امریکی صدر ٹرامپ نے یا یھودی لابی کی رضایت جلب کرنے کے لئے قدس کے بارے میں حالیہ اقدام اٹھایا ہے.حجت الاسلام شیخ غلام حیدر شریفی
آج بروز جمعہ شام 6 بجے جامعہ روحانیت بلتستان شعبہ فرھنگی کی جانب سے القدس اور استعماری طاقتوں کے حالیہ اقدامات کے موضوع پر ایک پرکشش، جذاب اور بہترین علمی نشست منعقد ھوئی۔
جامعہ روحانیت بلتستان کے سابقہ و موجودہ مسئولین، جامعہ المصطفی کی علمی فرھنگی تنظیموں کے مسئولین اور طلاب کرام کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
اس علمی نشست کے خطیب رکن مجلس قانون ساز جامعہ روحانیت بلتستان *جناب حجت الاسلام شیخ غلام حیدر شریفی نے زبردست اور نھایت دلچسپ انداز میں تحلیلی گفتگو کی۔
ان کی خطابت سے اقتباس چند
خطیب محترم کا کہنا تھا میری نظر میں امریکی صدر ٹرامپ نے یا یھودی لابی کی رضایت جلب کرنے کے لئے قدس کے بارے میں حالیہ اقدام اٹھایا ہے۔ یہ اقدام اس کی عالمی حالات سے لا علمی اور سیاست میں ناتجربہ کاری کی بنیاد پر کیا ہے۔ یا اس لیے ھے کہ وہ دینی لحاظ سے عیسائی اور مذھبی لحاط سے پروتیست ہے اور اس کا یہ اعتقاد یھودیوں کے اعتقاد سے ھمآھنگ ہے اس لئے یہ اقدام اٹھایا ہے۔
اور یہاں قابل توجہ بات رہبر معظم انقلاب کا تجزیہ ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای فرماتے ہین کہ ٹرامپ کا یہ حالیہ اقدام منطقے میں مختلف محاذوں پر بدترین شکست کی وجہ سے افکار عمومی کو اس مسئلے سے ھٹانے کے لئے کیا ہے۔
ان اقدامات کے چند لازمی نتیجے یہ ھوسکتے ہیں۔
1۔ محور مقاومت کو روز بروز تقویت ملے گی۔
2۔ منطقے میں اسرائیلی اور امریکائی منافع پہلے سے زیادہ خطرے میں پڑیں گے۔
3۔ حزب اللہ اور ایران کی حمایت پہلے سے زیادہ ھوگی۔
4۔ اقوام متحدہ کی پہلے سے زیادہ مخالفت ھوگی۔
آقای شریفی نے مسئلہ فلسطین کی اھمیت اور مسلمانون کا اس کے بارے حساسیت کی طرف اشارہ کرتے ھوئے کہا:
1۔ بیت المقدس 13سال مسلمانوں کا قبل رہا۔
2۔ محل معراج پیامبر ص ھے۔
3۔ امام خمینی ر ھ اور شھید مطھری فرماتے بھی اس سرزمین کی حساسیت کے بارے میں تاکید کرتے تھے۔
4۔ ایرانی قوم کا اھل فلسطین کے ساتھ مذھبی اختلاف ھونے کے باوجود ان کی حمایت کرنا اس بات کی علامت ہے کہ ایرانی قوم انقلاب اسلامی پر ایمان رکھتے ھوئے فلسطینی مظلوم عوام کی انسانی، اخلاقی اور ایمانی حمایت پہلے بھی کی ھے اور آیندہ بھی یہ حمایت دینی تعلیمات کی بنیاد پر جاری رھے گی۔
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید