تازہ ترین

بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دینے کا امریکی فیصلہ،قومی اسمبلی میں مذمتی قرارداد منظور

قومی اسمبلی میںامریکا کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس(یروشلم ) کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دینے اور امریکی سفارت خانہ کو بیت المقدس میں منتقل کرنے کے فیصلے کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی،

اشـتراک گذاری
10 دسامبر 2017
21 بازدید
کد مطلب: 3295

قرار داد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان امریکی سفارتخانے کی مقبوضہ بیت المقدس منتقلی کو مسلم امہ پر حملہ سمجھتا ہے کیوں کہ یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب مشرق وسطی جنگ اور تنازعات کی زد میں ہے جب کہ امریکی فیصلہ عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قرادادوں اور دہشت گردی کے خلاف عالمی سطح پر اتفاق رائے کی کھلی خلاف ورزی ہے جس کی یہ ایوان مذمت کرتا ہے۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ امریکا فوری طورپرسفارتخانہ منتقل کرنیکا فیصلہ واپس لے۔جمعرات کو قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت ہوا جس دوران حکومت اور اپوزیشن ارکان کی مشترکہ طور پر تیار کی گئی قرارداد وفاقی وزیر برجیس طاہر نے ایوان میں پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔ اسپیکر نے معمول کی کارروائی روک کر مقبوضہ بیت المقدس سے متعلق امریکی فیصلے پر بحث شروع کرائی تو پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی نوید قمر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن دنیا کی تاریخ میں ایک تاریخ دن ہے اور امریکی اقدام ایک گریٹ گیم کاحصہ ہے، اب دیکھنا یہ ہوگا کہ امریکا سے دوستی بڑھانے والے مشرق وسطی کے ممالک کیا موقف اپناتے ہیں۔ سید نوید قمر نے کہا کہ آج بڑا افسوسناک دن ہے ،پوری اسلامی تاریخ میں اور بالخصوص مشرق وسطیٰ میں جو حالات بن رہے ہیں ، ایک ملک کے سفارتخانہ دوسرے ملک میں منتقل کرنے کے بڑے مضمرات ہوں گے ، ان حالات میں دہشت گردی کے خلاف اسلامی اتحاد کا فائدہ زیادہ دشمنوں کو ہوگا ، آج اسرائیل ایک بڑی تقویت ملی ہے ، 1957میں جو اس نے قبضہ کیا تھا جس کو ساری دنیا نے مسترد کیا تھا ، آج سب سے بڑا ملک اس غیر قانونی کام کو قانونی بنارہا ہے ، فلسطین کے مقصد کو کمزور ہوگیا ہے آج اسرائیل نے بہت بڑا کام کردیا، وہ طاقتیں جو دنیا میں دہشت گردی کر رہی ہیں ایک طرف دہشت گردی کے خلاف امریکہ جنگ کرنا چا رہا تھا ، آج اپنے موقف کی نفی کر رہے ہیں ۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کے سابق صدر کے دہشت گردی ک خلاف عزم اور موقف کی دھجیاں اڑا دی ہیں ، مشرق وسطیٰ ے وہ ممالک جو امریکہ سے دوستی بڑھا رہے ہین اب وہ کیا بیان دیں گے ، کیا سعودی عرب آج دنیا کو باور کراسکے گا کہ امریکہ مشرق وسطیٰ کا دوست ہے ، مسلم دنیا کیلئے ایک بڑا چیلنج ہے ،یکجا ہو کر ایک موقف اختیار کرنا ہوگا ، یہ ساری مسلم دنیا کا مشترکہ مسئلہ ہے اور شعیہ سنی سے بالاتر ہو کر سوچنا ہوگا ، پاکستان کو قائدانہ کردارادا کرنا چاہیے ، سب کو سیاسی مفادات سے بالا تر ہو کر امریکہ کے اس عمل کی مذمت کرنی چاہیے ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مسئلہ فلسطین پر ہمارا قومی اتحاد رہا ہے ، بہس سے پاکستان کے مسائل پر اختلافات رہے ہیں اور رہیں گے ، مسئلہ کشمیر اور فلسطین پر آج تک سیاسی اختلافات کے باوجود قومی اتفاق رائے موجود تھا اور یہ مستقبل میں موجود رہنا چاہیے ۔ متفقہ قرارداد اس اتفاق رائے کی عطاس ہے اور قائداعظم محمد علی جناح کے ویژن کی تائید ہے ، مسئلہ فلسطین ابھی تک حل طلب ہے ، ابھی تک کوششیں مسئلہ کے حل کیلئے کامیاب نہیں ہوسکیں ۔ اسرائیل کی بربریت اور طاقت کے بل بوتے پر فلسطین کی آزادی کی آواز دبانے کی کوشش ہوتی رہی ہے ، مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کیلئے فلسطین کے مسئلہ کا حل ضروری ہے ، جیسے جنوبی ایشیا میں امن کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے ،

 

این مطلب بدون برچسب می باشد.

نوشته های مشابه

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *