رسولؐ کے آباء واجداد کا ایمان
رسولؐ نے ایسے موحد گھرانے میں ولادت و پرورش پائی جو کہ بلند اخلاق اور اعلیٰ اقدار کا حامل تھا۔ آپؐ کے جد عبد المطلب کے ایمان کا علم توہمیں ان کی اس دعا سے ہو جاتا ہے جو انہوں نے اس وقت کی تھی جب حبشی ابرہہ نے خانۂ کعبہ مسمار کرنے کے لئے چڑھائی کی تھی۔ اس وقت کعبہ کی حفاظت کے لئے عبدالمطلب نے کسی بت سے التجا نہیں کی تھی بلکہ خدائے واحد پر توکل کیا تھا۔(۲)

بلکہ یہ کہنا چاہئے کہ عبد المطلب پیشین گوئیوں کے ذریعہ نبیؐ کی عظمت اور ان کے مستقبل سے واقف تھے چنانچہ انہوں نے رسولؐ کا واسطہ دے کر اس وقت بارش کی دعا کی تھی جب رسولؐ کی عمر بہت کم تھی کیونکہ وہ جانتے تھے کہ رزق و نعمت دینے والے خدا کے نزدیک ان(محمدؐ) کی بڑی منزلت ہے ۔(۳) عبد المطلب کے مومن ہونے کی دوسری دلیل یہ ہے کہ انہوں نے آپ کے بچپنے میں ام ایمن سے فرمایا کہ خبردار ان (محمدؐ)سے غافل نہ ہونا۔ (۴)
یہی حال آپ کے چچا جناب ابو طالب کا ہے تبلیغ رسالت کے پیش نظر وہ بھی تا حیات، رسولؐ کی حفاظت و پشت پناہی کرتے رہے اس سلسلہ میں انہوں نے قریش کے بائیکاٹ اورشعب ابو طالب ؑ می گھیراؤ اور ان کی دوسری اذیتوں کو برداشت کیا۔ اس حقیقت کو ہم ابو طالب کے بارے میں نقل ہونے والی روایتوں میں
۱۔بحار الانوار ج۱۵، ص ۲۳۱، السیرۃ النبویۃ ج۱ ص ۲۱۱، البقرۃ : ۸۹۔
۲۔سیرۃ النبویۃ ج۱ ص ۴۳۔۶۲، تاریخ کامل ج۱ ص ۲۶۰، بحار الانوار ج۵ ص ۱۳۰۔
۳۔سیرۃ حلبیہ ج۱ ص ۱۸۲، الملل و النحل شہرستانی ج۲ ص ۲۴۸۔
۴۔سیرۃ زینی دحلان جو کہ سیرۃ حلبیہ کے حاشیہ برچھپی ہے : ج۱ ص ۶۴، تاریخ یعقوبی ج۲ ص ۱۰۔
دیکھتے ہیں کہ وہ رسولؐ کی حفاظت کا کتنا خیال رکھتے تھے۔(۱)
ہاں بعض (ضعیف) روایتوں میں رسولؐ کے والدین کی طرف شرک اور بت پرستی کی نسبت دی گئی ہے ،لیکن ان کے ایمان کی دلیل رسولؐ کا یہ قول ہے:
’’لم ازل انقل من اصلاب الطاھرین الیٰ ارحام الطاھرات‘‘۔
میں پاک و پاکیزہ صلبوں سے پاک و پاکیزہ رحموں میں منتقل ہوتا رہا۔
اس حدیث میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ آپؐ کے آباء و اجداد اور مائیں ہر شرک و رجس سے پاک تھیں۔
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید