تازہ ترین

مراجع تقلید سب آپس میں متحد ہیں۔حجت الاسلام و المسلمین شیخ جلال الدین الصغیر

عراق کی مجلس اعلائے اسلامی کے رکن:

رہبر انقلاب اسلامی نے آیت اللہ سیستانی کے بارے میں کیا کہا؟ مراجع تقلید سب آپس میں متحد ہیں

 

 عراق کی مجلس اعلائے اسلامی کی گایڈین کمیٹی کے رکن حجت الاسلام و المسلمین شیخ جلال الدین الصغیر نے مجلس کے اعلی عہدیداروں کی رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای سے ملاقات کی خبر دی۔

اشـتراک گذاری
17 دسامبر 2017
20 بازدید
کد مطلب: 3316

 

عراق کی مجلس اعلائے اسلامی کی گایڈین کمیٹی کے رکن حجت الاسلام و المسلمین شیخ جلال الدین الصغیر نے مجلس کے اعلی عہدیداروں کی رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای سے ملاقات کی خبر دی۔

انہوں نے بغداد کی مسجد براثا میں نماز جمعہ کے خطبوں کے دوران عراق کے عوام کو دھشتگرد ٹولے داعش کے مقابلے میں حاصل ہونے والی کامیابی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: حال حاضر میں داعش پر کامیابی حاصل کرنے کے بعد ’’الحشد الشعبی‘‘ اور دیگر عراقی فورس کے مقابلے میں ہماری دو اہم ذمہ داریاں ہیں۔

شیخ الصغیر نے داعش کی نابودی کو حشد شعبی اور فوج کی ذمہداری قرار دیتے ہوئے کہا: اس وقت داعش کے ستمگر عناصر کو شہروں سے باہر نکال دیا ہے لیکن ان کے مخفی سراخوں کی کھوج لگانا بھی ضروری ہے تاکہ بیابانوں اور عراق کے سرحدی علاقوں سے بھی ان کا صفایا ہو جائے۔ یہ کام ہمارے بہادروں کے لئے بہت آسان ہے۔

انہوں نے دوسری ذمہ داری کو پہلی سے زیادہ اہم قرار دیا اور کہا: حشد شعبی اور عراقی فوج کا اپنے بنیادی ڈھانچوں کا تحفظ ان کی دوسری اہم ذمہ داری ہے۔

کیوں استکبار حشد شعبی کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہا ہے؟

بغداد کے امام جمعہ نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ اگر استکبار میدان نبرد میں ہماری طاقت کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہا ہو تو ہمیں تعجب نہیں کرنا چاہئے، کہا: جو ہم دیکھ رہے ہیں کہ امریکہ حشد شعبی کے بعض کمانڈروں کے سلسلے میں جو کچھ کر رہا ہے وہ ان کا ذاتی معاملہ نہیں ہے بلکہ امریکہ کا اصلی ٹارگٹ خود حشد شعبی ہے۔ ’’ النجباء‘‘ ’’کتائب‘‘ ’’عصائب‘‘۔ ’’ابو مھدی‘‘ اور دیگر عسکری گروہوں پر امریکہ اور استکبار کے حملے ان ناموں کے سربراہان پر نہیں ہیں بلکہ وہ مزاحمت کو مکمل طور پر اپنے راستے سے ہٹانا چاہتے ہیں۔

مجلس اعلائے اسلامی کی گائڈین کمیٹی کے رکن نے امریکہ کے علاوہ فرانس کی مداخلت کی بھی مذمت کرتے ہوئے کہا: آپ دیکھ رہے ہیں کہ فرانس کا صدر پوری بے شرمی کے ساتھ عراق جیسے ایک مستقل ملک کے داخلی امور میں مداخلت کر رہا ہے اور کہتا ہے کہ حشد شعبی کو منحل ہونا چاہئے۔ ان باتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ دشمن ہماری طاقت کو پہچان چکے ہیں اور اس کے لئے منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

انہوں نے عراق کے عوام کو ہوشیار رہنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا: ممکن ہے کوئی یہ کہے کہ میں تو النجباء یا، عصائب، ابو مھدی گروہ کا رکن نہیں ہوں اور مجھے ان سازشوں سے کیا مطلب ہے؟ لیکن جان لیں کہ وہ آج ان کمانڈروں کی توہین کریں گے اور کل باقی والوں کو بھی معاف نہیں کریں گے۔ دشمن کی ایک سازش یہ ہے کہ وہ لوگوں کے شہری حقوق کو حشد شعبی کے مقابلے میں لا کر کھڑا کریں یقینا لوگوں کو ان کے شہری حقوق ملنا چاہیے لیکن اگر دشمن ہمارے ملک پر حاکم ہو جائے گا تو کیا وہ ہمارے حقوق ہمیں دے گا؟

شیخ جلال الدین الصغیر نے تاکید کی: حشد شعبی ہماری طاقت کا بنیادی عنصر ہے مرجعیت ہماری طاقت کا بنیادی مرکز ہے قومی اتحاد ہماری طاقت ہے آپس میں اتفاق ہماری طاقت ہے۔

عراق کی اس اہم شخصیت نے عراق کی رضاکا فورس کی جانفشانیوں کے بارے میں کہا: جو کچھ حشد شعبی نے عراق کے لئے انجام دیا اور دنیا میں جو اس کا اثر رونما ہوا اس سے پہلے کسی بھی تنظیم سے ایسا دیکھنے کو نہیں ملنا۔ امریکہ نے جب داعش کے ساتھ جنگ کے لئے نام نہاد اتحاد کا اعلان کیا تو اس پر کامیابی کے لئے ایک طولانی مدت کا منصوبہ پیش کیا۔ پہلے کہا دس سال اور اس کے بعد کہا تیس سال درکار ہیں تاکہ داعش پر غلبہ پا سکیں! لیکن ہمارے جوانوں نے تین سال میں دشمنوں کو نابود کر دیا۔ دشمن اب چاہتا ہے کہ اس طاقت کو ہم سے چھین لے۔

دھشتگردوں کے مقابلے میں عوام کو متحد کرنے میں ’’مرجعیت‘‘ کا کردار

عراق کی مجلس اعلائے اسلامی کے رکن نے داعش کے مقابلے میں عراق کے عوام کو متحد کرنے میں مرجعیت کے بے مثال کردار کو سراہتے ہوئے کہا: نتن یاہو کہتا ہے یہ چیز انتہائی خوفناک ہے کہ ایک شخص کے جملے پر کہ ’’جاو میدان جہاد میں جنگ کرو‘‘ ہزاروں جوان میدان کارزار میں نکل جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا: وہ چیز جو دشمن کے لئے خوفناک ہے وہ مرجعیت کی طاقت ہے کہ جو ایک فتویٰ کے ذریعے لوگوں میں ایسی طاقت پیدا کر دیتی ہے کہ سب لوگ اپنے جگر پاروں کو میدان جنگ میں جانیں قربان کرنے کے لئے بھیج دیتے ہیں۔ لہذا وہ یہ چاہتے ہیں کہ مرجعیت اور عوام کے درمیان پھوٹ ڈالیں۔

رہبر انقلاب اسلامی: آیت اللہ سیستانی کا وجود عراق کے لئے عظیم ترین نعمت ہے

شیخ جلال الدین الصغیر نے تمام مراجع تقلید کے درمیان پائے جانے والے اتحاد کی تعریف کرتے ہوئے عراق کی مجلس اعلائے اسلامی کی یوم میلاد پیغمبر(ع) پر رہبر انقلاب اسلامی سے ہوئی ملاقات کی خبر دی اور کہا: ہمیں توفیق حاصل ہوئی کہ بعض دوستوں کے ہمراہ رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ حفظہ اللہ تعالی سے ملاقات کریں۔

انہوں نے مزید کہا: یہ ملاقات بہت تفصیلی رہی اور رہبر انقلاب نے اس ملاقات میں بہت اہم نکات کی طرف اشارہ کیا منجملہ آپ نے آیت اللہ سیستانی کے بارے میں بھی گفتگو کی اور ان کی توصیف کرتے ہوئے کہا: ’’عراقیوں کے لئے اس مرد کا وجود عظیم ترین نعمت اور برکت ہے‘‘۔

عراق کے اس نامور عالم دین نے رہبر انقلاب کی مزید باتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے ہم سے کہا: ’’آیت اللہ سیستانی کی باتوں پر دھیان دیں، ان کی نصیحتوں پر عمل کریں اور اپنے موقف کو ان کے موقف سے نزدیک کریں‘‘۔

مرجعیت جغرافی سرحدوں میں محدود نہیں 

انہوں نے کہا: جب رہبر انقلاب اسلامی کی ان باتوں کو بھی سنتے ہیں اور ان افراد کی باتوں کو بھی جو قومی اتحاد میں تفرقہ ایجاد کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ہر گروہ کو ایک پارٹی سے ملاتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ ان افراد کی باتیں محبت اور دلسوزی کی وجہ سے نہیں ہیں حتی اگر ان لوگوں کی زبانوں سے بھی نکلیں جو بظاہر عراق سے محبت کرتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو عراق کی موجودہ صورتحال کا ادراک نہیں کرتے اور متوجہ نہیں ہیں کہ ہم ایک بڑی اور وحشتناک جنگ میں گرفتار تھے۔

حجت الاسلام و المسلمین شیخ جلال الدین الصغیر نے دوبارہ اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ آیت اللہ سیستانی اور مرجعیت عراق کی طاقت کا بنیادی عنصر ہیں کہا: بعض اوقات سننے میں آتا ہے کہ کہتے ہیں فلاں مرجع ایرانی ہے اور فلاں عراقی، و ۔۔۔ یہ باتیں بے بنیاد ہیں۔ مراجع جغرافی سرحدوں میں محدود نہیں ہیں۔ کب سے آپ لوگ یہ تکلیف معین کرنے لگے ہیں کہ ہمارا مرجع فلاں ملک سے ہونا چاہیے؟ مرجع اہل بیت(ع) سے رابطے کی بنیاد پر معین ہوتا ہے نہ ملک اور قوم کی بنیاد پر۔

انہوں نے آخر میں واضح کیا: اخوت، برادری اور تعاون ہمارے مراجع کے درمیان اعلی ترین منزل پر پایا جاتا ہے اور ذاتی یا قومی مفاد سے مراجع بالکل متاثر نہیں ہوتے۔

بشکریہ اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔

این مطلب بدون برچسب می باشد.

نوشته های مشابه

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *