جامعہ روحانیت کے وفد کی حجت الاسلام و المسلمین شیخ محسن نجفی سے ملاقات
جامعہ روحانیت کے وفد نے جامعہ روحانیت بلتستان کے سپریم کونسل کے رکن حضرت حجت الاسلام و المسلمین شیخ محسن علی نجفی سے انکے گھر پر کھرمنگ منٹھوکھا جاکر ملاقات کی اور جامعہ روحانیت کی رسالت اور گذشتہ سال کی کارکردگی رپورٹ پیش کی اور بالاخص آیندہ الیکشن میں طے شدہ ایجنڈے کو آپ کی خدمت میں پیش کیا

آپ نے سب سے پہلے اس بات پر تاکید کی کہ جامعہ روحانیت کی اصلی رسالت تعلیم, تعلیم اور تعلیم ہے دیگر سارے کام عرض اور غیر ضروری ہیں لہذا اگر آپ نے بلتستان میں کام کرنا ہے اور علاقے کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے تو اپنی تعلیمی میدان میں قوی ہوجائیں. حوزہ علمیہ کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس کا فارغ التحصیل شخص ڈگری پیش نہیں کرتا بلکہ اپنے آپکو پیش کرتا ہے جس کی وجہ سے جس میں جتنی علمی صلاحیت بالا ہو وہ کامیاب ہے اور جس میں علمی ضعف پایا جائے وہ مار کھاتا ہے.
آپ نے آیندہ الیکشن کے حوالےسے جامعہ روحانیت بلتستان کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے فرمایا کہ آپ نے جو قدم اٹھایا ہے وہ موضوعیت رکھتا ہے اور بہت اچھا قدم ہے اور جو قدم آپ نے اٹھایا ہے وہ بہت ہی نیک قدم ہے اور بہت اچھا قدم ہے. لہذا آپ اپنے اس مطالبے کو تشہیر کریں اور فرد فرد تک اپنا مطالبہ پہنچائیں اور نشر کریں اس سے یہ فایدہ ہوگا کہ عوام ہمارے مطالبے کو جان لے گی.
آپ نے 1994 کے الیکشن کی مثال دیتے ہوئے فرمایا کہ اس الیکشن میں صرف ان نمایندوں کو فایدہ ملا جو منتخب ہوئے لیکن ان کے ذریعے سے قوم , ملت اور مذھب کو کوئی فائدہ نہیں ملا اور اگر آیندہ الیکشن میں یہ دونوں پارٹیاں آجائے تو پھر بھی یہی صورت حال بنی ہے.
آپ نے مزید فرمایا کہ پاکستان میں صلاحیت, شخصیت اور معیاروں کو ووٹ نہیں دیا جاتا ہے بلکہ پارٹیوں کو ووٹ دیا جاتا ہے جسکی واضح مثال پاکستان کے حالیہ الیکشن ہے جس میں ڈاکٹر عبد القدیر جیسی شخصیت آگئی لیکن عوام نے اسے ٹھکرایا اور نون لیگ کو ووٹ دیا . تو جہاں ارزش اور اقدار کی کوئی حیثیت نہیں وہاں پر مذہب کے نام لینا بے کار ہے.
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید