برما میں مسلم نسل کشی اور میڈیا کا کردار/تحریر : محمد حسن جمالی
برما کے مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کا سلسلہ کوئی نیا نہیں بلکہ بہت عرصہ پہلے سے ظلم کا یہ سلسلہ چلا آرہا ہے، لیکن برما میں جتنی شدت اور کثرت سے مسلم کشی حالیہ دنوں میں ہورہی ہے وہ بے سابقہ ہے، جسے دیکهہ اور سن کر ہر مسلمان کے رونگٹے کهٹرے ہوجاتے ہیں اور لرزتے دل سے ہر وہ انسان جس میں انسانیت زندہ ہے اپنے آپ سے یہ پوچهہ رہا ہے کہ برما سمیت پوری دنیا میں خصوصا یمن، شام، فلسطین، کشمیر اور عراق میں مسلمانوں پر ہی وحشت اور درندگی کا ملبہ کیوں گرایا جارہا ہے، جگہ جگہ مسلم کشی عروج کیوں پارہی ہے، مسلمانوں کا جرم کیا ہے؟ جس کی وجہ سے انہیں پوری دنیا میں نشانہ بنایا جارہا ہے، وہ کونسے عوامل ہیں جن کے باعث مسلمانوں کے خون روز بروز ارزان ہوتے جارہے ہیں اور بہت سارے سوالات …

جواب واضح ہے کہ پوری دنیا میں مسلمانوں کو مظلومیت اور محرومیت سے دوچار کرانے میں استعمار اور مغربی طاقتوں کا سب سے بڑا کردار ہے ،لیکن جہاں میں مسلم کشی کا سبب بیگانوں کی ناپاک سازشوں میں منحصر نہیں آج پوری دنیا میں مسلمانوں کو خاک وخون میں نہلانے والا حقیقت میں امریکہ ہے، لیکن اسے جرات فراہم کرنے میں خود مسلم ممالک کردار ادا کررہے ہیں، اگر شیطان بزرگ امریکہ کو بعض مغرض ومفاد پرست اور خواہشتات نفسانی کے اسیر اسلامی ممالک ایندهن فراہم نہ کرتے، وہ اپنے کو اس کے ہاتهوں فروخت نہ کرچکے ہوتے ، تو امریکہ اور اس کا پالتو کتا اسرائیل کهبی بهی دہشتگردی کی آگ میں چن چن کر مسلمانوں کو جلاکر خاکستر بنانے کی ہمت اور جرات نہ کرتا ،اسلام بہت بڑا طاقتور دین ہے، اس کے اصول اور قوانین پر اگر دنیا کے مسلمان دل وجان سے ایمان لاکر عمل کرتے تو بدون تردید آج پوری دنیا میں مسلمانوں کی ہی حکومت ہوتی- لیکن آج دنیا میں مسلمانوں کی اتنی بڑی تعداد وجمعیت ہونے کے باوجود سب سے زیادہ ظلم وستم کا نشانہ مسلمان بن رہے ہیں، چونکہ ہم نے اسلام حقیقی کی روح کو سمجهنے میں کوتاہی کی، ہم نے قرآن مجید کے لاریب وبے عیب اصول زندگی اور پاکیزہ قوانین سے منہ موڑا ،ہم نے صراط مستقیم پر ضلالت کے راستوں کو ترجیح دی، نتیجہ یہ ہوا کہ آج جگہ جگہ مسلمان اسلام دشمن عناصر کے ہاتهوں لقمہ اجل بنتے جارہے ہیں-
وگرنہ قرآن مجید نے پوری صراحت سے مسلمانوں کو یہ بتلادیا تها کہ تم اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرو، تمہاری طاقت کا سرچشمہ یہی اتحاد ہے- اگر تم متحد رہوگے تو کوئی بهی طاقت میلی آنکهہ سے تمہاری طرف نظر کرنے کی جرات نہیں کرسکتی ،مگر ہم نے اس عظیم طاقت سے ہاتهہ آٹهایا ،اتحاد کے بجائے ہم انتشار اور تفرقے کا شکار ہوئے، قرآن نے واضح الفاظ میں یہ پیغام مسلمانوں کے کان تک پہنچادیا تها کہ تم کفار کے ساتهہ سخت رویہ اختیار کرو اور اپنوں کے ساتهہ رحمدلی کا مظاہرہ کرو ،مگر ہم نے بالکل اس کا برعکس عمل کرنے میں عافیت تلاش کی- اسلام نے عصبیت کو زمان جاہلیت کی نشانی قرار دے کر مسلمانوں کو سختی سے اس منفور صفت سے بچ کررہنے کی تعلیم دی تهی ،مگر ہم روز بروز قومی، لسانی اور مذہبی عصبیت کو معاشرے میں پروان چڑهانے میں ایک دوسرے پس سبقت لینے کی کوشش کی ، ہمارے معاشرے میں مذہبی تعصب نے شدت پسندی کو جنم لیا ہے جس کے ذیادہ تر جوان نسل شکار ہوتی جارہی ہے اور اس شدت پسند گروہ نے جہاں مسلم معاشرے میں مسلمانوں کا جینا حرام کر رکها ہے، وہاں عالم دنیا میں اسلام اور مسلمانوں کی بدنامی کا سبب بهی بن رہا ہے، انہوں نے اسلام کے نام پر اسلام کا چہرہ ہی مسخ کردیا ہے، جب سے اس گروہ نے طالبان القاعدہ اور داعش کے نام سے موسوم ہوکر لاالہ الا اللہ کا ورد کرتے ہوئے لاتعداد مسلمان مرد، عورت چهوٹے، بڑے کا سر تن سے جدا کرتے ہوئے یا ان کے ہاتهہ پاؤں باندهہ کر جانوروں سے بهی بدتر طریقے سے ذبح کرتے ہوئے یا انہیں زندہ جلاتے ہوئے ویڈیو بناکر دنیائے بشریت کو خوفناک مناظر دکهایا ہے تب سے دنیا میں مسلم کشی کا رجحان بڑهتا گیا ہے ,حالیہ روہنگیا کے بدهہ مت غنڈوں کی غنڈہ گری میں کی جانے والی بربریت اور سفاکیت کا سبب بهی اسی شدت پسند گروہ کی فطرت اور عقل انسانی کے خلاف کی جانے والی حرکتیں ہیں, یہ گروہ درحقیقت استعمار کا الہ کار ہے، امریکہ اور اسرائیل نے ہمیشہ کرائے کے قاتلوں سے استفادہ کیا ہے، آج یمن کے مظلوم مسلمانوں پر آل سعود نے عرصہ حیات تنگ کرکے کیوں رکها ہوا ہے؟ چونکہ وہ امریکہ اور اسرائیل کے ہاتهوں استعمال ہورہے ہیں، محل نزول وحی پر ٹرمپ کو مدعو کرکے آل سعود نے عملی طور پر دنیا والوں کو یہ اعلان کردیا تها کہ ہم دشمنوں کے قریبی دوست اور مسلمانوں کے دشمن ہیں –
البتہ امریکہ نے عراق میں صدام حسین اور ایران میں رضا شاہ کے ساتهہ بهی ایسی ہی دوستی کی تهی اور انہیں بهی خوب استعمال کیا تها ،ان کو آگے کرکے ارض خدا کو بے شمار لوگوں کے خون ناحق سے رنگین کروا تها ،مگر ان کا انجام کیا ہوا؟ بیان کے محتاج نہیں، پوری دنیا دیکهہ چکی ہے -اگر آج بهی ان کے بدترین انجام اور رسوائی سے کوئی لاعلم ہے، تو کتابوں اور تاریخ کے اوراق پلٹاکر دیکهہ لیں سب کچهہ پتہ چل جائے گا ،آل سعود کا انجام بهی اس سے بدتر ہوگا جب آل سعود جیسے حرمین شریفین کی خدمت گزاری کے دعویدار عقلی توازن کهوکر امریکہ کی گود میں جابیٹهیں گے- تو امریکہ مسلمانوں کے ساتهہ خون کی ہولی نہیں کهیلے گا تو کس کے ساتهہ کهیلے گا؟ جس مذہب سے امریکہ ہمیں خوفزدہ رہتا ہے وہ اسلام ہے، خصوصا ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کی بدولت پوری دنیا میں اسلامی بیداری آنے کے بعد سے امریکہ اسلام اور مسلمانوں سے وحشت زدہ ہے، اس خطرے کے سدباب کے لئے وہ کرائے کے قاتلوں کے ذریعے مسلمانوں کا قتل عام کروایا جارہا ہے، برما میں حالیہ دنوں میں مسلمانوں پر ہونے والی بربریت بهی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، روہنگیا میں ہونے والے مظالم کے حوالے سے میڈیا کا کردار نمایاں دکهائی دیتا ہے، ان دنوں میں تمام ذرائع ابلاغ، اخبار فیس بک و… کی توجہ برما پر ہے اور برمی مسلمانوں کے دفاع میں جگہ جگہ سے مسلمان اپنی آواز ریکارڈ کرانے کی کوشش کررہے ہیں، لیکن کچهہ ایسے لوگ بهی روہنگیا کے مسلمانوں کی مظلومیت پر نوحہ کناں نظر آتے ہیں ،جو شام اور یمن کے غریب مسلمانوں پر توڑے جانے والے مظالم کے پہاڑ پر خوش ہیں، کشمیر فلسطین اور بحرین کے مظلوم مسلمانوں کے دفاع میں وہ چپ کا روزہ رکهہ کر خاموشی کے بت بنے ہوئے ہیں, ایک اعتبار سے دیکها جائے تو برما کے مسلمانوں سے ذیادہ مظلوم یمن کے مسلمان ہیں اس لئے کہ برما میں مسلمانوں پر ظلم ستم کرنے والے بدهہ مت غنڈے ہیں مگر یمن میں غریب عوام بچے عورت مسلمان خادم الحرمین آل سعود کے ہاتهوں مولی گاجر کی طرح کاٹے جارہے ہیں- دوسری بات برما کے حوالے سے میڈیا درست بیانی نہیں کررہا ہے پاراچنار اور یمن میں غیر انسانی طریقے سے ذبح, شهید کئے ہوئے لوگوں کی اور جلائی ہوئی ان کی لاشوں کی بہت ساری تصویروں کو برما کے مسلمانوں کی تصویرکے طور پر دکها رہا ہے -بے شک برما کے مسلمان بڑے مظلوم ہیں ان پر بڑا ظلم ہورہا ہے ان کی مظلومیت پر ہر آنکهہ اشکبار ہے مگر بیان میں صداقت بہت ضروری ہے-
یہاں یہ سوال ذہن میں ابهرتا ہے کہ کیا مسلمانان برما پر ہونے والے مظالم کو دیکهہ اور سن کر فقط رونا دهونا اور سوشل میڈیا پر شور مچانا کافی ہے ؟ ہرگز نہیں ہماری نظر میں اس کے لئے ہمیں دو کام کرنا ہے
1-وقتی طور پر برما کے مسلمانوں کو بده مت حکومت اور اس کی وحشی فوج کی درندگی سے نجات دلانے کے لئے تمام اسلامی ممالک میں موجود برمی سفیر پر دباو ڈالیں سوشل میڈیا پر ان کی مزمت میں بیان دے کر کالم اور مضامین لکهکر برمی حکومت اور فوج کو محکوم کریں
2- دیرپا حل کے لئے ضروری ہے کہ مسلمان اب بهی آئیں قرآن کی حقیقی تعلیمات کی طرف, اسلام اور مسلمانوں کے دشمنوں کو اپنا حقیقی دشمن تسلیم کرلیں اور تمام فروعی اور جزئی اختلافات سے بالاتر ہوکر اپنی صفوں میں اتحاد کو مستحکم کریں پهر دیکهیں گے اتحاد کے ثمرات
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید