تازہ ترین

جہاد

 

 

 

اسلام كا ايك مھم دستور جہاد ھے ۔ خدا پرستي كي ترويج و احكام اسلام كے نفوذ، كفر و بے ديني اور اسلام كے دشمنوں كے خلاف جنگ كرنے كو جہاد كھتے ھيں اور جہاد تمام مسلمانوں پر واجب ھے، اس ضمن ميں قرآن مجيد كھتا ھے: < اِنَّ اللّٰہَ يحِبُّ الَّذِينَ يقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِہ صَفًّا كَاَنَّھُم بُنيانٌ مَرصُوصٌ> خدا تو ان لوگوں سے الفت ركھتا ھے جو اس كي راہ ميں اس طرح صف باندھ كر لڑتے ھيں كہ گويا وہ سيسہ پلائي ھوئي ديوار ھيں (۸۰)

اشـتراک گذاری
30 آوریل 2014
20 بازدید
کد مطلب: 474

اور دوسرے مقام پر اس طرح تشويق كرتا ھے < وَقَاتِلُ المُشرِكِينَ كَافَّةً كَمَا يقَاتِلُونَكُم كَافَّةً > اور مشركين جس طرح تم سے سب كے سب لڑتے ھيں تم بھي اسي طرح سب كے سب مل كر ان سے لڑو۔ (۸۱)

اور ايك مقام پر قرآن كھتا ھے ان كے رھنماؤں كے پير اكھاڑدو < فَقَاتِلُوا اَئِمَّةَ الكُفرِ ِلانَّھُم لَا اَيمَانَ لَھُم لَعَلَّھُم ينتَھُونَ >كفار كے سربرآوردہ لوگوں سے خوب لڑائي كرو، ان كي قسموں كا ھر گز كوئي اعتبار نھيں ھے تاكہ يہ لوگ (اپني شرارت) سے باز آجائيں۔ (۸۲)

اسي طرح ارشاد باري ھے: <وَقَاتِلُوھُم حَتَّي لَا تَكُونَ فِتنَةٌ وَيكُونَ الدِّينُ لِلّٰہِ>كفار سے اس قدر جنگ كرو كہ فتنہ و فساد بر طرف ھوجائے اور (فقط) خدا كا دين (باقي) رھے ۔ (۸۳)

اور ايك مقام پر ارشاد رب العزت ھے، ان كو مرعوب كرنے كے لئے زيادہ سے زيادہ طاقتيں فراھم كرو < فَثَبِّتُوا الَّذِينَ آمَنُوا سَاُلقِي فِي قُلُوبِ الَّذِينَ كَفَرُوا الرُّعبَ فَاضرِبُوا فَوقَ الاَعنَاقِ وَاضرِبُوا مِنھُم كُلَّ بَنَانٍ> تم ايمانداروں كو ثابت قدم ركھو ميں بھت جلد كافروں كے دلوں ميں تمھارا رعب ڈال دونگا (پس پھر كيا ھے اب) تو ان كفار كي گردنوں پر مارو اور ان كي پور پور چٹيلي كر دو ۔ (۸۴)

<وَاَعِدُّوا لَھُم مَااستَطَعتُم مِن قُوَّةٍ وَمِن رِبَاطِ الخَيلِ تُرھِبُونَ بِہ عَدُوَّ اللّٰہِ وَعَدُوَّكُم وَآخَرِينَ مِن دُونِھِم> (۸۵)

اور (مسلمانو) كفار كے (مقابلہ كے) واسطے جہاں تك ھوسكے (اپنے بازو كے) زور سے اور بدھے ھوئے گھوڑوں سے (لڑائي كا) سامان مھيا كرو اسے خدا كے دشمن اور اپنے دشمن اور اس كے سوا دوسرے لوگوں كے اوپربھي اپني دھاك بٹھالوگے ۔ (مترجم)

حضرت علي (ع) ارشاد فرماتے ھيں: جہاد جنت كے دروازے ميں سے ايك دروازہ ھے جو شخص جہاد سے انكار كرے خدا اس كو ذليل و رسوا كرے گا ۔ (۸۶)

اسلام نے جہاد كو اسلامي ملكوں كي حفاظت كے لئے تمام مسلمانوں پر واجب قرار ديا ھے اور تمام مسلمانوں كو مجاھد اور اسلامي ملك كو مجاھدوں كي جگہ قرار دي ھے، مجاھدين اسلام كو چاھيے ھميشہ كفر و الحاد كے مقابلہ ميں مسلح اور صف بصف آمادہ رھيں تاكہ دشمن اسلام قدرت و شوكت اور اتحاد مسلمين سے خوف كھائے اور اس كے ذھن سے اسلامي ملكوں پر زيادتي اور تجاوز كے خيالات ھوا ھوجائيں، اگر كفار كي فوج اسلام كے كسي علاقہ پر حملہ آور ھو جائے تو تمام مسلمانوں پر اپنے استقلال كے لئے اس كا دفاع كرنا واجب ھے اور تمام لوگوں كي ذمہ داري ھے كہ سب كے سب دشمنوں كے مقابلہ ميں صف بستہ كھڑے ھوں اور ايك ھي حملہ ميں مخالف كي فوج كو تھس نھس اور تباہ و برباد كر كے اپني جگہ پر بٹھاديں تاكہ دوبارہ وہ اس كي جراٴت و ھمت نہ كر سكيں ۔

جب تك مسلمان جہاد كو اپنا مقدس ديني وظيفہ سمجھتے تھے اور دشمن كے مد مقابل اسلحہ سے ليس آمادہ اور تمام تياري كے ساتھ ايك صف ميں محاز آرائي كے لئے كھڑے تھے، اس وقت تك كسي دشمن اسلام كو آنكھ اٹھا كر ديكھنے كي ھمت نہ تھى، اس وقت دشمنان اسلام خوفزدہ اور اپني قدرت و طاقت كي كمزوري كو درك كرتے تھے ۔

ليكن جب مسلمان (مجاھدين) پراگندہ ھو گئے اور بكھر گئے (بجائے اس كے كہ دشمن كے مقابلہ ميں صف بستہ ھوتے) بلكہ اپني عزت و عظمت كو خود ھي تباہ كر بيٹھے اور دوسروں كے دست نگر اور محتاج ھوكر استعمال ھونے لگے، لہذا اپني حفاظت و استقلال كے لئے مجبور ھوگئے كہ غيروں كا سہارا ليں، تاكہ وہاں كاسہ ليسي اور خوشامدي كر كے اپني حفاظت كي بھيك مانگيں ليكن نتيجہ اس كے بر خلاف نكلا (خود ابريشم كے كيڑے كي طرح) روز بروز اس كے فريب كے جال ميں گھرتے گئے ۔

نكتہ: جہاد كے لئے مخصوص شرائط ھيں جس كي بابت چاھيے كہ فقہ كي كتابوں كي طرف رجوع كيا جائے ۔

80. سورہ صف (۶۱) آيت ۴ ۔
81. سورہ توبہ (۹) آيت ۳۶ ۔
82. سورہ توبہ (۹) آيت ۱۲ ۔
83. سورہ بقرہ (۲) آيت ۱۹۳۔
84. سورہ انفال (۸) آيت ۱۲ ۔
85. سورہ انفال (۸) آيت ۶۰ ۔
86. وسائل الشيعہ، ج۱۱، ص ۱۱ ۔

ماخوذاز کتاب : سبھی کی جاننے کی باتیں 

 

 

 

این مطلب بدون برچسب می باشد.

نوشته های مشابه

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *