شریعت اسلامیہ میں واجب اور حرام
شریعت اسلامیہ میں واجب و حرام فطری بنیاد اور ایسے امور پر مرتکز ہے جو انسان کو جاہلیت کی تاریکی سے نکالنے اور اسے کمال و حق کے نور کی ہدایت کرنے کے لئے آیا ہے ، انسانیت کو اگر کسی ایسی چیز کی ضرورت ہے کہ جس پر بشری کمال موقوف ہو تو شریعت اسلامیہ میں اس چیز کو انسان پر واجب

قرار دیا گیا ہے اور اس تک پہنچنے کے لئے راستے بتائے گئے ہیں اور ہر اس چیز کو حرام کیا گیا ہے جو انسان کوحقیقی سعادت سے دور کرتی ہے اور بد بختی کے غار میں گرانے والے ہر راستے کو بند کر دیا گیا ہے ۔
اور جن چیزوں سے شریعت کے اصولوں میں رخنہ نہیں پڑتا ہے اور جو چیزیںبشری کمال کی راہ میں مانع نہیں ہیں اور دنیوی زندگی کی لذتوں اور زینتوں کا باعث ہیں انہیں مباح کیا گیا ہے ۔ اور جو چیز انسان کے لئے مضر ہوتی ہے اسے حرام کر دیا جاتا ہے جس کا امتثال انسان کے لئے ضروری ہوتا ہے اسے اس پر واجب کر دیا جاتا ہے ان تمام باتوں کے باوجود شریعت نے مکارم اخلاق کو بنیادی مقاصد سمجھا ہے جن کا ایک پاکیزہ سلسلہ ہے اور عقلمند انسان کے لئے اس دنیا کی زندگی میں جن کو حاصل کرنا بہت ضروری ہے تاکہ وہ اس دنیا میں سعادت اور نیک بختی تک پہنچ جائیں اور انہیں کے ذریعہ انسان آخرت کی ابدی، دنیا میں زندہ رہے۔
عورت کا اسلام نے خاص خیال رکھا ہے اسے خاندان کا بنیادی رکن اور ازدواجی زندگی میں سعادت و نیک بختی کا سبب قرار دیا ہے اور اس کے لئے ایسے حقوق اور فرائض معین کئے ہیں جو اس کی عزت و کرامت اور اس کے بچوںکی کامیابی اور انسانی معاشرہ کی سعادت کی ضامن ہیں۔
مختصر یہ کہ اسلام نے ایسی کسی بھی چیز کو بیان کئے بغیر نہیں چھوڑا ہے کہ جو انسانی معاشرہ کی ترقی میں کام آ سکتی تھی۔
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید