گلگت بلتستان کوکم از کم پانچ سال ٹیکس فری قراردیا جائے ،وزیراعلیٰ کی پارلیمانی پارٹی اور اپوزیشن ممبران ملاقاتیں
وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن کی مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی اور اپوزیشن ممبران سے الگ الگ ملاقاتوں
وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن کی مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی اور اپوزیشن ممبران سے الگ الگ ملاقاتوں میں گلگت بلتستان میں ٹیکسوں کے نفاذ سے پیدا ہونے والی صورت حال پر مشاورت کے بعد 2012ایڈاپٹیشن ایکٹ میں نظر ثانی تک گلگت بلتستان میں ٹیکس کے نفاذ معطل کرنے کیلئے آج(جمعرات کے روز )قانون ساز اسمبلی میں قرارداد لانے اوراس قرارداد کو متفقہ طورپر منظورکرنے پر اتفاق ہوا ہے ذرائع کے مطابق بدھ کے روز وزیراعلیٰ کی صدارت میں مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا اجلاس میں مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے اراکین کونسل ارمان شاہ ،سلطان علی خان اور اشرف صدا نے بھی شرکت کی ذرائع کے مطابق اجلاس میں رکن کونسل ارمان شاہ اورسلطان علی خان نے ٹیکسوں کے نفاذ کی حمایت کرتے ہوئے اسے وقت کی ضرورت قراردیا جبکہ وزیر تعمیرات ڈاکٹر محمد اقبال ٹیکسوں کے شرح میں کمی کی بات کی ذرائع کے مطابق وزیرخوراک محمد شفیق نے ٹیکسوں کے نفاذ کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام ٹیکسوں کے خلاف ہیں اورہم عوام کا سامنا نہیں کرسکتے ہیں اس لئے گلگت بلتستان کو دس سال تک اگر یہ ممکن نہیں تو کم از کم پانچ سال ٹیکس فری قراردیا جائے ۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں شریک وزیرزراعت حاجی جانباز خان ،سپیکر فدا محمد ناشاد،میجر (ر) محمد امین ،رانی عتیقہ نے بھی ٹیکسوں کے نفاذ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ابھی تک مکمل آئینی حقوق نہیں ملے ہیں آئینی حقوق سے قبل علاقے میں ٹیکسوں کے نفاذ کا کوئی جواز نہیں بنتا ہے۔ذرائع کے مطابق ان رہنمائوں نے کہا کہ بلوچستان جب صوبہ بنا تو وہاں کئی سال تک ٹیکس نہیں لگا اس طرح مالاکنڈ ڈویژن اور فاٹا باقاعدہ آئین پاکستان کا حصہ ہے اور قومی اسمبلی و سینٹ میں ان علاقوں کے عوام کی نمائندگی ہے مگر اس کے باوجود ان علاقوں کے عوام کوٹیکسوں میں خصوصی چھوٹ ہے اس کے برعکس گلگت بلتستان آئین پاکستان کا حصہ نہیں ہے تو یہاں پر ٹیکسوں کے نفاذ کا کوئی جواز نہیں بنتا ہے۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں شریک مسلم لیگ (ن) کے ممبران نے کہا کہ اگر تاجروںنے دوبارہ ہڑتال کا اعلان کیا تو ہم ہڑتال کو ناکام بنائیں گے اور دکانداروں کو دکانیں کھولنے پر رضا مند کریں گے جس پر وزیر زراعت حاجی جانباز خان نے کہا کہ آپ لوگ یہاں اجلاس میں بیٹھ کر بڑی بڑی باتیں کرسکتے ہیں مگر ہڑتال کے دوران آپ کی ایک دکاندار کو بھی دکان کھولنے پر رضامند نہیں کرسکتے ہیں آپ لوگوں کو چاہیے کہ بڑی بڑی باتیں کرنے کی بجائے حقیقت بیان کریں تاکہ مسئلے کا حل نکل سکے ۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں شریک بعض ممبران نے تجویز دی کہ ٹیکسوں کی شرح کو پچاس فیصد کم کیا جائے سرکاری ملازمین،ہوٹل مالکان اورٹھیکیداروں پر عائد ٹیکس میں پچاس فیصد رعایت دی جائے جبکہ غریب لوگوں سے ٹیکس مکمل ختم کیا جائے۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں شریک رکن کونسل اشرف صدا نے تجویز دی کہ اس حوالے سے قانون ساز اسمبلی جو فیصلہ کریگی ہم سب تسلیم کریں گے ۔ذرائع کے مطابق وزیرتعمیرات ڈاکٹرمحمد اقبال نے تجویز دی کہ اس حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے جس پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر آل پارٹیز کانفرنس بھی بلائی جائیگی۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں شریک ممبران نے تجویز دی کہ اس حوالے سے اپوزیشن ممبران کو بھی اعتماد میں لیا جائے۔پارلیمانی پارٹی کے اجلاس بعد وزیراعلیٰ نے اپوزیشن ممبران سے ٹیکسوں کے نفاذ کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی مشاورت کی مشاورت میں قائد حزب اختلاف کیپٹن(ر) شفیع خان،کیپٹن(ر) سکندر علی،پی پی کے عمران ندیم ،جاوید حسین کے علاوہ نوازخان ناجی اور کاچو امتیاز حیدر شریک ہوئے جبکہ اسلام تحریک کی خاتون رکن ریحانہ عبادی ،ایم ڈبلیو ایم کی بی سلیمہ اورسابق قائد حزب اختلاف شاہ بیگ گلگت میں موجود نہ ہونے کی وجہ سے اجلاس میں شریک نہ ہوسکے۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں اپوزیشن ممبران کے ٹیکسوں کے نفاذ کے حوالے سے تفصیلی مشاورت کی اور مختلف تجاویز پر غور کیاگیا اوراس بات پر اتفاق کیاگیا کہ انکم ٹیکس ایڈاپٹیشن ایکٹ 2012پر نظرثانی کی ضرورت ہے اور اس پر نظر ثانی تک ٹیکسوں کے نفاذ کو معطل کیا جائے اور اس حوالے سے قانون ساز اسمبلی میں آج (جمعرات کے روز)قرارداد پیش کی جائیگی اورقرارداد کو متفقہ طورپر منظورکرایا جائیگا اور وفاقی سطح پر اس حوالے سے بات چیت کیلئے ممبران اسمبلی پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائیگی جس میں اپوزیشن ممبران کو بھی شامل کیا جائیگا۔
بشکریہ daily k2
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید