ایام فاطمیه کی مناسبت سے حسينيه بلتستانيه قم ميں تين روزه مجالس
بي بي دو عالم حضرت فاطمه زهرا سلام الله عليها کي شهادت کے سلسلے ميں حسینیه بلتستانیه کے زير اهتمام منعقده 3 روزه مجالس سے خطاب کرتے هوئے مقررين نے حضرت زهرا(س) کي شخصيت کے مختلف پهلوں پر روشني ڈالي۔

حجة الاسلام سيد قمر عباس حسيني نے اپنے خطاب ميں اسلام ميں احترام انسانيت پر بحث کرتے هوئے آج کے معاشرے ميں هونے والے انساني اقدار کي پايمالي اور انساني قيمتي جانوں کے ضياع کو اسلامي احکام اور قوانين کے منافي قرار ديا۔ جبکه اسي سلسلے کي دوسري مجلس سے خطاب کرتے هوئے حجة الاسلام والمسلمين سيد علي عباس رضوي نے کها که حضرت زهرا (س) وه عظيم خاتون هيں جس کي مثال کائنات ميں نهيں ملتي ۔ سردار انبياء حضرت ختمي مرتبت محمد مصطفي (ص) هر روز حضرت زهرا کے دروازے پر کھڑے هو کر فرمايا کرتے تھے السلام عليکم يا اهل بيت النبوة ۔ جب بھي حضرت زهرا (س) پيامبر اکرم کے حضور تشريف لاتيں تو آپ (ص) انکے احترام ميں کھڑے هوتے تھے ۔ اسکے علاوه بهت ساري روايات موجود هيں حو حضرت زهرا (س) کي عظمت پر دلالت کرتي هيں۔
ايام فاطميه کي تيسري اور آخري مجلس سے حجت الاسلام و المسلمين سيد مصطفي موسوي آف روندو عضو ہيئت نظارت جامعہ روحانيت بلتستان نے خطاب کيا۔ آپ نے
وحدت اسلامي پر زور ديتے ہويے اس کو وقت کي ضرورت قرار ديا اور اس بات پر بھي تاکيد کي کہ وحدت سے مراد يہ ہے کہ مشترکات کو ليکر آگے بڑھيں ليکن اس کا مطلب ہرگز يہ نہيں کہ ہم اپنے عقايد اور اقدار سے ھاتھ اٹھاييں اور وحدت کے علمبردار حضرت امام خميني اور انکے شاگرد مقام معظم رھبري کا بھي مقصد ہرگز يہ نہيں تھا ۔ لہذا ہميں اتحاد کي فضا قايم کرنے کے ساتھ ساتھ اس بات کا بھي خيال رکھنا ضروري ہے کہ دوسروں کے عقايد سے منفعل نہ ہوں اور اپنے عقايد سے دستبردار نہ ہوں
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید