارہا ہوں ایک کتاب خدا دوسرے میرے اہل بیت‘‘۔ یہ بزرگان ( اہل بیت جن کی پیروی نجات کا راستے اور اللہ سے قربت حاصل کرنا ہے اور ان سے منھ پھیرنا اور دوسروں کی بات ماننا گمراہی ہے ) متعہ کو جائز سمجھتے تھے اور اس کے منسوخ ہونے کو نہیں مانتے تھے شیعوں نے بھی اس مسئلہ میں ان کی پیروی کی ہے، امیرالمؤمنین (ع) سے روایت ہے کہ آپ (ع) نے فرمایا ’’لولا ان عمر نھی عن المتعۃ ما زنی الاشقی۔ اگر عمر متعہ سے نہ روکتے تو بیشک شقی کے علاوہ کوئی اپنے دامن کو زنا سے آلودہ نہ کرتا۔

حضرت علی (ع) کے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ عمر کے متعہ کو روکنے کی وجہ سے لوگ متعہ نہ کرسکے اور چونکہ ہر ایک دائمی بیوی کا خرچ نہیں اٹھا سکتا تو ناچار ہو کر وہ اپنے دامن کو زنا سے آلودہ کرتا ۔

جاری ہے

 

 

 

 

این مطلب بدون برچسب می باشد.

نوشته های مشابه

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *