تازہ ترین

شعبان المعظم کے واقعات

شعبان المعظم اسلامی تقویم کا آٹھواں مہینہ ہے۔

شعبان المعظم! حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ کا مہینہ

رسول اللہ(ص) نے فرمایا: “رمضان اللہ پاک کا اور شعبان میرا مہینہ ہے۔
امام جعفر صادق علیہ السلام نے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا: “اے لوگو ماہ شعبان میرا مہینہ ہے اور ماہِ رمضان اللہ کا مہینہ ہے پس جو شخص ایک روزہ میرے مہینے میں رکھے بروزِ قیامت میں اس کی شفاعت کروں گا اور جو دو روزے رکھے گا اس کے گذشتہ گناہ بخش دیئے جائیں گے”۔

حضرت امام علی رضا علیہ السلام نے فرمایا کہ “جو شخص ماہِ شعبان میں کچھ صدقہ دے ، اگرچہ آدھا خرمہ ہی ہو تو اللہ تعالٰی اس کے چسم کو آتشِ جہنم پر حرام فرما ئے گا”۔

امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب شعبان کا چاند نموردار ہوتا تو امام زین العابدین علیہ السلام تمام اصحاب کو جمع کرکے فرماتے : جانتے ہو کہ یہ کونسا مہینہ ہے؟ یہ شعبان کا مہینہ ہے اور حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ فرمایا کرتے تھے کہ شعبان میرا مہینہ ہے۔ پس اپنے نبی کی محبت اور خداکی قربت کے لیے اس مہینے میں روزے رکھو۔ اس خدا کی قسم کہ جس کے قبضہ قدرت میں علی بن الحسین کی جان ہے، میں نے اپنے پدر بزرگوار حسین بن علی علیہما السلام سے سنا۔ وہ فرماتے تھے: میں نے اپنے والد گرامی امیرالمومنین علیہ السلام سے سنا کہ جو شخص محبت رسول اور تقرب خدا کے لیے شعبان میں روزہ رکھے تو خدائے تعالیٰ اسے اپنا تقرب عطا کرے گا قیامت کے دن اس کو عزت وحرمت ملے گی اور جنت اس کے لیے واجب ہو جائے گی۔

یکم شعبان

  1. وفات آیت اللہ محمدحسن نجفی اصفہانی (آیۃ الله شیخ محمد حسن بن شیخ باقر بن شیخ عبد الرحیم بن آقامحمد بن ملا عبد الرحیم شریف اصفہانی المعروف صاحب الجواہر) (مؤلف جواهر الکلام فی شرح شرائع الاسلام)(1266ہجری 12 جون 1850عیسوی)
اشـتراک گذاری
6 ژوئن 2014
15 بازدید
کد مطلب: 827

دو شعبان

  1. روزے کے وجوب کا آغاز (2ہجری بمطابق 1 فروری 624عیسوی)
  2. معتز عباسی کا انتقال بسوئے یوم الحساب (255ہجری بمطابق 20 جولائی 869عیسوی)۔
    معتز عباسی امام علی النقی الہادی علیہ السلام اور امام حسن عسکری علیہ السلام کا ہم عصر تھا۔ امام ہادی(ع) اسی کے حکم پر معتمد عباسی کے ہاتھوں مسموم اور شہید ہوئے، اس نے امام(ع) کو بہت زیادہ آزار و اذیت کا نشانہ بنایا اور کئی مرتبہ قید بھی کیا اور آپ کے قتل کا حکم دیا لیکن قتل کی سازش سے قبل ہی وہ عباسی دربار پر مسلط ترکوں کے ہاتھوں نہایت بےدردی سے زندہ در گور کرکے قتل کیا گیا۔
  3. ولادتِ خواجہ عبداللہ انصاری(296ہجری بمطابق یکم مئی 909عیسوی) شیخ‌الاسلام ابواسماعیل عبدالله بن ابی‌منصور محمد المعروف “پیر ہرات”، “پیر انصار” اور “انصاری ہروی”، عالم او عارف و صوفی تھے۔ ہرات میں پیدا ہوئے اور ان کا شمار مشہور صحابی ابو ایوب انصاری کی اولاد میں ہوتا ہے۔ ان کی والدہ کا تعلق بلخ سے تھا اور وہ عربی اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور فقہ احمد بن حنبل کے پیروکار تھے۔

تین شعبان

  1. ولادت امام حسین(ع)(3ہجری 11جنوری 626عیسوی)
    مشہور یہی ہے کہ امام حسین علیہ السلام 3 شعبان سنہ 4 ہجری (11 جنوری 626عیسوی) کو مدینہ میں پیدا ہوئے ہیں تا ہم آپ کی تاریخ ولادت کے سلسلے میں روایات مختلف ہیں۔ امام حسن عسکری علیہ السلام اس روز روزہ رکھتے تھے اور دعا پڑھتے تھے جس میں آپ اس مولود شریف کے فضائل اور آپ کی شہادت کی عظمت بیان کرتے تھے۔
  2. امام حسین علیہ السلام کا مکہ میں داخلہ (60ہجری بمطابق 12 مئی 680عیسوی)
    امام حسین علیہ السلام تین شعبان سنہ 60ہجری کی شب کو مکہ میں وارد ہوئے جب کہ اس آیت کریمہ کی تلاوت کررہے تھے: “وَلَمَّا تَوَجَّهَ تِلْقَاء مَدْيَنَ قَالَ عَسَى رَبِّي أَن يَهْدِيَنِي سَوَاء السَّبِيلِ”۔[1] (ترجمہ: اور جب وہ مدین کی طرف روانہ ہوئے تو کہا امید ہے کہ میرا پروردگار مجھے سیدھے راستے کی طرف لے جائے گا)
    مکی عوام کو آپ کی آمد کی اطلاع ملی تو آپ کی رہائشگاہ پر حاضریوں کا سلسلہ شروع ہوا اور سب آپ سے ملے۔ عبد اللہ بن زبیر بھی ـ جو مسلسل کعبہ کے قریب طواف اور عبادت میں مصروف رہتا تھا، عوام کی جماعت کے ہمراہ امام(ع) کے پاس حاضر ہوا کرتا تھا؛ کبھی دو روز مسلسل اور کبھی ہر دو روز ایک بار؛ لیکن مکہ میں امام حسین علیہ السلام کی موجودگی اس پر بہت بھاری تھی کیونکہ وہ حجاز کے عوام سے بیعت لینے کا منصوبہ بنا چکا تھا اور جب تک امام حسین(ع) مکہ میں موجود رہتے اس کے لئے عوام سے بیعت لینا ممکن نہ تھا اور عوام کی رغبت امام حسین(ع)(ع) کی طرف کہیں زیادہ تھی اور فرزند رسول(ص) حضرت سید الشہداء(ع) کی شان و منزلت برتر و بالاتر تھی۔
  3. وفاتِ ام کلثوم بنت محمد بن عبداللہ(ص)(7یا9ہجری بمطابق 9 دسمبر 628 یا 18 نومبر 630ہجری)
  4. ولادت آیت اللہ سید حسین خادمی(1319ہجری بمطابق 13 جنوری 1864عیسوی)

چار شعبان

  1. ولادت ابوالفضل العباس(ع) (26ہجری بمطابق 18 مئی 647عیسوی)
    حضرت ابو الفضل عباس بن علی بن ابی طالب علیہ السلام سنہ 26 ہجری میں پیدا ہوئے، ان کی والدہ ام البنین (فاطمہ بنت حزام بن خالد بن ربیعۃ بن عامر) تھیں۔ آپ کا ایک لقب قمر بنی ہاشم ہے۔ آپ نے عمر کے پہلے 14 برس اپنے والد امیرالمؤمنین(ع) میں گذارے اور باقی 20 سال بھائیوں کے سائے میں رہے۔ اطاعت امام آپ کی وجہ شہرت اور سبب کمال ہے۔

پانچ شعبان

  1. ولادت امام زین العابدین علیہ السلام(ع)(38ہجری بمطابق 9 جنوری 659عیسوی)
    قول مشہور یہ ہے کہ امام زین العابدین علیہ السلام سنہ 38 ہجری میں پیدا ہوئے ہیں اور اس صورت میں آپ نے امام علی علیہ السلام، امام حسن مجتبی علیہ السلام اور امام حسین علیہ السلام کی حیات اور ادوار امامت کا ادراک کیا ہے اور معاویہ کی طرف سے عراق اور دوسرے علاقوں کے شیعیان آل رسول(ص) کو تنگ کرنے اور ان پر دباؤ بڑھانے کی سازشوں کا مشاہدہ کرتے رہے ہیں؛ گوکہ بعض تاریخی منابع نے قولِ مشہور کے برعکس آپ کی عمر کم بتائی ہے اور آپ کی ولادت سنہ 48ہجری کے لگ بھگ بتائی ہے۔

چھ شعبان

  1. وفاتِ آیت اللہ سید عباس حسینی کاشانی(1431ہجری بمطابق 18جولائی 2010عیسوی)

سات شعبان

  1. وفاتِ آیت اللہ سید یوسف مدنی تبریزی(1434ہجری بمطابق 16جون 2013عیسوی)

نو شعبان

  1. امام حسین علیہ السلام کا عقیقہ (3ہجری بمطابق 28 جنوری 625عیسوی)
  2. وفاتِ قاضی ابن براج(481ہجری بمطابق 3نومبر 1088عیسوی)
  3. وفاتِ آیت اللہ میرزا مہدی آشتیانی(1372ہجری بمطابق 24 اپریل 1953عیسوی)

دس شعبان

  1. چوتھے اور آخری نائب خاص ابو الحسن على بن محمد سَمَرى کے نام ان کی وفات سے 6 دن قبل امام زمانہ کی آخری توقیع شریف (329ہجری بمطابق 15 مئی 641عیسوی)۔ یہ توقیع در حقیقت امام زمانہ(ع) کی طرف سے غیبت کبری کے آغاز کا اعلان تھا۔

گیارہ شعبان

  1. ولادت حضرت علی اکبر(ع)(32ہجری بمطابق 20 مارچ 653عیسوی)
  2. وفاتِ علامہ محمدتقی مجلسی(1070ہجری بمطابق 22 اپریل 1660عیسوی) علامہ محمد تقی، علامہ محمد باقر مجلسی صاحب البحار کے والد تھے۔

بارہ شعبان

  1. وفاتِ آیت اللہ شیخ محمدتقی نجفی اصفہانی(1332ہجری بمطابق 6 جولائی 1914عیسوی)

13 شعبان

  1. ولادت آیت اللہ سید عبداللہ شیرازی(1309ہجری بمطابق 13 مارچ 1892عیسوی)

چودہ شعبان

  1. وفاتِ آیت اللہ میرزا آقا ترابی(1382ہجری بمطابق 10 جنوری 1963عیسوی)

پندرہ شعبان

  1. ولادت امام مہدی(عج)(255ہجری بمطابق 2 اگست 969عیسوی)
  2. وفاتِ علی بن محمد سمری نائب امام زمانہ(عج)(329ہجری بمطابق 20 مئی 941عیسوی) آپ چوتھے اور آخری نائب خاص تھے۔
  3. وفاتِ آیت اللہ شیخ علی اکبر الہیان(1380ہجری مطابق 2فروری 1961عیسوی)
  4. ولادت آیت اللہ محمدمہدی ربانی املشی(1313ہجری بمطابق 31جنوری 1896عیسوی)
  5. وفاتِ حجت الاسلام والمسلمین شیخ احمد کافی(1398ہجری بمطابق 21 جولائی 1978عیسوی)
  6. وفاتِ آیت اللہ حسن نوری ہمدانی(1411ہجری بمطابق 2 مارچ 1991عیسوی)

17 شعبان

  1. وفاتِ آیت اللہ حسنعلی اصفہانی(نخودکی)(1361ہجری بمطابق 30 اگست 1942عیسوی)
  2. وفاتِ آیت اللہ ملاعلی آخوند ہمدانی(1398ہجری بمطابق 23جولائی 1978عیسوی)

اٹھارہ شعبان

  1. وفاتِ حسین بن روح نوبختی نایب امام زمان(عج)(326ہجری بمطابق 25 جون 938 عیسوی)
  2. وفاتِ آیت اللہ ملامہدی نراقی(1209ہجری بمطابق 10 مارچ 1795عیسوی)
  3. وفاتِ آیت اللہ حسن سعید تہرانی(1416ہجری بمطابق 10 جنوری 1996عیسوی)
  4. وفاتِ آیت اللہ سید عباس صدر حسینی(1432ہجری بمطابق 20جولائی 2011عیسوی)

انیس شعبان

  1. جنگ بنی المصطلق(6ہجری بمطابق 6جنوری 628عیسوی)
  2. وفاتِ آیت اللہ حسنعلی مروارید(1425ہجری بمطابق 4 اکتوبر 2004عیسوی)

بیس شعبان

  1. وفاتِ آیت اللہ ملامحمد آخوند کاشی(1333ہجری بمطابق 3جولائی 1915عیسوی)

اکیس شعبان

  1. وفاتِ ابن شہر آشوب(588ہجری بمطابق 9ستمبر 1192عیسوی)
  2. وفاتِ آیت اللہ محمدجواد بلاغی(1352ہجری بمطابق 10دسمبر 1933عیسوی)

بائیس شعبان

  1. وفاتِ آیت اللہ سید محمدجواد موسوی غروی(1426ہجری بمطابق 27ستمبر 2005عیسوی)
  2. وفاتِ آیت اللہ سید علی نقی فیض الاسلام(1405ہجری بمطابق 14 مئی 1985عیسوی)

تئیس شعبان

  1. شہادت آیت اللہ سید محمد حسینی بہشتی و یارانش(1401ہجری بمطابق 28جون 1981عیسوی)

چھبیس شعبان

  1. وفاتِ آیت اللہ سید مہدی روحانی(1421ہجری بمطابق 24 نومبر 2000ہجری)
  2. شہادت آیت اللہ سید مہدی حکیم(1409ہجری بمطابق 3 اپریل 1989عیسوی)

ستائیس شعبان

  1. وفاتِ آیت اللہ ملاحسینقلی ہمدانی(1311ہجری بمطابق 6مارچ 1894عیسوی)
  2. وفاتِ مغیرہ بن شعبہ(50 ہجری بمطابق 23 ستمبر 670عیسوی)
  3. وفاتِ شیخ آیت اللہ مرتضی زاہد(1371ہجری بمطابق 23مئی 1952عیسوی)
  4. ولادت آیت اللہ نصراللہ شاہ آبادی(1350ہجری بمطابق 8جنوری 1932عیسوی)
  5. وفات آیت اللہ سید مہدی شیرازی(1380ہجری بمطابق 26بہمن1339ش)

پاورقی حاشیے

این مطلب بدون برچسب می باشد.

نوشته های مشابه

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *