تازہ ترین

بت پرست معاشرہ کی جھلکیاں

 

 

 

بعثت نبوی سے قبل جزیرۃ العرب کے معاشرہ میں ظلم و فساد کا دور دورہ تھا۔ وہاں کے لوگوں کا کوئی متحدہ محاذ و بلاک نہیں تھا اور ان کی اجتماعی و ثقافتی خصوصیتیں، جو کہ صحرائی ماحول کی پیداوار تھیں، ان کی زوال پذیر حالت کو روکنے کے لئے کافی نہیں تھیں ، تباہی کے آثار جزیرۃ العرب کے معاشرہ میں نمایاں ہو چکے تھے اور ان کے درمیان جو معاہدے ہوتے تھے اس کی ایک اجتماعی خصوصیت تھی لیکن اس کے تعدد سے یہ بات عیاں ہے کہ ان کے معاشرہ میں مرکزیت ختم ہو چکی تھی۔

اشـتراک گذاری
30 آوریل 2014
19 بازدید
کد مطلب: 466

نہ ہی اس معاشرہ میں ہمیں کوئی ایسی اصلاحی و انقلابی تحریک نظر آتی ہے جس کو تاریخ نے بیان کیا ہو جواس معاشرہ میں ابھری ہو اوراس نے انہیں بہتر و خوش حال زندگی کی طرف دعوت دی ہو ہاں پراگندہ حالت میں بعض لوگوں کی تحریک ضرور تھی جسے اجتماعی ظلم و تعدی کا رد عمل ہی کہا جا سکتا ہے اس کے بانی جزیرۃ العرب کے بہت کم لوگ تھے اور یہ تحریک نہ تو ایک نظر یہ کے حد تک پہنچ سکی اور نہ ہی معاشرہ میں کوئی انقلاب برپاکر سکی(۱) معاشرۂ قریش میں خلفشاراور اختلاف کو ہم خانۂ کعبہ کی تعمیر نو کے سلسلہ میں دیکھ چکے ہیں حالانکہ اس وقت قریش عرب کے قبائل میں سب سے زیادہ معزز اور متحد تھے۔ اس معاشرہ کی تباہی اور

۱۔ السیرۃ النبویۃ ج۱ ص ۲۲۵۔
شکست و ریخت کو ہم جزیرہ نما ئے عرب میں مقیم یہودیوں کی دھمکیوں سے بھی ثابت کر سکتے ہیں یہاں کے
یہودجزیرہ نما عرب کے لوگوں سے کہا کرتے تھے بشریت کو نجات دلانے والا آسمانی شریعت کے ساتھ عنقریب ظہور کرے گا، نیز کہتے تھے: ایک نبیؐ ظہور کرے گا جو تمہارے بتوں کو توڑ دے گا۔(۱)

 

 

 

این مطلب بدون برچسب می باشد.

نوشته های مشابه

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *