اپنی والدہ آمنہ کے ساتھ
آپؐ کے والد کا سایہ تو پہلے ہی اٹھ چکا تھا والدہ کی محبت و شفقت سے بھی آپؐ تا دیربہرہ یاب نہ رہ سکے، والدہ کو یہ امید تھی کہ عبد اللہ کا یتیم ان کی حیات میں جوان ہوگا اور شوہر کی جدائی کے بعد بیٹا سہارا بنے گا۔

مگر موت نے انہیں زیادہ مہلت نہیں دی، حلیمہ سعدیہ سے روایت ہے کہ وہ نبیؐ کو ان کے گھر لے کر آئیں اس وقت نبیؐ کی عمر پانچ سال ہو چکی تھی، آپ کی والدہ آمنہ یہ چاہتی تھیں کہ محمدؐ کو ساتھ لیکر اپنے شوہر کی قبر کی زیارت کو جائیں اور اس سفرمیں محمدؐ یثرب میں بنی نجار میں سے اپنے ماموں کو بھی دیکھ لیں لیکن اس سفر میں رسولؐ کو ایک اور غم ہوا، آپ اپنے پدر بزرگوار کی قبر کی زیارت کرکے واپس آ رہے تھے کہ مقام ’’ابواء‘‘ میں آپؐ کی والدہ کا انتقال ہو گیا گویا عہد طفلی میں آنحضرت ؐ کے قلب میں دو غموں کا اجماع ہو گیا آپ کی شخصیت کی تکمیل کے لئے یہ خدائی منصوبہ تھا۔
جناب ام ایمن نے ان کے قافلہ کو مکہ پہنچایا، یہ نبیؐ کے ساتھ رہیں یہاں تک کہ آپؐ کو آپؐ کے
۱۔سیرۃ حلبیہ ج۱ ص ۱۹۰، البدایہ و النہایۃ ج۳ ص ۵۲، بحار الانوار ج۸ ص ۲۔
جد عبد المطلب کے سپرد کیا عبد المطلب اپنے پوتے سے بہت محبت کرتے تھے۔ (۱)
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید