حکومت طالبان مذاکرات کے خلاف بریلوی مکتب فکر میدان میں
حکومت طالبان مذاکرات کے خلاف بریلوی مکتب فکر میدان میں اتر آیا، دہشت گردی کیخلاف مہم چلانے اور اہل تشیع کو بھی ساتھ ملانے کا فیصلہ۔ سنی تحریک کے سربراہ ثروت اعجاز قادری نے کہا ہے کہ ملک میں امن مذاکرات سے نہیں دہشت گردی کے خاتمے سے آئے گا جبکہ مفتی منیب الرحمن نے کہا ہے کہ مذاکرات پر ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا،
بتایا جائے مذاکرات کن اصولوں پر ہورہے ہیں۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ ملک میں سب سے بڑے مذہبی مکتبہ فکر بریلوی نے حکومت طالبان مذاکرات کی مخالفت کردی ہے اور اس مسلک کے علماء و مشائخ نے میدان میں اترنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مشائخ کا اہم اجلاس وزیر مملکت پیر امین الحسنات کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ جنہوں نے بیرون ملک ہونے کی وجہ بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس کی صدارت کی۔
اجلاس میں صاحبزادہ نور الحق قادری، عیدگاہ شریف کے پیر نقیب الرحمن، مانکی شریف سے پیر شمس الامین، بگھار شریف کے صاحبزادہ ساجد الرحمن، سیال شریف کے صاحبزادہ حبیب الرحمن، گجرات کے پیر سید زاہد شاہ، سرگودھا سے پیر مشتاق الازہری، پیر میران شعیب شاہ پیر حیات الامیر، سواگ شریف کے صاحبزادہ فیض الحسن، معظم آباد کے خواجہ حمید الدین معظمی، پیر محمد اکرم شاہ ڈیرہ اسماعیل خان، پیر ابوبکر چشتی، پیر حسنین فاروق شاہ چورہ شریف، پیر سید ذاکر شاہ راولپنڈی، خانقاہ ڈوگراں سے غلام مرتضی شازی، لِلہ شریف کے پیر مطلوب الرسول، پیر ممتاز احمد ضیاء اسلام آباد و دیگر نے شرکت کی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت پیرامین الحسنات نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ مذاکرات کے ذریعے امن قائم کیا جائے لیکن ایف سی اہلکاروں کی شہادت کے واقعے سے پوری قوم میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے ایک جانب مذاکرات اور دوسری جانب دہشت گردی ایسا نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ جو قوتیں آئین کو تسلیم کرتی ہیں ان سے مذاکرات کئے جاسکتے ہیں لیکن آئین کی اگر کوئی نہ مانے تو پھر اس کا علاج ضروری ہے۔ اجلاس کے دوران دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جن ممالک سے دہشت گردوں کو فنڈنگ ہوتی ہے ان پر سفارتی سطح پر دباؤ بڑھایا جائے اور حکومت واضح کرے کہ ہم اپنے داخلی معاملات میں کسی غیر ملک کی مداخلت برداشت نہیں کی جائیگی ہمیں اپنے ملک کو پراکسیز وار سے نکالنا ہوگا اور دہشت گردی کو اس کی جڑ سے اکھاڑنا ہوگا۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ مشائخ عظام اپنے اپنے علاقوں میں دہشت گردی کے خلاف مہم چلائینگے اور حکومت پر دباؤ بڑھائینگے کہ وہ مذاکرات کی بجائے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے آپریشن کرے اور ملک سے دہشت گردوں کا صفایا کرے۔
ادھر دوسری جانب اہل سنت و الجماعت (بریلوی) کے علماء نے بھی کمر کس لی ہے اور وہ بھی مذاکرات کے خلاف جلد میدان میں اترنے والے ہیں۔ اس سلسلے میں سنی تحریک کے سربراہ ثروت اعجاز قادری کا بیان آیا ہے کہ ملک میں امن مذاکرات کے ذریعے قائم نہیں ہوسکتا اور حکومت مذاکرات کیلئے دہشت گردوں سے بھیک نہ مانگے بلکہ ان کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے۔ چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمن نے کہا ہے کہ مکتبہ بریلوی کو مذاکرات کے حوالے سے اعتماد میں نہیں لیا گیا اور نہ ہی بتایا گیا کہ مذاکرات کن شرائط یا اصولوں پر ہورہے ہیں۔ ادھر سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا بھی مذاکرات کی مخالفت کررہے ہیں اور مطالبہ کررہے ہیں کہ دہشت گردوں کیخلاف فی الفور کارروائی کی جائے۔
ذرائع کو مزید بتایا کہ مشائخ و علماء کرام جلد اہل تشیع قیادت سے رابطہ کرینگے اور اس سلسلے میں سب سے پہلے علامہ ساجد نقوی، ملی یکجہتی کونسل کے سربراہ صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر، مجلس وحدت مسلمین کی مرکزی قیادت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اور علامہ امین شہیدی سے رابطے کئے جائیں گے جبکہ عوامی تحریک پاکستان کے سربراہ شیخ الاسلام علامہ ڈاکٹر طاہر القادری جو پہلے ہی موجودہ نظام کی مخالفت کررہے مشائخ و علماء ان سے بھی براہ راست رابطہ کرینگے جبکہ ان کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور کواس سلسلے میں اعتماد میں لیا جائیگا تاکہ حکومت پر دباؤ بڑھایا جاسکے۔
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید