تازہ ترین

گریہ اور عزاداری امام حسین( ع ) اور حکم قرآن

قرآن مجید نے مسلمانوں کو اس بات کا حکم دیا ہے کہ ہمیشہ مظلوم کا ساتھ دیں چاہے وہ جس جگہ ،جس زمانہ اور جس مذہب سے تعلق رکھتا ہو۔ ظلم کی سرکوبی اور ظالم کے خلاف قیام اسلام کا اوّلین فریضہ ہے اس لئے کہ ظلم کیخلاف آواز بلند نہ کرنا ظالم کی حوصلہ افزائی ہے

اشـتراک گذاری
13 آوریل 2014
24 بازدید
کد مطلب: 371

اوراس سے دنیا میں ظلم کو فروغ حاصل ہو گا۔یہی وجہ ہے کہ دین مبین اسلام میں کسی کی برائی بیان کرنا اور اس کی غیبت کرنا بدترین جرم ہے جسے قرآن مجید کی زبان میں مردہ بھائی کا گوشت کھانے کے مترادف قراردیا گیا ہے لیکن اس مسئلہ میں بہت سے مواقع کو مستثنٰی قرار دیا گیا ،جن میں سے ایک مظلوم کی ظالم کیخلاف فریاد بلند کرنا ہے کہ وہ اپنے اوپر ہونے والے ظلم وستم کی وجہ سے ظالم کیخلاف صدائے احتجاج بلند کرسکتاہے چاہے وہ ظلم انفرادی ہو یا اجتماعی ۔

قرآن مجید نے اسی بات کو سورہ مبارکہ نساء میں یوں بیان فرمایا:

((لا یحبّ اللہ الجھر بالسّوء من القول الاّ من ظلم …))[1]

ترجمہ: اللہ مظلوم کے علاوہ کسی کی طرف سے بھی علی الاعلان برا کہنے کو پسند نہیں کرتا …۔

اس آیت مجیدہ سے یہ پتہ چلتاہے کہ مظلوم کویہ حق حاصل ہے کہ وہ ظالم پر علی الاعلان تنقید بھی کرسکتا ہے اور اسکے خلا ف احتجاج بھی ۔اور اسی احتجاج کا ایک مصداق ماتم امام حسین علیہ السّلام ہے جس میں عاشقان رسول گرامی اسلام ۖ اپنے نبیۖ کے نواسے پر ہونے والے ظلم وستم کے خلاف احتجاج اور ظالم یزیدیوں سے نفرت کا اظہار کرتے ہیں تا کہ یوں روز قیامت اپنے نبیۖ کی شفاعت حاصل کرسکیں۔اس لئے کہ ماتم اور عزاداری در حقیقت محمد وآل محمد علیہم السلام سے اظہار محبّت کا مصداق ہے جس کا حکم خود خداوند متعال نے دیا اور فرمایا:

(( قل لا أسئلکم علیہ أجرا الاّ المودّة فی القربٰی ومن یقترن حسنة نزد لہ حسنة فیھا حسنا انّ اللہ غفور شکور)) [2]

ترجمہ : تو آپ ان سے کہہ دیجئے کہ میں تم سے اس تبلیغ رسالت کا کوئی اجر نہیں چاہتا علاوہ اس کے کہ میرے اقرباسے محبت کرو اور جو شخص بھی کوئی نیکی حاصل کرے گا تو ہم اس کی نیکی میں اضافہ کر دیں گے کہ بے شک اللہ بہت زیادہ بخشنے والا اورقدرداں ہے ۔

علاّمہ ذیشان حید ر جوادی اعلی اللہ مقامہ اس آیت کے ذیل میں لکھتے ہیں :اس نیکی سے جو بھی مراد ہو اس کا محبت اہلبیت کے مطالبہ کے بعد ذکر کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ محبت اہلبیت کے بعد جو نیکی بھی کی جاتی ہے خدائے کریم اس میں اضافہ کر دیتا ہے اور محبت کے بغیر جو نیکی انجام دی جاتی ہے اس کا کوئی اعتبار نہیں ہے ۔

اسی محبّت اہلبیت کا اظہار کرنے کی خاطر شیعہ و سنی مسلمان سڑکوں اور گلیوں میں نکل کر آل محمد علیہم السّلام سے حمایت اور یزید اور اس کے پیروکاروں سے برائت کااعلان کرتے ہیں اور ایسے جلسے و جلوس نہ توقرآن کے مخالف ہیں جیسا کہ بیان کیا گیا اور نہ ہی عقل و عرف عام کے ۔جس کی دلیل ہر دور میں حکومتوں اور ظالموں کیخلاف ہونے والے جلسے جلوس اور بھوک ہڑتالیں ہیں اور کبھی کبھار سیاہ پٹیاں بھی باندھ لی جاتی ہیں۔ لیکن افسوس کی بات تو یہ ہے کہ وہی لوگ جو اپنے کو مظلوم اور حکمرانوں کو ظالم ثابت کرنے کے لئے احتجاج بھی کرتے ہیں سیاہ پٹیاں بھی باندھتے ہیں اور بھوک ہڑتال کر کے اپنے بدن کو اذیت بھی پہنچاتے ہیں اس وقت نہ تو بدن کو اذیت پہنچانا ان کے نزدیک بدعت اور حرام قرار پاتا ہے اور نہ سیاہ پٹیاں باندھنا گناہ نظر آتا ہے مگر جیسے ہی نواسہ رسول ۖ ، جوانان جنّت کے سردار امام حسین علیہ السّلام کی مظلومیت اور یزید کے ظلم و ستم کے خلاف احتجاج کیا جاتا ہے تو وہی لو گ اس احتجاج ااور اس ماتم و عزاداری کو بدن کو ا ذیت پہنچانے کا بہانا بنا کر اس پر بدعت کا فتوٰی لگاتے ہوئے نظر آتے ہیں جبکہ نہ تو قرآن نے ماتم و احتجاج کی نفی کی ہے اور نہ پیغمبر ۖ اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے بلکہ اس کے برعکس ثابت ہے جیساکہ بیان کیا گیا کہ قرآن تو مظلوم کی حمایت اور ظالم کے خلاف فریاد بلند کرنے کو جائز قرار دے رہا ہے او ر سیرت پیغمبر ۖ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا عمل اس کی تائید کررہا ہے جسے آگے چل کر ذکر کیا جائے گا ۔

بقائے دین وشریعت غم حسین سے ہے ***** کھڑی یہ دیں کی عمارت غم حسین سے ہے

عزا سے واسطہ ہی کیا ہے شرک و بدعت کا ***** یہ دین اپنا سلامت غم حسین سے ہے

عزائے سید الشہدائ بھی اک عبادت ہے ***** عبادتوں کی حفاظت غم حسین سے ہے

جہاں میں غم تو سبھی کے منائے جاتے ہیں ***** نہ جانے کون سی آفت غم حسین سے ہے

نماز و روزہ وحج و زکات وخمس وجہاد ***** عبادتوں کی حفاظت غم حسین سے ہے

حسینیت سے ہی زندہ ہے حق اب تک ***** یزیدیت پہ قیامت غم حسین سے ہے

پہونچ نہ پائے گا جنّت میں وہ کبھی اختر***** کہ جس کسی کو عداوت غم حسین سے ہے[3]

این مطلب بدون برچسب می باشد.

نوشته های مشابه

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *