شام اور عراق میں داعش کی کمر شکن شکست/تحریر : محمد حسن جمالی
پوری دنیا میں کثرت سے اسلام کے پهیلاو کو روکنے کے لئے خصوصا عرب ممالک میں آئی ہوئی اسلام بیداری سے خوفزدہ ہوکر اسلام اور مسلمانوں کے حقیقی دشمن امریکہ واسرائیل نے داعش کی صورت میں ایک گروہ کو تشکیل دیا اور اس کے ذمہ یہ ذمہ داری ڈالی گئی کہ اسلام کا لبادہ اوڑھ […]
پوری دنیا میں کثرت سے اسلام کے پهیلاو کو روکنے کے لئے خصوصا عرب ممالک میں آئی ہوئی اسلام بیداری سے خوفزدہ ہوکر اسلام اور مسلمانوں کے حقیقی دشمن امریکہ واسرائیل نے داعش کی صورت میں ایک گروہ کو تشکیل دیا اور اس کے ذمہ یہ ذمہ داری ڈالی گئی کہ اسلام کا لبادہ اوڑھ کر اسلام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہے، دنیا والوں کی نظر میں اسلام کا چہرہ مسخ کرنا ہے، اسلام کے نام پر اس قدر وحشت وبربریت پهیلانی ہے کہ جسے دیکهہ اور سن کر نہ صرف غیر مسلم اسلام کے دائرے میں آنے سے پرہیز کریں بلکہ خود مسلمان بهی اپنے دین سے دور ہوجائیں وہ اسلام سے متنفر ہوجائیں- اس کے لئے امریکہ واسرائیل نے دو کام کئے، پہلا کام یہ تها کہ انہوں نے اس ٹولے کو خوب لالچ دلائی ،امریکہ واسرائیل نے داعشی گروہ سے یہ پکا وعدہ کیا کہ ہم اس کام کے صلے میں تمہاری دنیا جنت بنادیں گے،تمہیں ہر طرح کی عیاشی ہم فراہم کردیں گے، تمہاری قدموں کے نیچے ڈالروں کا انبار ہوگا ،تمہاری بغلوں میں حور العین ہوں گی، تمہاری ضرورت سے ذیادہ اسلحے اور جنگی وسائل ہمیشہ تمہارے پاس رکهنے کی ذمہ داری ہماری ہوگی، غرض تمہیں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا کرنا نہیں پڑهیں گے، یہ تو تم جانتے ہی ہیں کہ پوری دنیا میں ہم سے طاقتور کوئی ہے ہی نہیں اور دنیا کی سب سے بڑی قوت امریکہ واسرائیل تمہاری سرپرستی کریں گے، بس تم ہمت کرکے ہمارے اہداف کو پورا کرنے کی کوشش کریں، عیاشی کی زندگی تمارا مقدر بن کے رہے گی-
اسلام کے اصل دشمنوں نے اس حقیقت کو بهانپ لیا کہ فقط لالچ دلاکر ہمارا یہ مقصد پورا ہونے والا نہیں ،اس کے لئے شرعی حیلے، بہانے تراشنا بهی ضروری ہے- چنانچہ دوسرا کام انہوں نے سعودی عرب کے توسط سے مفتیوں کو خرید کر ان سے اس گروہ کے اس کام کے لئے شرعی جواز کے فتوے نکلوائے، مفتیوں نے جہاد کے عنوان سے اس فعل کو معنون کیا اور جہاد کی فضیلت گن گن کر اس گروہ کے خالی اذهان کو بهر دیا گیا اور اس گروہ کے ذہنوں میں زرخرید مفتیوں نے اس بات کو بهی رچائی بسائی کہ اس میدان میں تم اگر بچ گیا تو غازی کہلائے گا اور مرگیا تو جنت تمہارے لئے واجب ہوگی، تم پرواز کرکے سیدهے جنت میں پہنچ جائیں گے – یوں اس گروہ کو پوری طرح مسلح کرکے آمادہ کیا گیا اور اسے خاک شام وعراق میں روانہ کیا گیا- یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ امریکہ واسرائیل نے داعش کے لئے پوری دنیا کے ممالک میں سے شام اور عراق کا انتخاب کیوں کیا ؟
جواب واضح ہے کہ امریکہ اور اسرائیل دو ملکوں سے اپنے لئے خطرہ محسوس کرتے ہیں تهے ایک ایران ہے اور دوسرا لبنان – خصوصا حزب اللہ لبنان سے اسرائیل کو مختصر مدت کی جنگ میں بری طرح شکست ملنے کے بعد ان دو ملکوں سے امریکہ واسرائیل کے خوف کی شدت میں اضافہ ہوا ,چنانچہ ایران اور حزب اللہ کو کمزور کرنے کی غرض سے انہوں نے داعش کو عراق اور شام میں فعال کیا- ذیادہ عرصہ نہیں گزرا داعش کو حلب میں شکست کا منہ دیکهنا پڑی، مگر اس شکست کو امریکہ واسرائیل نے اتفاق پر حمل کرکے داعشی گروہ کے دائرے کو وسیعتر کیا، دنیا بهر سے افراد کو داعش میں شامل کرکے اس کی افرادی قوت میں اضافہ کرنے کے ساتهہ ساتهہ پہلے سے بهی ذیادہ داعش کو اسلحے اور دوسرے جہنگی وسائل سے مجہز کیا – داعش نامی گروہ شام میں سنہ2011ء کے وسط میں رسمی طور پر ابهر کر دنیا کے سامنے آگیا ۔ اس گروہ نے خلافت اسلامیہ کے نظام کا نعرہ بلند کیا، لیکن اس گروہ نے اپنا ایسا کردار دنیا والوں کے سامنے پیش کردیا جو نہ صرف خلافت اسلامیہ کی تعلیمات اور اسلام کے زرین اصولوں کے خلاف تها بلکہ وہ صد در صد ضد انسانیت تها۔بہر صورت یہ دہشت گرد گروہ سنہ2011ء سے شام میں تباہ کن بربادی شروع کرنے کے بعد سنہ2014ء میں عراق میں داخل ہوا۔
داعشی دہشت گردوں نے ابتداء میں عراق اور شام کے ہزاروں جوانوں کو تہہ و تیغ کرکے اس ممالک کے شہروں اور دیہاتوں سمیت ہزاروں مربع کلومیٹر پر قبضہ جمالیا تھا اور ہزاروں سڑکیں، پل، ورکشاپس، فیکٹریاں، تیل اور گیس کے متعدد ذخائر، اسکول، ہسپتال، رہائشی مکانات اور بنیادی ڈاھانچے مکمل طور پر تباہ کردئیے گئے تھے۔ عراق اور شام میں داعش کی جانب سے کی جانے والی تباہ کاریاں اس قدر زیادہ ہیں کہ ان کا حسا ب لگانا انتہائی مشکل کام ہے لیکن ایک اندازے کے مطابق کم ازکم 500 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا گیا ہے۔ داعش دہشت گردوں کے مظالم قابل بیان نہیں ہیں، دہشت گردوں نے درندگی کی انتہا کردی تھی جیسے چھوٹے چھوٹے بچوں کا سرقلم کرنا، زندہ انسان کی کھال اتارنا، مردوں کو ان کی ناموس کے سامنے زندہ جلانا، جوان لڑکیوں کو اغوا کر کے خرید وفروش کرنا وغیرہ۔ عراق اور شام کے مظلوم عوام داعشی سفاکانہ مظالم کے سامنے بالکل بے بس ہوکر گھر بار سب کچھ چھوڑ کر دوسرے علاقے اور ملکوں کی طرف ہجرت کی اور جو نہ جاسکے ان کو بے دردی سے قتل کردیا گیا۔داعشی دہشت گردوں نے جس علاقے میں قدم رکھا وہاں کی تمام آثار قدیمہ، مساجد، امام بارگاہوں، چرچ سمیت دیگر مذاہب کے عبادت گاہوں کو بموں سے اڑا دیا جس میں ہزاروں بے گناہ نمازی اور عبادت گزار شہید ہوگئے۔داعش نے 6 ہزار سے زائد مسلم نوجوانوں کو اسلام کے نام پر فریب دے کر خودکش حملے کروائے جس میں مساجد، مدارس، طبی مراکز، مسلمانوں کے عمومی اجتماعات کے مراکز، فیکٹریاں وغیرہ کو نشانہ بنایا گیا اور ان حملوں میں خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں مسلمان جام شہادت نوش کرگئے۔ان تمام تر ظلم و تشدد کے پیچھے امریکی حکام کا ہاتھ تھا جیسے کہ حال ہی میں امریکی اعلی عہدہ دار( صدر ٹرمپ) نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ داعش کو امریکی سابق حکمرانوں نے بنایا۔ اب بھی امریکی داعش کی بھرپور مدد کررہے تھے۔ 1)
مگر عراق اور ایران کی مرجعیت اور حزب اللہ لبنان کی کمک بصیرت اور راہنمائی کی بدولت 21 نومبر 2017ء کو شام وعراق میں داعش کو توقع کے خلاف مایوسی، ناامیدی اور کمر شکن شکست سے دوچار ہونا پڑی اور داعش کے موجد امریکہ واسرائیل کے ناپاک عزائم ونامراد اہداف خاک میں مل گئے- اس وقت امریکہ واسرائیل سمیت پوری دنیا میں داعشی فکر کے حامل افراد سوگ میں بیٹهے ہوئے ہیں مگر حقیقی اسلام کے ماننے والے اسلام کو کفر پر غلبہ حاصل ہونے کی خوشی میں جگہ جگہ جشن منا رہے ہیں- عراق اور شام میں داعش کو ملی ہوئی کمر شکن شکست نے امریکہ اور اسرائیل کی کمر توڑ دی ہے اور ایک بار پهر ان پر یہ حقیقت آشکار ہوگئی کہ اب ایران اور حزب اللہ کی طاقت سے امریکہ واسرائیل کا مقابلہ کرنا حماقت کی انتہا ہے ،امریکہ واسرائیل کی ہر شیطانی حرکت کو ایران وحزب اللہ اور مرجعیت کی طاقت خنثی کرسکتی ہے –
دوسری طرف اس فتح سے مسلماناں جہاں کو یہ پیغام ملا کہ مکتب ناب اسلام کی تعلیمات پر دل وجان سے اگر مسلمان عمل کریں ،آپس میں اتحاد واتفاق اور ہمدلی و اخوت کو فروغ دیتے ہوئے متحد ومتفق رہیں تو دنیا کی کوئی طاقت میلی آنکهہ سے ان کی طرف دیکهہ نہیں سکتی ،اسلام کی طاقت سب سے بڑی طاقت ہے جس نے ہر حال میں کفر وباطل پر غالب رہنا ہے ۔ داعش کی کمر شکن شکست حقیقت میں امریکہ، اسرائیل اور دوسرے داعش کے مددگاروں کی شکست ہے ۔
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید